روس نے کہا ہے کہ شامی فورسز نے اس کا ایک جنگی طیارہ تباہ کر دیا، جس کی ذمہ اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔ اس فرینڈلی فائر کی وجہ سے پندرہ روسی فوجی اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔ اسرائیل نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ماسکو حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام میں روسی II-20 جنگی طیارے کی تباہی کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے۔ یہ واقعہ پیر کی رات گئے اس وقت رونما ہوا، جب یہ روسی طیارہ شامی میزائل شکن نظام کی زد میں آیا۔ شامی حکومت کو یہ ایئر ڈیفنس نظام روس نے ہی دیا ہے۔
منگل 18 ستمبر کو روسی فوج کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ شام میں حملہ کرنے والے اسرائیلی جنگی طیاروں نے روسی طیارے کو ’ڈھال کے طور پر استعمال کیا‘، جس کی وجہ سے روسی جنگی طیارہ شامی دفاعی نظام کی زد پر آ گیا، ’’اسرائیلی طیاروں نے دانستہ طور پر روسی جنگی طیارے کے لیے خطرناک صورتحال پیدا کی۔‘‘ مزید کہا گیا ہے کہ ’اسرائیلی فورسز کی غیر ذمہ دارانہ اعمال کی وجہ سے پندرہ روسی فوجی ہلاک ہوئے ہیں‘۔
روسی فوج نے کہا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام میں عسکری کارروائی سے قبل صرف کچھ منٹ پہلے ہی وارننگ جاری کی تھی، جس کی وجہ سے یہ حادثہ رونما ہوا۔ روسی فوج کے مطابق اتنے کم وقت میں یہ ممکن نہیں تھا کہ ماسکو حکومت اپنے اس جاسوس طیارے کو واپس بلاتی۔ یوں روسی فوج نے اس روسی طیارے کی تباہی کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس کے نتائج برآمد‘ ہوں گے۔
روسی حکومت نے ماسکو میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے۔ تاہم کہا گیا ہے کہ اس واقعہ سے ادلب میں قیام امن کے لیے ہونے والی حالیہ ڈیل پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔
اسرائیلی فوج شام میں کیے جانے والے حملوں کی ذمہ داری شاز ونادر ہی قبول کرتی ہے۔ تاہم ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے حال ہی میں کہا تھا کہ گزشتہ اٹھارہ ماہ کے دوران اسرائیلی فوج نے شام میں قائم ایران کے دو سو ٹھکانوں پر حملہ کیا۔
تاہم اس تازہ کارروائی پر اسرائیل کی طرف سے ردعمل ظاہر کر دیا گیا ہے۔ اسرائیل نے روسی سپاہیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری حزب اللہ اور ایران پر عائد کی ہے۔ اسرائیل حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے اس روسی طیارے کو ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کیا ہے۔
ع ب / ا ع / خبر رساں ادارے
دنیا کی دس سب سے بڑی فوجیں
آج کی دنیا میں محض فوجیوں کی تعداد ہی کسی ملک کی فوج کے طاقتور ہونے کی نشاندہی نہیں کرتی، بھلے اس کی اپنی اہمیت ضرور ہے۔ تعداد کے حوالے سے دنیا کی دس بڑی فوجوں کے بارے میں جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/F. Aziz
چین
سن 1927 میں قائم کی گئی چین کی ’پیپلز لبریشن آرمی‘ کے فوجیوں کی تعداد 2015 کے ورلڈ بینک ڈیٹا کے مطابق 2.8 ملین سے زیادہ ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز ’’آئی آئی ایس ایس‘‘ کے مطابق چین دفاع پر امریکا کے بعد سب سے زیادہ (145 بلین ڈالر) خرچ کرتا ہے۔
تصویر: Reuters/Xinhua
بھارت
بھارت کی افوج، پیرا ملٹری اور دیگر سکیورٹی اداروں کے ایسے اہلکار، جو ملکی دفاع کے لیے فوری طور پر دستیاب ہیں، کی تعداد بھی تقریبا اٹھائیس لاکھ بنتی ہے۔ بھارت کا دفاعی بجٹ اکاون بلین ڈالر سے زائد ہے اور وہ اس اعتبار سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters
روس
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق روسی فیڈریشن قریب پندرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے تاہم سن 2017 میں شائع ہونے والی انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج کے فعال ارکان کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ کے قریب بنتی ہے اور وہ قریب ساٹھ بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
شمالی کوریا
شمالی کوریا کے فعال فوجیوں کی مجموعی تعداد تقربیا تیرہ لاکھ اسی ہزار بنتی ہے اور یوں وہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Wong Maye-E
امریکا
آئی آئی ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق 605 بلین ڈالر دفاعی بجٹ کے ساتھ امریکا سرفہرست ہے اور امریکی دفاعی بجٹ کی مجموعی مالیت اس حوالے سے ٹاپ ٹین ممالک کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ تاہم ساڑھے تیرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ وہ تعداد کے حوالے سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
پاکستان
پاکستانی فوج تعداد کے حوالے سے دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستانی افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دیگر ایسے سکیورٹی اہلکاروں کی، جو ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہیں، مجموعی تعداد نو لاکھ پینتیس ہزار بنتی ہے۔ آئی آئی ایس ایس کے مطابق تاہم فعال پاکستانی فوجیوں کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے کچھ زائد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza
مصر
ورلڈ بینک کے مطابق مصر آٹھ لاکھ پینتیس ہزار فعال فوجیوں کے ساتھ اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ تاہم آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں مصر کا دسواں نمبر بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
برازیل
جنوبی امریکی ملک برازیل سات لاکھ تیس ہزار فوجیوں کے ساتھ تعداد کے اعتبار سے عالمی سطح پر آٹھویں بڑی فوج ہے۔ جب کہ آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں برازیل کا پندرھواں نمبر ہے جب کہ ساڑھے تئیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ وہ اس فہرست میں بھی بارہویں نمبر پر موجود ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
انڈونیشیا
انڈونیشین افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دفاعی سکیورٹی کے لیے فعال فوجیوں کی تعداد پونے سات لاکھ ہے اور وہ اس فہرست میں نویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R.Gacad
جنوبی کوریا
دنیا کی دسویں بڑی فوج جنوبی کوریا کی ہے۔ ورلڈ بینک کے سن 2015 تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس کے فعال فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ چونتیس ہزار بنتی ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق قریب چونتیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ جنوبی کوریا اس فہرست میں بھی دسویں نمبر پر ہے۔