شام: النصرہ فرنٹ اب ہمارے ساتھ رابطے ختم کر دے، القاعدہ
28 جولائی 2016القاعدہ کے ساتھ رابطے اور تعلق توڑنے کے بعد شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف کارروائیاں کرنے والے جہادی گروپ النصرہ فرنٹ کو قطر کے علاوہ کئی خلیجی ممالک کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے۔
گزشتہ پانچ برسوں میں النصرہ فرنٹ شام میں سب سے بڑا اور طاقتور جہادی گروپ ثابت ہوا ہے۔ یہ جہادی گروپ نہ صرف شامی صدر بلکہ داعش کے خلاف بھی مسلح کارروائیاں اور مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہے۔
القاعدہ سے علیحدگی کے اعلان کے بعد شام میں لڑنے والے متعدد علاقائی جہادی گروپ بھی النصرہ فرنٹ کے ساتھ اتحاد کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ القاعدہ کے موجودہ سربراہ ایمن الظواہری نے النصرہ فرنٹ کو مخاطب کرتے ایک آڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے، ’’آپ اپنی وحدت کے لیے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ہمارے ساتھ تنظیمی اور جماعتی رابطے توڑ سکتے ہیں۔‘‘
ایمن الظواہری نے اس بیان میں مزید کہا ہے، ’’ہمارے درمیان اسلامی اخوت کا تعلق تنظیمی وابستگی سے زیادہ طاقتور ہے۔ تمہارا اتحاد اور وحدت کسی بھی تنظیمی رابطے سے زیادہ اہم ہے۔‘‘
امریکا النصرہ فرنٹ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ فروری میں ہونے والے فائر بندی کے معاہدے میں النصرہ فرنٹ کو شامل نہیں کیا گیا تھا اور اس کے خلاف کارروائیاں کرنے کی اجازت تھی۔
اس اعلان کے ایک روز پہلے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ماہر چارلس لسٹر کا کہنا تھا کہ صدر اسد کے مخالف شامی اپوزیشن گروہ یہ چاہتے ہیں کہ النصرہ القاعدہ سے علیحدگی اختیار کرے۔ تاہم اس امر کے امکانات کم ہی ہے کہ مغرب اس گروپ کے حوالے سے اپنی پالیسیاں تبدیل کرے گا۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے روس کو تجویز پیش کی ہے کہ النصرہ فرنٹ کو نشانہ بنانے کے لیے ایک دوسرے سے قریبی تعاون کیا جائے تاکہ خفیہ معلومات کی بنیاد پر اس کے خلاف فضائی حملوں کو مربوط بنایا جا سکے۔
امریکی تھنک ٹینک مڈل ایسٹ فورم سے وابستہ ایمن جواد التمیمی کا کہنا تھا کہ النصرہ فرنٹ کی القاعدہ سے علیحدگی اور دیگر گروپوں کے ساتھ مل کر ایک نیا اتحاد قائم کرنا، ’امریکی نقطہ نظر کے لحاظ سے ایک بدترین نتیجہ ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح ’کسی بھی دہشت گرد کو نشانہ بنانا مزید مشکل ہو جائے گا۔ شمال میں امریکا کے حمایت یافتہ گروپ آسانی سے النصرہ فرنٹ کے اتحاد کا حصہ بن سکتے ہیں‘۔
سن دو ہزار گیارہ میں صدر اسد کے خلاف شروع ہونے والی بغاوت کے بعد النصرہ فرنٹ نے مسلح کارروائیوں کا آغاز کر دیا تھا۔ پہلے یہ جہادی گروپ داعش کا بھی اتحادی تھا لیکن سن دو ہزار تیرہ میں مسلح جھڑپوں کے بعد ان دونوں گروپوں میں علیحدگی ہو گئی تھی۔