1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: ایک سال میں دوسری بار صدر کی طرف سے عام معافی کا اعلان

کشور مصطفیٰ25 جولائی 2015

شام کی سرکاری نیوز ایجنسی SANA کے مطابق شورش زدہ عرب ملک شام کے صدر بشارالاسد نے شامی فوج کے منحرفین کو عام معافی دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

تصویر: picture alliance/AP Photo

ہفتے کے روز شام کے خبر رساں ادارے سانا نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بشار الاسد نے ایک خصوصی صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے ایسے تمام افراد کو معافی دینے کا اعلان کر دیا ہے، جو منحرف ہونے کے بعد یا تو ملک کے اندر موجود ہیں یا فرار ہو چکے ہیں۔

جنگ زدہ ملک شام میں صدر کی طرف سے ایک سال کے اندر عام معافی کا یہ دوسرا اعلان ہے۔ معافی کے اس صدارتی فرمان کے مطابق ایسے منحرفین جو ملک سے فرار ہو چکے ہیں، انہیں خود کو پیش کرنے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی گئی ہے جبکہ جو ابھی شام کے اندر موجود ہیں، انہیں ایک ماہ کی مہلت دی جاتی ہے تاہم اس صدارتی فرمان کے مسودے میں چکمہ بازوں کے بارے میں احکامات کی تفصیلات موجود نہیں ہیں۔

شام کی ملٹری پینل کوڈ کے آرٹیکل 100 کے تحت صدر اسد کے فرمان میں ایسے منحرفین کی تمام سزائیں معاف کر دی گئی ہیں، جو اندرون ملک فرار ہوئے ہیں اور ایسا ہی فیصلہ اُن مفرور افراد کے لیے بھی کیا گیا ہے، جو آرٹیکل 101 کے مطابق ملک سے فرار ہو کر شام کی سرحدیں پار کر چکے ہیں۔

شام کی فوج کی نفری مسلسل کم ہوتی جا رہی ہےتصویر: Reuters/A. Abdullah

ان آرٹیکلز میں تاہم فوج کے ان اہلکاروں کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے، جنہوں نے دشمنوں کی صف میں شمولیت اختیار کی ہے یا جنہوں نے دشمنوں احکامات کے بر خلاف دشمنوں کے ہتھیار استعمال کیے ہیں۔

شامی فوج کے ایک ذریعے نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ صدر اسد کے فرمان میں محض وہ لوگ شامل ہیں، جو منحرف تو ہوئے تاہم انہوں نے فرار ہونے کے بعد کسی عسکری سرگرمی میں حصہ نہیں لیا ہے۔

شام کی چار سالہ خانہ جنگی کی شکار زبوں حالی کی طرف گامزن بتدریج سکڑتی ہوئی شامی فوج کو دوہرے چیلنج کا سامنا ہے۔ ایک طرف تو وہ باغیوں سے لڑ رہی ہے جبکہ دوسری جانب اُسے جہادی گروپوں کی بپا کی ہوئی شورش کا سامنا ہے۔

شامی فوج کو باغیوں اور جہادی گروپوں دونوں سے نمٹنا پڑ رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جولائی کے اوائل میں دمشق حکومت کی طرف سے ایک وسیع عوامی مہم کا آغاز کیا گیا تھا، جس کا مقصد شامی شہریوں کی حوصلہ افزائی تھا تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ فوج میں شامل ہوں۔

مارچ 2011ء سے جاری شام کی جنگ میں اب تک 80 ہزار سے زائد فوجی اور حکومت نواز ملیشیا جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شام کی خانہ جنگی میں اب تک ہونے والی کُل ہلاکتوں یعنی دو لاکھ تیس ہزار کا ایک تہائی شامی فوجیوں اور ملیشیا جنگجوؤں پر مشتمل ہے۔ آبزرویٹری نے مزید کہا ہے کہ شام میں کم از کم 70 ہزار مرد ملکی فوج کو چکمہ دے کر فرار ہو چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں