1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی کریک ڈاؤن پر مغرب کی تنقید اور اسد حکومت کا واویلا

27 ستمبر 2011

مغربی اقوام شامی حکومت کی اس پالیسی کے خلاف پابندیوں کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسد حکومت نے مغربی اقوام کی جانب سے کریک ڈاؤن کی مذمت کو اپنے ملک میں مداخلت اور افراتفری پھیلانے سے تعبیر کیا ہے۔

ولید المعلمتصویر: AP

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے مغربی ملکوں کی جانب سے ان کے ملک میں جاری کریک ڈاؤن کی پالیسی پر تنقید کو مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام ان کے ملک میں افراتفری پھیلا کر اس کو دو لخت کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ شامی وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ مغربی طاقتیں ان کے ملک میں مداخلت کا جواز ڈھونڈ رہی ہیں۔ ولید المعلم کے مطابق ان کے ملک کے مختلف مذہبی گروہوں کی مالی معاونت کے علاوہ انہیں اسلحے کی فراہمی اور اشتعال دلانے کا عمل جاری ہے۔

گیڈو ویسٹر ویلے جنرل اسمبلی میںتصویر: dapd

جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے کا کہنا تھا کہ شام کے بہادر مرد اور خواتین کے ساتھ وہ اظہار یک جہتی کرتے ہیں جو صدر بشار الاسد کے ظالمانہ کریک ڈاؤن کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ویسٹر ویلے نے اسد حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کی مذمت بھی کی۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں چین کے وزیر خارجہ Yang Jiechi نے بھی شام میں حکومتی کریک ڈاؤن کی پالیسی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ شام کی صورت حال کا دانشمندی سے جائزہ لے کر اسے حل کرنے کی کوشش کرے تا کہ شام میں مزید انتشار کو روکا جا سکے جو اب علاقائی امن کے لیے خطرہ بن رہا ہے۔

چینی وزیر خارجہ یانگ ژیچیتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب شام کی اندرونی صورت حال پر نگاہ رکھنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکومتی فوج نے ان چار فوجیوں کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا ہے جو کریک ڈاؤن کی پالیسی کے خلاف اپنی وردیاں پھینک چکےتھے۔ ان فوجیوں کو ادلِب کے علاقے معار شمسہ میں ہلاک کیا گیا۔ وسطی شامی علاقے کے شہر راستان میں بھی فوج نے ٹینکوں کی مدد سے فوج چھوڑنے والوں کے خلاف کارروائی کی۔ شام کے کئی علاقوں میں باغی فوجیوں نے سرکاری فوج کے قافلوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ شامی فوج اب شہروں کے ساتھ ساتھ بڑے شہروں کے قریبی دیہات تک پہنچنا شروع ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں حمص کے قریبی دیہات میں ایک درجن سے زائد افراد کو ہلاک کیا گیا۔ اس کے علاوہ پندرہ افراد کو خفیہ ادارے اپنے ساتھ لے گئے ہیں اور ان کا کوئی اتہ پتہ معلوم نہیں ہے۔ اسی طرح ادلِب کے دیہات میں بھی فوج نے ایک درجن سے زائد گرفتاریاں کی ہیں۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  حماد کیانی

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں