شامی فورسز نے دوما سمیت مکمل مشرقی غوطہ کا قبضہ حاصل کر لیا
12 اپریل 2018
شامی حکومتی فورسز نے دارالحکومت کے قریبی علاقے مشرقی غوطہ کے شہر دوما کا کنٹرول مکمل طور پر سنبھال لیا ہے۔ مشرقی غوطہ میں یہ باغیوں کے زیر قبضہ آخری علاقہ تھا۔
اشتہار
شامی حکومتی دستوں نے مشرقی غوطہ کے علاقے میں باغیوں کے زیر قبضہ آخری شہر دوما کا قبضہ بھی واپس حاصل کر لیا ہے۔ روسی نیوز ایجنسیوں نے ملکی عسکری ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دوما کے مرکز پر شامی پرچم لہرا دیا گیا ہے۔
شام میں قائم روسی امن اور مفاہمت سینٹر کے سربراہ میجر جنرل یوری ییوتوشینکو کے مطابق، ’’دوما شہر ریاستی پرچم لہرائے جانے سے اس مقام اور اس کے ساتھ ہی پورے مشرقی غوطہ پر کنٹرول مکمل ہو گیا ہے۔‘‘
دوسری طرف روسی وزارت دفاع کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ دوما شہر میں قانون کی بالادستی قائم کرنے کے لیے روس کی عسکری پولیس بھی تعینات کر دی گئی ہے۔ وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’روسی ملٹری اہلکار اس شہر میں امن وامان اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے۔‘‘
خیال رہے کہ دوما باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی غوطہ کا آخری علاقہ تھا۔ دوما شہر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتوں کا بتایا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے شامی تنازعے پر امریکا اور روس کے درمیان تناؤ شدت اختیار کر گیا ہے۔ منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئیٹر پیغام میں روس کو خبردار کیا تھا کہ شام کو نشانہ بنانے کے لیے امریکا کے جدید میزائل جلد آ رہے ہیں۔
شام میں کیمیائی حملے، کب اور کہاں
شام میں گزشتہ آٹھ سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران اس ملک میں کئی بار کیمیائی حملے کیے گئے ہیں۔ اب تک اس ملک میں ایسے بڑے حملے کیمیائی حملےکب ہوئے، جانتے ہیں اس تصویری گیلری میں۔
تصویر: picture alliance/dpa/AA/M. Abdullah
19 مارچ 2013ء
حکومت کے زیر کنٹرول علاقے خان الاصل میں اعصاب شکن گیس کے حملے میں ایک درجن سے زائد فوجیوں سمیت 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کا ذمہ دار کون تھا، اس بات کا تعین نہیں کیا جا سکا کیونکہ حکومت اور باغی دونوں اس حملے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Hamed
21 اگست 2013ء
دمشق کے قریب باغیوں کے زیر قبضہ علاقے غوطہ میں ہوئے ایک کیمیائی حملے میں اطلاعات کے مطابق 14 سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
تصویر: picture alliance/AA/I. Ebu Leys
25 اگست ء2013
غوطہ میں ہوئے مبینہ طور پر ہوئے کیمیائی حملے کا الزام حکومت پر عائد کیا گیا جس کے جواب میں شامی حکومت نے حملے کی تحقیقات کرنے کے لیے اقوام متحدہ کو اجازت دینے کا اعلان کیا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Safarjalani
27 ستمبر 2013ء
اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل نے شام کو اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے زخیرے کو تلف کرنے حکم دیا اور ساتھ ہی دھمکی بھی دی کہ اگر ان احکامات پر عمل نہ کیا گیا تو ان کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Emmert
6 اکتوبر 2013ء
کیمیائی ہتھیاروں کی مذاحمت کار تنظیم ) او پی سی ڈبلیو( اور اقوام متحدہ کی ٹیم کے مطابق شام نے اپنے کیمیکل ہتھیار تلف کرنا شروع کر دیے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ANP/dpa/E. Daniels
23 جون 2014ء
او پی سی ڈبلیو کے مشن نے دعویٰ کیا کہ شام سے مکمل طور پر کیمیائی ہتھیاروں کا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔
تصویر: picture alliance/AA/Syrian Civil Defence
10 ستمبر 2014ء
او پی سی ڈبلیو کے مطابق اس برس کے آغاز میں ملک کے شمال مغربی صوبے ادلب میں ہوئے کیمیائی حملے میں کلورین استعمال کیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Dirani
3 مارچ 2017ء
او پی سی ڈبلیو کے مطابق وہ 2017ء کی ابتدا سے مبینہ طور پرکیے گئے زہریلی گیسوں کے آٹھ حملوں کے الزامات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Badra
4 مارچ 2017ء
انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ادلب صوبے میں باغیوں کے زیر قبضہ ایک علاقے پر ایک مرتبہ پھر مبینہ طور پرکیمیائی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 88 افراد ہلاک ہوئے
تصویر: picture-alliance/abaca/S. Mahmud Leyla
30 جون 2017ء
او پی سی ڈبلیو نے اس بات کی تصدیق کی کہ چار اپریل کو ادلب میں کیا گیا حملہ کیمیائی نوعیت کا تھا تاہم یہ تعین نہیں کیا جا سکا کہ اس کا اصل ذمہ دار کون تھا۔
تصویر: picture-alliance/AA/I. Ebu Leys
7 اپریل 2018ء
دمشق کے قریب واقع علاقے دوما میں کیے گئے حملے کے بارے میں یہ ہی شکوک ہیں کہ یہ کلورین کیمیکل کا حملہ تھا جس کے نتیجے میں کئی درجن افراد ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب شامی حکومت کے مطابق یہ حملہ کیمیائی نہیں تھا۔