شامی مہاجر نے جرمن خاتون پولیس اہلکار کو ریپ ہونے سے بچا لیا
شمشیر حیدر سوشل میڈیا
9 اگست 2020
جرمن شہر ووپرٹال میں شام سے تعلق رکھنے والے ایک مہاجر نے ایک خاتون پولیس اہلکار کو ریپ ہونے سے بچا لیا۔ مبینہ ملزم افغانستان سے تعلق رکھنے والا پناہ گزین تھا۔
اشتہار
گزشتہ ماہ عدالت نے ایک جرمن لڑکی کا گینگ ریپ کرنے والے عرب مہاجروں کو سزا سنائی، جس کے بعد جرمنی میں سوشل میڈیا پر پناہ گزینوں کے خلاف بالعموم اور عرب مہاجرین کے خلاف بالخصوص تنقید کی گئی۔
لیکن اب سوشل میڈیا پر ایک شامی مہاجر کو ایک 28 سالہ خاتون پولیس اہلکار کو ریپ سے بچانے پر 'ہیرو‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
30 سالہ فنر کا تعلق شمالی شام کے شہر القامشلی سے ہے اور وہ پانچ برس قبل اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہجرت کر کے جرمنی آیا تھا۔ فنر گاڑیوں کا مکینک ہے اور اب ووپرٹال میں اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔
کثیرالاشاعتی جرمن اخبار 'بلڈ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے فنر نے بتایا، ''میں صبح ساڑھے تین بجے کے قریب اپنے دوست کو اس کے گھر چھوڑ کر واپس اپنے گھر لوٹ رہا تھا۔ اس دوران میں ایک سنسان سڑک پر ایک خاتون کے پیچھے سرخ شرٹ میں ملبوس ایک شخص کو چلتے ہوئے دیکھا۔ پھر اچانک دونوں غائب ہو گئے۔‘‘
فنر کو کچھ گڑ بڑ کا احساس ہوا تو اس نے سوچا کہ دیکھ لیا جائے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔ گاڑی روک کر وہ اس جگہ پہنچا تو اس نے دیکھا کہ جھاڑیوں کے پیچھے بینچ پر ایک شخص عورت کی چھاتی پر بیٹھا ہوا تھا۔
فنر نے بتایا، ''اس نے ایک ہاتھ سے خاتون کا منہ دبا کر بند کر رکھا تھا، خاتون مزاحمت کر رہی تھی لیکن وہ حملہ آور کے سامنے بے بس دکھائی دے رہی تھی۔‘‘
فنر نے اسے آن دبوچا لیکن حملہ آور اس کی گرفت سے نکل کر فرار ہو گیا۔ فنر نے اس کی پیچھا کیا۔ دوسری گلی میں موجود ایک ترک نژاد جرمن شہری بھی فنر کی آواز سن کر مدد کو آ گیا اور دونوں نے ملزم کو پکڑ لیا۔
بعد ازاں پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس کے مطابق حملہ آور بھی ایک پناہ گزین ہے۔ اس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تاہم پولیس کے مطابق وہ افغان شہری ہے۔
شامی مہاجر فنر کے مطابق، ''اس وقت میرے ذہن میں صرف یہ آیا کہ ایسے برے شخص کو نہیں چھوڑنا چاہیے، تاکہ میری بیٹی کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔‘‘
ڈوئچے ویلے جرمنی کا بین الاقوامی نشریاتی ادارہ، 30 زبانوں میں غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کرتا ہے۔ ہمیں فالو کیجیے: Facebook | Twitter | YouTube
کس ملک کے کتنے شہری بیرون ملک آباد ہیں؟
اقوام متحدہ کے مطابق سن 2020 تک اپنے وطن سے مہاجرت اختیار کرنے والے انسانوں کی تعداد 272 ملین ہو چکی ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے سب سے زیادہ مہاجرت کس ملک کے شہریوں نے اختیار کی۔
تصویر: AFP
1۔ بھارت
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے آغاز تک قریب ایک کروڑ اسی لاکھ (18 ملین) بھارتی شہری اپنے ملک کی بجائے بیرون ملک مقیم تھے۔ زیادہ تر بھارتی تارکین وطن امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور خلیجی ممالک میں ہیں۔ سن 2000 میں بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں کی تعداد آٹھ ملین تھی اور وہ عالمی سطح پر اس حوالے سے تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jebreili
2۔ میکسیکو
جنوبی امریکی ملک میکسیکو، قریب ایک کروڑ بیس لاکھ (12 ملین) بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بیرون ملک مقیم میکسیکو کے شہریوں کی 90 فیصد تعداد امریکا میں مقیم ہے۔ سن 1990 میں 4.4 ملین اور سن 2000 میں 12.4 ملین میکسیکن باشندے بیرون ملک مقیم تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jaramillo Castro
3۔ چین
چینی شہریوں میں بھی ترک وطن کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور دسمبر 2019 تک ایک کروڑ دس لاکھ (11 ملین) سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں چین تیسرے نمبر پر ہے۔ چینی تارکین وطن کی بڑی تعداد امریکا، کینیڈا، جاپان اور آسٹریلیا میں آباد ہے۔ سن 1990 میں بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کی تعداد 44 لاکھ تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. J. Brown
4۔ روس
چوتھے نمبر پر روس ہے جس کے ایک کروڑ (10.5 ملین) سے زائد شہری بھی اپنے وطن کی بجائے دوسرے ممالک میں آباد ہیں۔ روسی تارکین وطن جرمنی، امریکا اور یورپی ممالک کے علاوہ سابق سوویت ریاستوں میں مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2000 میں روس اس فہرست میں پہلے نمبر پر تھا اور اس وقت اس کے قریب گیارہ ملین شہری بیرون ملک مقیم تھے۔
تصویر: Zentrum Gleiche Kinder
5۔ شام
خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے 80 لاکھ شہری دوسرے ممالک میں رہنے پر مجبور ہیں۔ شام سن 1990 میں اس عالمی درجہ بندی میں 26 ویں نمبر پر تھا تاہم سن 2011 میں شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد لاکھوں شہری ہجرت پر مجبور ہوئے۔ شامی مہاجرین کی اکثریت ترکی، اردن اور لبنان جیسے پڑوسی ملکوں میں ہے تاہم جرمنی سمیت کئی دیگر یورپی ممالک میں بھی شامی شہریوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Pitarakis
6۔ بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش اقوام متحدہ کی تیار کردہ اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق قریب 80 لاکھ بنگالی شہری دوسرے ممالک میں مقیم ہیں۔ بنگالی شہری بھارت اور پاکستان میں بھی موجود ہیں لیکن امریکا، برطانیہ اور خلیجی ممالک کا رخ کرنے والے بنگلہ دیشی شہریوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔
تصویر: dapd
7۔ پاکستان
70 لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ پاکستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ زیادہ تر پاکستانی خلیجی ممالک، برطانیہ اور امریکا میں موجود ہیں۔ سن 1990 میں 34 لاکھ جب کہ سن 2005 کے اختتام تک 39 لاکھ پاکستانی شہری بیرون ملک آباد تھے۔ تاہم سن 2007 کے بعد سے پاکستانی شہریوں میں دوسرے ممالک کا رخ کرنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ ہوا۔
تصویر: Iftikhar Ali
8۔ یوکرائن
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نوے کی دہائی میں یوکرائن اس عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر تھا۔ بعد ازاں یوکرائنی باشندوں کی مہاجرت کے رجحان میں بتدریج کمی ہو رہی تھی۔ تاہم روس اور یوکرائن کے مابین حالیہ کشیدگی کے بعد اس رجحان میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے۔ اس برس کے آغاز تک چھ ملین یوکرائنی شہری بیرون ملک آباد تھے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/Matytsin Valeriy
9۔ فلپائن
57 لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ فلپائن اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔ سن 2000 میں اپنے وطن سے باہر آباد فلپائنی شہریوں کی تعداد 30 لاکھ تھی۔ گزشتہ 17 برسوں کے دوران زیادہ تر فلپائنی باشندوں نے امریکا کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ F. R. Malasig
10۔ افغانستان
افغانستان 50 لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ اس عالمی درجہ بندی میں دسویں نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں افغانستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر تھا اور اس کے 6.7 ملین شہری پاکستان، ایران اور دیگر ممالک میں مقیم تھے۔ تاہم سن 1995 تک 22 لاکھ سے زائد افغان شہری وطن واپس لوٹ گئے تھے۔