1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام سے متعلق جنیوا مذاکرات کی تاریخ آ گئی

زبیر بشیر17 اکتوبر 2013

شام کے نائب وزیراعظم قدری جمیل نے کہا ہے کہ شام سے متعلق ملکی اپوزیشن اور حکومت کے مابین ایک عرصے سے التوا کے شکار جینیوا مذاکرات نومبر کے آخری عشرے میں منعقد ہوں گے۔

تصویر: AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شام میں دو سال سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے جنیوا مذاکرات اب 23 تا 24 نومبر ہونا طے پائے ہیں۔ امریکا اور روس کی کوششوں کے باوجود مئی کے مہینے سے یہ مذاکرات مسلسل التوا کا شکار چلے آ رہے ہیں۔ ان مذاکرات کے لیے ’جنیوا ٹو‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے۔

نیوز کانفرنس کے دوران جب دمشق حکومت کے نائب وزیراعظم سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا وہ ان مذاکرات کے لیے تاریخ کو حتمی قرار دیتے ہیں تو ان کا کہنا تھا، ’’ہاں یہی ہے، جو(اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل) بان کی مون بھی کہہ رہے ہیں۔‘‘

ابھی یہ بات حتمی نہیں ہے کہ شامی یہ مذاکرات شیڈول کے مطابق وسط نومبر میں ہو پائیں گے یا نہیں: لخضر براہیمیتصویر: Reuters

شامی حکومت کی جانب سے اپنے کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی شروع کیے جانے کے بعد سے ان مذاکرات کے انعقاد کے لیے کی جانے والی کوششوں میں پیش رفت ہوئی ہے۔

تاہم شام کے لیے عرب لیگ اور اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب لخضر براہیمی کا اس حوالے سے یہ کہنا ہے کہ ابھی یہ بات حتمی نہیں ہے کہ شامی اپوزیشن اور حکومت کے درمیان یہ مذاکرات شیڈول کے مطابق وسط نومبر میں ہو پائیں گے یا نہیں۔

قدری جمیل دمشق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری خانہ جنگی کے دوران بارہا روس کا دورہ کر چکے ہیں۔ مجوزہ مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرت فریقین کے لیے نہایت ضروری ہیں:’’ہم سب ایک بند گلی میں پہنچ چکے ہیں۔‘‘

اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا،’’مذاکرات امریکا، روس، دمشق حکومت اور شامی اپوزیشن سمیت سبھی کے مفاد میں ہیں، جو اس سلسلے میں پہل کرے گا، اسے ہی سب سے زیادہ فائدہ ہو گا‘‘۔

شامی خانہ جنگی میں اب تک ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیںتصویر: Reuters

دوسری جانب شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی تلفی کے سلسلے میں جائزے اور تصدیق کا کام تیزی سے جاری ہے۔ شام کے کیمیائی ہتھیار تلف کرنے والے ادارے او پی سی ایف کے مطابق شام میں ممنوعہ ہتھیاروں کی تلفی سے متعلق کام تیزی سے جاری ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ پچاس فیصد کے قریب ہتھیاروں کا جائزہ مکمل ہو چکا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں مطلوبہ ہدف سال 2014ء کے وسط تک حاصل کر لیا جائے گا۔

شام میں مارچ 2011ء میں جمہوریت کے حق میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد سے اب تک ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں