شام سے مبصرین کی واپسی کا مطالبہ
2 جنوری 2012![](https://static.dw.com/image/15637197_800.webp)
عرب پارلیمنٹ کے اسپیکر سالم دقباسی نے عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی پر زور دیا ہےکہ وہ شام کی حکومت کی جانب سے شہریوں کی مسلسل ہلاکتوں کے تناظر میں فوری طور پر عرب مبصرین کو واپس بلائیں۔
ان کی جانب سے یہ مطالبہ ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب عرب لیگ مزید مبصرین شام بھیجنے کی تیاری کر رہی ہے۔ نئے مبصرین کی شام روانگی جمعرات کو طے ہے۔
شام کے لیے عرب لیگ کے آپریشنز کے سربراہ عدنان خضیر کا کہنا ہے: ’’سعودی عرب، بحرین اور تیونس سے مزید بیس مبصر دمشق جائیں گے۔‘‘
دقباسی نے ایک بیان میں کہا: ’’دمشق حکومت کی کارروائیاں عرب لیگ کے پروٹوکول کی واضح خلاف ورزی ہیں، جس کا مقصد شام کے شہریوں کا تحفظ ہے۔‘‘
انہوں نے کہا: ’’ہم تشدد میں اضافہ ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں، بچوں سمیت مزید لوگوں کو قتل کیا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ عرب لیگ کے مبصرین کی موجودگی میں ہو رہا ہے، جس پر عرب عوام مشتعل ہیں۔‘‘
قبل ازیں پچاس مبصر گزشتہ ہفتے پیر کو وہاں پہنچے تھے۔ ان کی شام آمد دمشق حکومت کے ساتھ عرب لیگ کے ایک معاہدے کے نتیجے میں ممکن ہوئی تھی، جس میں رہائشی علاقوں سے فوج کی واپسی، شہریوں کے خلاف تشدد روکنے اور قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
چھبیس دسمبر کو شروع ہونے والا یہ مشن ایک ماہ جاری رہے گا۔ شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق مبصرین نے اتوار کو مظاہروں کے مرکز کئی علاقوں کا دورہ کیا۔
خیال رہے کہ عرب پارلیمنٹ اٹھاسی رکنی مشاورتی کمیٹی ہے، جو لیگ کے رکن بائیس ممالک کے ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل ہے۔
اُدھر شام میں بشارالاسد کی حکومت کے خلاف مظاہرے نئے سال کے پہلے دِن بھی جاری رہے۔ ان مظاہروں میں ایک بچے کی ہلاکت کی اطلاع بھی ہے، جسے سکیورٹی کے کریک ڈاؤن میں 2012ء کی پہلی ہلاکت قرار دیا جا رہا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