جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ’ یا داعش کے ایک ہزار سے کم جہادی شام اور عراق میں فعال ہیں۔ داعش کے جہادیوں کی یہ تعداد اس عسکریت پسند گروپ کے خلاف قائم انٹرنینشل فوجی اتحاد نے بتائی ہے۔ یہ اتحاد امریکی قیادت میں قائم ہے۔
اشتہار
انتہا پسندوں کی عسکری تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے خلاف عراق کے بعد شام نے بھی اپنی فتح کا اعلان کر رکھا ہے لیکن اس کے جہادی اب بھی سرگرم اور فعال خیال کیے جاتے ہیں۔ داعش کے خلاف امریکی قیادت میں قائم عسکری اتحاد نے بتایا ہے کہ یہ جہادی بعض مقامات مثال کے طور پر حکومتی دفاتر، لوگوں کے جمع ہونے کی جگہوں اور مذہبی مقامات پر مسلح حملوں اور پرتشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہیں۔
’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جنگجوؤں کے خلاف شام اور عراق کی افواج کو بین الاقوامی اتحاد اور طاقتوں کی عسکری مدد کا سہارا لینا پڑا تھا۔ عراق میں ملکی فوج کو امریکی فوج کے ماہرین کی جنگی حکمت عملی سے متعلق معاونت حاصل رہی جب کہ شام میں بشار الاسد کی فوج کو روس کی عملی مدد حاصل رہی۔ روس کے جدید جنگی طیاروں کی بے پناہ بمباری اور حملوں نے داعش میں شامل جہادیوں کے قریب تمام ٹھکانے تباہ کرتے ہوئے انہیں کمزور اور بے بس کر دیا تھا۔
امریکی عسکری اتحاد نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو ایک ای میل میں بتایا کہ اس کے زیر اثر فوجی علاقے میں داعش کے فعال جنگجووں کی تعداد اب ایک ہزار سے بھی کم رہ گئی ہے۔ اس بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ کئی جہادیوں کو شام اور عراق کے صحرائی علاقوں میں بھی تلاش کیا جا رہا ہے اور بعض جانیں بچا کر دوسرے ممالک کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔ رواں برس پانچ دسمبر کو اسی اتحاد نے ایسے باقی ماندہ جہادیوں کی یہ تعداد تین ہزار تک بتائی تھی۔
امریکی فوج کے اثر سے باہر مغربی شام کا وسیع علاقہ ہے، جہاں صدر بشار الاسد کی فوج نے روسی مدد کے ساتھ اپنا کنٹرول قائم کر لیا ہے۔ روس اب شامی فوج کی مدد سے ایک اور جہادی گروپ النصرہ فرنٹ کو کمزور کرنے کی کوشش میں ہے۔ اس تناظر میں روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ جلد ہی النصرہ فرنٹ کے ٹھکانوں کو بھی تباہ کر دیا جائے گا۔ النصرہ فرنٹ کا تعلق دہشت گردی میں ملوث انٹرنیشنل نیٹ ورک القاعدہ سے بتایا جاتا ہے۔
بابا وانگا کی ہوش رُبا پیشین گوئیاں
بہت ہی درست پیشین گوئیاں کرنے والی بلغاریہ کی نابینا خاتون بابا وانگا ویسے تو مدتوں سے شہ سرخیوں میں ہیں تاہم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خطرے کی وجہ سے ان کی پیشین گوئیوں پر آج کل نئے سرے سے بحث ہو رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/epa/V. Gilotay
کون ہیں بابا وانگا
وہ بلغاریہ میں وانژلیا پاندوا دیمیتروا کے نام سے پیدا ہوئیں۔ بارہ سال کی عمر تک ایک عام سی زندگی بسر کرنے کے بعد وہ ایک پراسرار بگولے کی زَد میں آ کر گم ہو گئیں اور کئی دنوں کے بعد اپنے خاندان کو ملیں لیکن آنکھوں میں مٹی بھر جانے کی وجہ سے اُن کی بصارت کم ہوتی چلی گئی۔ اس کے باوجود وہ کافی کچھ دیکھتی تھیں اور پیشین گوئیاں کر کے لوگوں کی مدد کرتی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/epa/V. Gilotay
