بحیرہ روم کے جزیرے قبرص میں مہاجرین سے بھری دو کشتیوں کی آمد کے بعد دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ترک کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ اس ہفتے بلقان ممالک جانے والے تین سو تیرہ تارکین وطن کو روکا جا چکا ہے۔
اشتہار
قبرص حکام کے مطابق اتوار کی صبح مہاجرین سے بھری دو کشتیوں کو جزیرے کے شمال مغربی ساحلوں سے دور کھلے پانیوں میں دیکھا گیا جس کے بعد امدادی کارروائی کرتے ہوئے ان کشتیوں پر سوار قریب تین سو شامی تارکین وطن کو ساحلی علاقے تک پہنچا دیا گیا۔
قبرص میں پولیس ترجمان کے مطابق ان مہاجرین میں دو سو دو مرد، تیس خواتین اور تہتر بچے شامل ہیں جو ترکی میں مرسین کے ساحل سے ہفتے کے روز روانہ ہوئے تھے۔
مقامی پولیس کے مطابق دونوں کشتیوں میں سے ایک کو چلانے کے شبے میں ایک چھتیس سالہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایک دوسرے شخص کو، جس کی عمر قریب انتیس سال ہے، انسانی اسمگلنگ کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔
اطالوی پہاڑوں کی آغوش ميں ايک نئی زندگی کا آغاز
جنوبی اٹلی ميں اسپرومونٹے پہاڑی سلسلے کی آغوش ميں ايک چھوٹا سا گاؤں جو کبھی تاريکی اور خاموشی کا مرکز تھا، آج نوجوانوں کے قہقہوں سے گونج رہا ہے۔ سانت آليسيو ميں اس رونق کا سبب پناہ گزين ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
گمنامی کی طرف بڑھتا ہوا ايک انجان گاؤں
کچھ برس قبل تک سانت آليسيو کی کُل آبادی 330 افراد پر مشتمل تھی۔ ان ميں بھی اکثريت بوڑھے افراد کی تھی۔ چھوٹے چھوٹے بلاکوں کی مدد سے بنی ہوئی تنگ گلياں اکثر وبيشتر خالی دکھائی ديتی تھيں اور مکانات بھی خستہ حال ہوتے جا رہے تھے۔ گاؤں کے زيادہ تر لوگ ملازمت کے بہتر مواقع کی تلاش ميں آس پاس کے بڑے شہر منتقل ہو گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
نئے مہمان، نئی رونقيں
سن 2014 ميں سانت آليسيو کی کونسل نے قومی سطح کے ’پروٹيکشن سسٹم فار ازائلم سيکرز اينڈ ريفيوجيز‘ (SPRAR) نامی نيٹ ورک کے تحت مہاجرين کو خالی مکانات کرائے پر دينا شروع کيے۔ آٹھ مکانات کو قريب پينتيس مہاجرين کو ديا گيا اور صرف يہ ہی نہيں بلکہ ان کے ليے زبان کی تربيت، سماجی انضام کے ليے سرگرميوں، کھانے پکانے اور ڈانس کلاسز کا انتظام بھی کيا گيا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ايک منفرد منصوبہ
يہ ايک خصوصی منصوبہ ہے، جس کے تحت ان افراد کو پناہ دی جا رہی ہے، جو انتہائی نازک حالات سے درچار ہيں۔ ان ميں ماضی میں جسم فروشی کی شکار بننے والی عورتيں، ايچ آئی وی وائرس کے مريض، ذيابيطس کے مرض ميں مبتلا افراد اور چند ايسے لوگ بھی شامل ہيں جنہوں نے اپنے آبائی ملکوں ميں جنگ و جدل کے دوران کوئی گہرا صدمہ برداشت کیا ہے یا زخمی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ميئر اسٹيفانو کالابرو بھی خوش، لوگ بھی خوش
سانتا ليسيو کے ميئر اسٹيفانو کالابرو کا کہنا ہے کہ ان کا مشن رحم دلی پر مبنی ہے اور انسانی بنيادوں پر مدد کے ليے ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے معاشی فوائد بھی ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
دو طرفہ فوائد
رياست کی طرف سے ہر مہاجر کے ليے يوميہ پينتاليس يورو ديے جاتے ہيں۔ يہ رقم انہیں سہوليات فراہم کرنے پر صرف کی جاتی ہے۔ اس منصوبے کی وجہ سے سانت آليسيو ميں سولہ لوگوں کو ملازمت مل گئی ہے، جن ميں سات افراد مقامی ہيں۔ سروسز کی فراہمی کے ليے ملنے والی رقوم کی مدد سے گاؤں کا جم ( ورزش کا کلب) واپس کھول ديا گيا ہے اور اس کے علاوہ ايک چھوٹی سپر مارکيٹ اور ديگر چھوٹے چھوٹے کاروبار بھی بندش سے بچ گئے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
سانت آليسيو کے ليے نئی اميد
مقامی افراد اس پيش رفت سے خوش دکھائی ديتے ہيں۔ نواسی سالہ انتوونيو ساکا کہتے ہيں کہ وہ اپنے نئے پڑوسيوں سے مطمئن ہيں۔ ساکا کے بقول وہ اپنی زندگياں خاموشی سے گزارتے ہيں ليکن ديگر افراد کے ساتھ ان کا برتاؤ اچھا ہے اور کام کاج ميں بھی لوگوں کا ہاتھ بٹاتے ہيں۔ سيليسٹينا بوريلو کہتی ہيں کہ گاؤں خالی ہو رہا تھا اور عنقريب مکمل طور پر خالی ہو جاتا، مگر مہاجرين نے اسے دوبارہ آباد کر ديا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
6 تصاویر1 | 6
حکام کا کہنا ہے کہ پناہ گزینوں کی حالت تسلی بخش ہے اور انہیں دارالحکومت نکوسیا کے مغربی علاقے میں واقع استقبالیہ سینٹرز پہنچا دیا گیا ہے۔ حکام نے مہاجرین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ان تارکین وطن نے انسانی اسمگلروں کو یورپ پہنچنے کے لیے دو ہزار ڈالر فی کس ادا کیے تھے۔ سن دو ہزار چودہ سے اب تک قبرص کے جزیرے پر پندرہ سو کے قریب تارکین وطن کو لے کر درجن بھر کشتیاں پہنچی ہیں۔
یہاں یہ امر بھی اہم ہے کہ سن دو ہزار گیارہ میں شروع ہونے والے شامی تنازعے کے بعد پہلی مرتبہ اتنی بڑی تعداد میں شامی مہاجروں کا کوئی گروپ قبرص پہنچا ہے۔