شامی شہر الباب داعش سے آزاد ہونے والا ہے
8 فروری 2017ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغیوں نے شمالی شامی شہر الباب کے اطراف کے علاقوں سے دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو باہر نکال دیا ہے۔ ترکی کے حکومتی ذرائع اور باغیوں کے ترجمان نے بتایا کہ الباب کے جنوبی حصے کی جانب بھی پیش قدمی شروع کر دی گئی ہے۔ الباب کو داعش کا ایک مضبوط قلعہ کہا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اس لڑائی کو ایک انتہائی پیچیدہ معرکے سے بھی تعبیر کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل آج صبح ہی ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغیوں نے الباب شہر کی ان پہاڑیوں پر بھی قبضہ کر لیا تھا، جو دفاعی لحاظ سے انتہائی اہم ہیں۔ انہیں اس کارروائی میں ترک مسلح افواج کی مدد بھی حاصل تھی۔ ترک فوج کے مطابق داعش کے زیر کنٹرول الباب شہر کی ان پہاڑیوں پر قبضے کے لیے آپریشن گزشتہ شب شروع کیا گیا تھا۔ ترک فورسز کے جاری کردہ ایک بیان میں اٹھاون عسکریت پسندوں کی ہلاکت کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔
ترک ذرائع نے مزید بتایا کہ اس دوران بین الاقوامی سطح پر رابطے بھی موجود ہیں تاکہ شامی دستوں کے ساتھ کسی قسم کے تصادم سے بچا جا سکے۔ ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’الباب میں جاری کارروائیوں کو اگلے دنوں کے دوران ختم ہو جانا چاہیے۔ حالیہ دنوں کے دوران ہماری فوج اور فری سیریئن آرمی نے نمایاں پیش رفت کی ہے۔‘‘
اپنی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے انقرہ حکومت نے کہا ہے کہ اس کا اگلا ہدف شامی شہر الرقہ ہو گا، جو ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی خود ساختہ خلافت کا دارالخلافہ ہے۔ ترک افواج نے گزشتہ برس اگست میں آئی ایس کو شمالی شام سے نکالنے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ اس دوران الباب پر ہی توجہ مرکوز کی گئی تھی کیونکہ یہ شہر ترک سرحد سے محض تیس کلومیٹر کی دوری پر ہے۔
فری سیریئن آرمی کے ایک جنگجو نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہ الباب کے اندر ہے اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ زوال کا شکار ہے، ’’آپریشن جاری ہے اور شکر ہے کہ ہم بہت تیزی سے پیش رفت کر رہے ہیں۔‘‘ دوسری جانب سیریئن آبزرویٹری نے کہا ہے کہ ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ الباب میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ آبزرویٹری کے مطابق اس دوران کم از کم چھ افراد ہلاک جبکہ بارہ سے زائد زخمی ہوئے۔