1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی مذاکرات، اقوام متحدہ کی زیرنگرانی ’آخری امید‘ کا انعقاد

عاطف توقیر
25 جنوری 2018

اقوام متحدہ جمعرات کے روز آسٹریا کے شہر ویانا میں شامی امن مذاکرات کی میزبانی کر رہی ہے، جسے اس مسلح تنازعے کے حل کے لیے ’آخری امید‘ کا نام دیا جا رہا ہے۔

Syrien al Latamina Hama Provinz
تصویر: Imago/Zumapress

گزشتہ سات برسوں سے جاری شامی خانہ جنگی میں اب تک قریب ساڑھے تین لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد کئی ملین ہے۔ اقوام متحدہ کو امید ہے کہ امن مذاکرات کے اس نئے دور میں فریقین کو کسی ڈیل پر متفق کر لیا جائے گا۔

’ریاض کی زبان میں بات نہیں ہو گی‘، شامی حکومتی وفد واپس

شامی تنازعے کا خاتمہ: روس، ایران اور ترکی ’پہلے قدم‘ پر متفق

مذاکرات کی کامیابی تک شام اور عراق سے نہیں نکلیں گے، میٹس

اس سے قبل اقوام متحدہ جنیوا میں امن مذاکرات کے آٹھ ادوار کی میزبانی کر چکی ہے، تاہم اب تک اس عالمی ادارے کو تنازعے کے فریقین کو براہ راست مذاکرات تک لانے میں ہی کامیابی نہیں ہوئی۔ اس سلسلے میں مذاکرات کا آخری دور گزشتہ برس دسمبر میں بے نتیجہ ختم ہو گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فریقین کے درمیان اصل تنازعہ مستقبل کی شامی حکومت میں بشارالاسد کے کردار پر اختلافات ہیں۔ تاہم روسی مدد سے شام کے متعدد علاقوں میں باغیوں کو پسپا کرنے اور بہت سے علاقے دوبارہ اپنے قبضے میں لینے کی وجہ سے شامی صدر بشارالاسد کی پوزیشن ماضی کے مقابلے میں اب کہیں بہتر ہے۔

شامی حکومت کے وفد نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ اپوزیشن وفد سے اس وقت تک ملاقات نہیں کرے گا، جب تک وہ صدر بشارالاسد کو اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ واپس نہیں لیتے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے شام اسٹیفن ڈے میستورا نے بدھ کے روز کہا تھا کہ ویانا میں ان مذاکرات میں حکومت اور اپوزیشن کے مکمل وفود شریک ہیں اور یہ ایک انتہائی ’حساس لمحہ‘ ہے۔

شامی اپوزیشن گروپوں کے مذاکراتی گروپ (سیریئن نیگوسی ایشن کمیشن) کا کہنا ہے کہ یہ دو روزہ مذاکرات تمام فریقین کے لیے ایک زبردست امتحان ثابت ہوں گے۔

فرانسیسی وزیرخارجہ ژاں ایو لے دریاں نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ شامی تنازعے کے سیاسی حل کے سلسلے میں ویانا مذاکرات ’آخری امید‘ ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں