شامی شخص پر کُتے چھوڑنے والے جرمن شہری کو چار سال قید
13 دسمبر 2018
جرمن شہر ماگڈے برگ کی عدالت نے ایک چوبیس سالہ جرمن شخص کو ایک پارک میں پکنک منانے والے ایک شامی خاندان پر اپنے پالتو کتوں کے ذریعے حملہ کرنے کے جرم میں چار برس جیل کی سزا سنا دی ہے۔
اشتہار
جرمن شہر ماگڈے برگ کی عدالت نے ایک چوبیس سالہ جرمن شخص کو ایک پارک میں پکنک منانے والے ایک شامی خاندان پر اپنے پالتو کتوں کے ذریعے حملہ کرنے کے جرم میں چار برس جیل کی سزا سنا دی ہے۔
جرمنی کے مشرقی شہر ماگڈے برگ میں ایک جرمن شہری نے ایک عوامی پارک میں اپنے دو پالتو کتوں کو وہاں موجود شامی خاندان پر چھوڑ دیا۔ پالتو کتوں کے حملے سے ایک شخص شدید زخمی ہوگیا۔ عدلیہ کے ترجمان کے مطابق، چوبیس سالہ جرمن شہری کو ایک شخص کو شدید زخمی کرنے کے جرم میں چار برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یہ واقعہ رواں برس مئی میں ماگڈے برگ کے ایک عوامی پارک میں پیش آیا۔ عدالت کے مطابق یہ جرمن شہری اپنے کتوں کو اس پارک میں ٹہلا رہا تھا جہاں ایک شامی گھرانہ اس وقت بچوں کے ہمراہ پکنک منا رہا تھا۔ عدالت کے بقول چوبیس سالہ ملزم شامی فیملی پر چیختے ہوئے اپنے پالتو کتوں کو مشتعل کر رہا تھا۔
جب اس شامی گھرانے کے انتیس سالہ والد نے ردِ عمل کا اظہار کیا تو جواباﹰ اس نے کتوں کو اس شخص پر چھوڑ دیا۔ کتوں کے کاٹنے کی وجہ سے یہ شامی والد شدید زخمی ہوگیا۔
دیگر حملوں میں ملوث
ماگڈے برگ کی علاقائی عدالت کے مطابق یہ جرمن شہری ماضی میں بھی اسی نوعیت کے حملوں میں ملوث رہا ہے۔ عدالت نے بتایا ہے کہ عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق اس واقعہ میں اشتعال پھیلانے والا مرکزی شخص یہ جرمن شہری ہی تھا۔ اس کےعلاوہ اس نے رواں برس مارچ میں ایک جرمن شہری اور پھر ایک اور غیر ملکی پر بھی اپنے کتے چھوڑ دیے تھے۔
ع آ / ا ب ا (نیوز ایجنسیاں)
کیمنِٹس کے انتہائی دائیں بازو اور نازی سیلیوٹ کرتا بھیڑیا
جرمنی میں کئی مقامات پر تانبے سے بنے بھیڑیے کے ایسے مجسمے نصب کیے گئے ہیں جو نازی دور کے سیلیوٹ کے حامل ہیں۔ اب ان مجسموں کو مشرقی شہر کیمنٹس میں بھی نصب کیا گیا ہے، جہاں ان دنوں اجانب دشمنی کی وجہ سے خوف پایا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’بھیڑیوں کی واپسی‘
جرمنی میں تانبے کے 66 مجسموں کی ایک سیریز تخلیق کی گئی، یہ نازی سیلیوٹ کا انداز بھی اپنائے ہوئے ہیں، یہ جرمنی میں ممنوع ہے۔ مجسمہ ساز رائنر اوپولکا کے بقول یہ تخلیق نسل پرستی کے خطرے کی علامت ہے۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے ہمدرد خود کو بھیڑیے سے تشبیہ دینے لگے ہیں۔ مہاجرت مخالف AFD کے رہنما ہوئکے نے کہا ہے کہ ہٹلر کے پراپیگنڈا وزیر گوئبلز نے 1928ء میں بھیڑیے کی اصطلاح استعمال کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
کیمنٹس میں دس بھیڑیے
فنکار رائنر اوپولکا نے اپنے یہ مجسمے ایسے مقامات پر لگائے ہیں جہاں اجانب دشمنی اور نسل پرستانہ رویے پائے جاتے ہیں۔ ان کو ڈریسڈن میں پیگیڈا تحریک کی ریلیوں کے دوران نصب کیا گیا تھا۔ میونخ کی عدالت کے باہر بھی یہ مجسمے اُس وقت نصب کیے گئے تھے جب انتہائی دائیں بازو کی خاتون بیاٹے شاپے کو قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ شاپے نیو نازی گروپ این ایس یو کے دہشت گردانہ سیل کی رکن تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
انتہائی دائیں بازو کے بھیڑیے
کیمنٹس شہر میں گزشتہ جمعے کو انتہائی دائیں بازو کی ایک نئی ریلی کا انتظام کارل مارکس کے مجسمے اور تانبے کے بھیڑیے کے سامنے کیا گیا۔ اس ریلی میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں نے بھیڑیے کے پہناوے میں جارح رویہ اپنا رکھا تھا اور بعض نے آنکھوں کو چھپا رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’کیمنٹس میں جرأت ہے‘
رواں برس ماہِ ستمبر کے اوائل میں انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں کی وجہ سے کیمنٹس کے تشخص پر انگلیاں بھی اٹھیں۔ اس دوران مرکزِ شہر میں نسل پرستی اور قوم پرستی کی مذمت کے جہاں بینر لگائے گئے وہاں ایک بڑے میوزیکل کنسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس کنسرٹ میں 65 ہزار افراد نے شرکت کر کے واضح کیا کہ اُن کی تعداد دائیں بازو کے قوم پرستوں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Reuters/T. Schle
شہر کے تشخص پر نشان
کیمنِٹس کی شہری انتظامیہ نے انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ سٹی ایڈمنسٹریشن کے کئی اہلکاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں سے کیمنِٹس کا تشخص مستقلاً مسخ ہو سکتا ہے۔ شہری انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے انتہا پسندوں کے خلاف عدالتی عمل کو سرعت کے ساتھ مکمل کیا جائے جنہوں نے نفرت کو فروغ دے کر تشدد اور مظاہروں کو ہوا دی تھی۔