شامی مہاجرین کے لیے مزید سرمایہ درکار
4 اپریل 2017برسلز میں دو روز کانفرنس کا مقصد ایک طرف تو لاکھوں شامی مہاجرین کی بہبود کے لیے مزید رقم جمع کرنا ہے اور دوسری جانب اس موضوع پر بھی توجہ مرکوز کرنا ہے کہ گزشتہ چھ برس سے جاری شامی تنازعے کو کس طرح کسی حل کی سمت لے جایا جائے۔
شامی خانہ جنگی کی وجہ سے لاکھوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور کئی ملین افراد یا تو ملک ہی کے اندر یا ہم سایہ ممالک کے ساتھ ساتھ دیگر خطوں کی جانب پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے اس وقت دنیا کے اس سب سے بڑے انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے رواں برس آٹھ ارب ڈالر کی امداد کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے روایتی ڈونر یورپی یونین کے ساتھ ساتھ خلیجی ریاستیں بھی تعاون کریں۔
اس کانفرنس میں یورپی یونین، ناروے اور اقوام متحدہ کا ساتھ اب قطر اور کویت بھی دے رہے ہیں۔ شام کے موضوع پر اس سے قبل ڈونر کانفرس برلن، لندن اور ہیلسینکی میں منعقدہ ہو چکی ہیں۔
یورپی یونین نے رواں برس شامی تنازعے کے لیے ایک اعشاریہ دو ارب یورو سرمایہ فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے، جب کہ اس سے قبل گزشتہ برس فروری میں لندن کانفرنس میں مختلف ممالک کی حکومتوں کو اگلے چار برس کے لیے گیارہ ارب یورو فراہم کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ تاہم اس وقت شامی شہر حلب میں شدید نوعیت کی روسی عسکری مداخلت نہیں ہوئی تھی، جب کہ روسی بمباری کی وجہ سے وہاں صورت حال مزید سنگین ہوئی ہے۔ امدادی اداروں کے مطابق اب شامی بحران سے نمٹنے کے لیے ساڑھے تیرہ ارب ڈالر کی امداد کی ضرورت ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ سن 2011ء سے جاری شامی تنازعے کی وجہ سے قریب پانچ ملین افراد نے ترکی، لبنان، اردن، عراق اور یورپی یونین میں پناہ لی ہے۔