شام سے لبنان جانے والے فلسطينی پناہ گزينوں کو نہ روکا جائے، ايمنسٹی انٹرنيشنل
1 جولائی 2014لندن ميں قائم ايمنسٹی انٹرنيشنل نے اپنی ايک تازہ رپورٹ ميں لکھا ہے کہ شام سے نقل مکانی کرنے والے فلسطينی پناہ گزينوں، جن ميں حاملہ عورتيں اور بچے بھی شامل ہيں، کو لبنانی سرحد پر زيادہ سخت پابنديوں کے سبب لبنان ميں داخلے سے روکا جا رہا ہے۔ اس بارے ميں بات کرتے ہوئے ايمنسٹی انٹرنيشنل کے پناہ گزينوں اور مہاجرين کے حقوق کے سربراہ شريف السيد علی کا کہنا ہے، ’’کسی بھی ايسے فرد کا، جو پناہ کی تلاش ميں کسی مسلح تنازعے والے علاقے سے نقل مکانی کر رہا ہو، داخلہ ہر گز نہيں روکا جانا چاہيے۔ ايسا کر کے لبنان اپنی بين الاقوامی ذمہ داريوں کو نظر انداز کر رہا ہے۔‘‘
جرمن نيوز ايجنسی ڈی پی اے کی بيروت سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اگرچہ لبنانی حکومت کا موقف ہے کہ فلسطينی پناہ گزينوں کو لبنان سے باہر رکھنے کے حوالے سے تاحال کوئی فيصلہ نہيں کيا گيا ہے تاہم ايمنسٹی کی رپورٹ اس حوالے سے پاليسی کی نشاندہی کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مبينہ طور پر لبنانی سکيورٹی فورسز کی ايک دستاويز کے مطابق ايئر لائنز کو يہ احکامات جاری کيے جا چکے ہيں کہ ’شام سے کسی بھی فلسطينی مسافر کو لبنان نہ لايا جائے، خواہ اس کے پاس کوئی بھی دستاويز ہو۔‘
رپورٹ ميں مزيد درج ہے کہ شام سے لبنان کا رخ کرنے والے فلسطينی پناہ گزينوں کو لبنان ميں عارضی رہائش کی اجازت حاصل کرنے کے ليے انتہائی مشکل شرائط پوری کرنا ہوتی ہيں۔
يہ امر اہم ہے کہ قريب ايک ملين شامی پناہ گزين اس وقت لبنان ميں پناہ ليے ہوئے ہيں۔ ان ميں سے باون ہزار فلسطينی ہيں۔ شام سے لبنان کا رخ کرنے والے زيادہ تر فلسطينیوں کا تعلق دمشق کے جنوب ميں واقع يرمُوک کيمپ سے ہے۔ پناہ گزينوں کا يہ کيمپ گزشتہ برس سے شامی فوج کے محاصرے ميں ہے اور وہاں موجود پناہ گزيوں کو انتہائی محدود مقدار ميں کھانے پينے اور ديگر استعمال کی اشياء فراہم ہوتی ہيں۔
ايمنسٹی انٹرنيشنل نے بيروت حکومت پر زور ديا ہے کہ ’شام سے آنے والے فلسطينی پناہ گزينوں کے خلاف امتيازی سلوک فوری طور پر ختم کر دی جائيں۔ رپورٹ ميں متنبہ کيا گيا ہے کہ اضافی عالمی تعاون کے بغير شام سے لبنان جانے والے پناہ گزينوں کے خلاف پابنديوں ميں مزيد اضافہ ممکن ہے۔