اب تک کی پیشین گوئیاں
بابا وانگا کا انتقال 1996ء میں ہوا لیکن اس سے پہلے ہی وہ 2001ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے اور 2004ء میں سونامی، ایک سیاہ فام امریکی شہری کے امریکی صدر بننے اور 2010ء میں عرب دنیا میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں کے سلسلے ’عرب بہار‘ کی پیشین گوئی کر چکی تھیں۔ مزید پیشین گوئیاں، باقی تصاویر میں۔
تصویر: AP
2016ء
بابا وانگا کے مطابق 2016ء میں براعظم یورپ کے ملکوں کو مسلمان عسکریت پسندوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جن کے نتیجے میں یورپ کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
تصویر: Colourbox/krbfss
2018ء
چین دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور بن جائے گا۔
تصویر: Reuters/H. Kang
2023ء
زمین کے مدار میں ہلکی سی تبدیلی آئے گی۔
تصویر: NASA
2028ء
انسان توانائی کا ایک نیا ذریعہ تلاش کر لے گا۔ اناج کی کمی ختم ہونا شروع ہو جائے گی۔ سیارے زہرہ کی جانب ایک انسانی خلائی مشن بھیجا جائے گا۔
تصویر: imago/Science Photo Library
2033ء
قطبین پر جمی ہوئی برف پگھل جائے گی اور سمندروں میں پانی کی سطح بلند ہو جائے گی۔
تصویر: Reuters/P. Askin
2043ء
اس سال مسلمانوں کو براعظم یورپ پر کنٹرول حاصل ہو جائے گا۔ یورپ کے زیادہ تر حصے خلافت کے تحت آ جائیں گے۔ اس کا مرکز روم ہو گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Monteforte
2046ء
انسان اپنی مرضی کے مطابق انسانی اعضاء بنا سکے گا۔ اعضاء کی تبدیلی امراض کے علاج کا ایک اہم ذریعہ بن جائے گا۔
تصویر: Getty Images
2066ء
ایک مسجد پر حملہ ہونے کے بعد امریکا غیر معمولی ہتھیار استعمال کرے گا۔ اس سے درجہٴ حرارت اچانک گر جائے گا۔
تصویر: Reuters/M.Sezer
2100ء
مصنوعی سورج زمین کے تاریک حصوں کو روشنی دے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/C. Stache
2111ء
انسان اور روبوٹ کو ملا کر سائیبورگ کے نام سے نئی مخلوق وجود میں لائی جائے گی۔
تصویر: Reuters
2154ء
جانور ارتقا کے عمل سے گزرتے ہوئے نصف انسان بن جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
2170ء
زمین کو بے مثال خشک سالی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Reuters/B. Kelly
2195ء
انسان پانی کے اندر رہائشی بستیاں بنا لے گا۔ ان بستیوں میں توانائی اور خوراک کی فراہمی کے ویسے ہی انتظامات ہوں گے، جیسے زمین پر ہوں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Film
2196ء
ایشیا اور یورپ میں رہنے والوں کے ملنے سے انسان کی ایک نئی نسل وجود میں آئے گی۔
تصویر: MNStudio - Fotolia
2201ء
سورج پر تابکاری کی سرگرمیاں سست پڑ جائیں گی اور درجہٴ حرارت گرنے لگے گا۔
تصویر: Colourbox
2288ء
ٹائم ٹریول ممکن ہو جائے گا۔ دوسرے سیاروں سے تعلق بنیں گے۔
تصویر: picture-alliance/AP/Plinio Lepri
2480ء
دو مصنوعی سورج آپس میں ٹکرا جائیں گے۔ زمین پر تاریکی چھا جائے گی۔