1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی صدر کا مصالحتی منصوبہ حقیقت سے دور ہے، واشنگٹن

7 جنوری 2013

بشارالاسد نے اتوار کے روز دمشق کے اوپرا ہاؤس میں اپنے حامیوں کے اجتماع سے تقریر کرتے ہوئے ایک مصالحتی پلان پیش کیا تھا۔ اس پلان کو امریکا سمیت شامی اپوزیشن کے قومی اتحاد اور کئی دوسرے ملکوں نے مسترد کر دیا ہے

تصویر: REUTERS/Sana

امریکی وزارت خارجہ نے شامی صدر بشا الاسد کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت سے دور ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسد کو فوری طور پر اقتدار سے علیحدہ ہو جانا چاہیے۔ وزارت خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ کا کہنا ہے کہ اسد کی تقریر اصل میں اقتدار سے چمٹے رہنے کی ایک اور کوشش ہے اور یہ شامی عوام کی سیاسی تبدیلی کے مقصد کی جانب کسی پیش وفت کا اشارہ نہیں دیتی۔ نولینڈ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسد کی تقریر اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ مندوب کی امن کوششوں کو پس پشت ڈالنے کے مترادف ہے۔

پرتشدد انتشار کی وجہ سے سارا ملک تباہی و بربادی کا سامنا کر رہا ہےتصویر: Reuters

امریکی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق شام کے صدر گزشتہ دو سالوں سے اپنے عوام پر ظالمانہ جبر روا رکھنے کے بعد اپنی جائز حکومتی اتھارٹی سے محروم ہو چکے ہیں اور ان کو جلد از جلد اقتدار کو چھوڑ دینا چاہیے تاکہ شام میں جمہوری تبدیلی کے عمل کا آغاز ہو سکے۔

شامی اپوزیشن کے قومی اتحاد نے بھی بشار الاسد کے مصالحتی پلان کو مسترد کر دیا ہے۔ شامی اپوزیشن کے قومی اتحاد کے ترجمان ولید البنی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو ٹیلیفون پر بتایا کہ مصالحتی پلان کو کسی طور تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔

حکومتی فوج فضائی حملوں سے بھی گریز نہیں کر رہیتصویر: dapd

ولید البنی کا مزید کہنا تھا کہ قومی اتحاد شام کے تنازعے کا سیاسی حل چاہتا ہے لیکن اپوزیشن کے اس اتحاد کی تشکیل 60 ہزار شہدا پر نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی یہ قربانیاں ایک جابرانہ حکومت کی افزائش کے لیے ہیں، اس لیے شامی کسی طور ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ شامی اپوزیشن کے قومی اتحاد کے نائب صدر جورج صابرا نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اسد کی تقریر کا بنیادی مرکز حقائق سے دور ہے اور اسے کسی بھی طرح نیا نہیں کہا جا سکتا۔

برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے شامی صدر کی تقریر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحات کے نام پر خالی وعدوں سے کسی کو اب مزید بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا۔ ہیگ کا مزید کہنا تھا کہ اسد کی اپنی پالیسیوں کی وجہ سے اس وقت شام موت، تشدد اور جبر کے شکنجے میں ہے۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ یونین اسد کی تقریر کے مندرجات کا بغور مطالعہ کر رہی ہے اور یہ بھی دیکھا جائے گا کہ شامی صدر نے کیا کچھ نیاکہا ہے لیکن شام کے معاملے پر یورپی یونین کا مؤقف واضح ہے کہ بشار الاسد کو حکومت سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے سیاسی تبدیلی کو راستہ دینا چاہیے۔

(ah / ab ( AFP, Reuters

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں