شامی پناہ گزینوں کے لیے عالمی برادری کی امداد ناکافی ہے: اقوام متحدہ
4 مئی 2014عالمی ادارے نے کہا ہے کہ شامی مہاجرین کے لیے "بھاری امداد" کی ضرورت ہے۔ ج شمالی اُردن میں قائم الزاعتری کیمپ میں مصر، اُردن، عراق، لبنان اور ترکی کے سینئر سفارتکاروں کے ساتھ ملاقات کے دوران اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین آنتونیو گوئتیرس نے کہا کہ ان ممالک میں اندراج اور غیر اندراج شدہ دونوں طرح کے قریب تین ملین شامی پناہ گزین پناہ لیے ہوئے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ عالمی برادری اس اتنے بڑے انسانی مسئلے کو صحیح طريقے سے تسلیم نہیں کر رہی ہے۔ گوئتیرس نے اپنے بیان میں مزید کہا، "اس سلسلے میں حکومتی بجٹ اور ترقیاتی پروجیکٹس جیسے کہ تعلیم، ہیلتھ ، پانی کی فراہمی اور بنیادی ڈھانچے وغیرہ کے لیے بین الاقوامی برادری کی طرف سے بہت زیادہ مدد ملنی چاہیے"۔ آج اُردن میں شامی پناہ گزینوں کی صورتحال کے حوالے سے ہونے والے ان اعلیٰ سطحی مذاکرات میں اُردن کے وزیر خارجہ ناصر جودۃ اور اُن کے ترک ہم منصب داؤت اُوگلو اور عراقی وزیر خارجہ ہوشیار زیباری نے بھی شرکت کی۔ بند کمرے میں ہونے والی بات چیت میں مصر کے افریقی امور کے نائب وزیر خارجہ حمدی لوزا اور لبنان کے سماجی امور کے وزیر رشید درباس بھی شامل تھے۔
بعد ازاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین آنتونیو گوئتیرس نے کہا، "یہ امر نہایت ضروری ہے کہ محض اس خطے کے ممالک نہیں بلکہ تمام دنیا کی ریاستیں شامی پناہ گزینوں کے لیے اپنی سرحدوں کو کھُلا رکھیں اور پناہ گزینوں کی اپنی سرزمین تک رسائی کے لیے پالیسیوں میں فراخ دلی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو ملحوض رکھیں"۔ گوئتیرس نے کہا ہے کہ آئندہ مہینوں کے دوران شامی پناہ گزینوں کی وسیع پیمانے پر امداد کی ضرورت پیش آئے گی۔ گوئتیرس نے مزيد کہا، "یہ امدادی کام شامی پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک کے لیے محض انسانی مسئلہ نہیں ہے بلکہ ان معاشروں پر اس کے گہرے اقتصادی اور سماجی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
گزشتہ نومبر میں اقوام متحدہ نے شامی خانہ جنگی سے متاثرہ انسانوں کی امداد کے لیے بین الاقوامی برادری سے ساڑھے چار بلین یورو سے زیادہ رقم کی اپیل کی تھی تاہم اس سال جنوری میں کویت میں ڈونرز کانفرنس میں محض 2.3 بلین کے وعدے کيے گئے تھے۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق لبنان نے سرکاری طور پر ایک ملین سے زائد شامی پناہ گزینوں کو اپنے ہاں جگہ دی ہے جبکہ سات لاکھ شامی پناہ گزین اپنا ملک چھوڑ کر ترکی منتقل ہو گئے ہیں۔ اُردن میں شامی پناہ گزینوں کی تعداد چھ لاکھ ہے جبکہ دو لاکھ بیس ہزار پناہ گزين عراق ميں اور ایک لاکھ چھتیس ہزار مصر میں موجود ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین گوئتیرس نے شام کی جنگ کے سیاسی حل پر زور دیا۔ اُن کے بقول اس جنگ کا نہ تو انسانی اور نا ہی کوئی عسکری حل موجود ہے۔ اس خونریزی کے خاتمے کے لیے سیاسی راستہ اختیار کرنا ہوگا نیز شامی باشندوں کے لیے امداد کی رسد کو ممکن بنایا جائے۔