1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے 18 جنگجو ہلاک

9 ستمبر 2019

شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے کم از کم اٹھارہ جنگجو مارے گئے ہیں جبکہ متعدد فوجی گاڑیوں اور اسلحے کے ذخیروں کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔ اس کارروائی کے بعد شام سے اسرائیل کی جانب متعدد راکٹ فائر کیے گئے۔

Syrien Kisweh Feuer nach Angriff aus Israel
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Sana

شام کے حالات پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں کہ گزشتہ شب صدر اسد کی حمایت میں لڑنے والے ان جنگجوؤں کو کس ملک کے جنگی طیاروں نے نشانہ بنایا۔ اس تنظیم نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں کہ ہلاک ہونے والوں کی شہریت کیا تھی۔ ایک بیان کے مطابق شامی صوبے دیر الزور کے مشرق میں واقع بوکمال کے علاقے میں اس ملیشیا کی چوکیوں، فوجی گاڑیوں اور اسلحے کے ذخائر کو تباہ کر دیا گیا۔

صدر اسد کی حمایت میں لڑنے والے جنگجوؤں کو جس علاقے میں نشانہ بنایا گیا، وہ علاقہ کُرد ملیشیا اور دمشق حکومت کے حمایتی مسلح گروہوں میں تقسیم ہے۔ کرد ملیشیا کو امریکا جبکہ صدر اسد کے حمایتی گروہوں کو ایران اور روس کی حمایت حاصل ہے۔ جون دو ہزار اٹھارہ میں بھی ایک حملے کے دوران عراق اور شام کی درمیانی سرحد کے قریب ایسے 55 جنگجو مارے گئے تھے۔ اس وقت ایک امریکی اہلکار نے کہا تھا کہ اس حملے کا ذمہ دار اسرائیل ہے لیکن اسرائیلی حکام نے ایسی خبروں کی تردید کر دی تھی۔

اسرائیل شام میں ایسی سینکڑوں کارروائیاں کر چکا ہے، جن میں حزب اللہ اور ایرانی فورسز کے ٹھکانوں کو تباہ کیا گیاتصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Ammar

اسرائیل شام میں ایسی سینکڑوں کارروائیاں کر چکا ہے، جن میں حزب اللہ اور ایرانی فورسز کے ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا۔ اسرائیل نہیں چاہتا کہ صدر اسد کے یہ دونوں حمایتی شام میں مضبوط ہوں اور وہاں اپنے اڈے قائم کریں۔

اسرائیل پر راکٹ حملے

دوسری جانب پیر نو ستمبر کی صبح شام سے متعدد راکٹ اسرائیل کی جانب فائر کیے گئے لیکن یہ اسرائیلی حدود میں پہنچنے تک ناکام رہے۔ اسرائیلی فوج کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یہ راکٹ دمشق کے مضافات سے اُس ملیشیا نے لانچ کیے، جو ایران کی القدس فورس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق وہ شام میں ہونے والے ایسے تمام واقعات کی ذمہ دار شامی حکومت کو سمجھتی ہے۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں کہ شام میں ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں کی ہلاکت اور اسرائیل پر کیے جانے والے راکٹ حملوں میں کوئی براہ راست تعلق بھی ہے۔

اسرائیلی ڈرون طیارہ تباہ

دریں اثناء لبنان کی مسلح تنظیم حزب اللہ نے پیر کے روز ایک اسرائیلی ڈرون طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایک بیان کے مطابق اس ڈرون کو لبنانی سرحد عبور کرنے کے بعد نشانہ بنایا گیا۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا ہے، جب ایک ہفتہ پہلے ہی حزب اللہ اور اسرائیلی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں۔ حزب اللہ کے مطابق اس ڈرون کا ملبہ اس کے قبضے میں ہے۔  دوسری جانب اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کا ڈرون طیارہ ایک معمول کی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہو گیا لیکن  اس کا ملبہ لبنانی حدود کے اندر گرا۔ سن دو ہزار چھ میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا آغاز بھی ایسی ہی جھڑپوں سے ہوا تھا اور اس تینتیس روزہ لڑائی میں بارہ سو لبنانی اور ایک سو ساٹھ اسرائیلی مارے گئے تھے۔

ا ا / م م ( ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں