1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام سے متعلق عرب لیگ کا اجلاس ہفتے کو

3 جنوری 2012

عرب لیگ نے کہا ہے کہ شام میں غیر ملکی مبصرین کی موجودگی کے باوجود سکیورٹی دستے ابھی تک حکومت مخالف مظاہرین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ شام کے بارے میں عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کی ایک کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے کو ہو گا۔

حکومت مخالف شامی مظاہرین کا احتجاج، فائل فوٹوتصویر: REUTERS

عرب لیگ کے رہنما شام کی تازہ صورت حال پر مطمئن نہیں ہیں اور وہاں اب تک ایسی کوئی زیادہ پیش رفت نظر نہیں آ رہی کہ یہ کہا جا سکے کہ عرب ریاستوں کی تنظیم نے اپنے مبصرین کا جو وفد شام بھیج رکھا ہے، وہ اب تک بہت کامیاب رہا ہے۔

آج منگل کے روز عرب لیگ کے سربراہ کے حوالے سے قاہرہ سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ غیر ملکی مبصرین کی موجودگی کے باوجود شامی سکیورٹی دستوں کے ہاتھوں مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرین کی ہلاکتیں جاری ہیں۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ عرب لیگ کے مبصرین اگر دمشق حکومت سے کئی باتوں میں اپنا مؤقف منوانے میں کامیاب ہوئے ہیں تو ساتھ ہی مختلف شہروں سے ٹینک بردار فوجی واپس بلائے جانے کے باوجود وہاں اپوزیشن مظاہرین کی ہلاکتوں کا سلسلہ تاحال بند نہیں ہوا۔

شام میں حکومت مخالف مظاہرین کی مقامی رابطہ کمیٹیوں کے ایک گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ عرب لیگ کے مبصرین دمشق حکومت کی چالبازیوں کے آگے بےبس ہیں اور انہیں بدامنی کے شکار اس ملک میں وہی کچھ دیکھنے کو ملتا ہے، جو حکومت انہیں دکھانا چاہتی ہے۔

عرب لیگ کے مبصرین، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

شامی اپوزیشن اور مظاہرین کے ان الزامات سے قطعء نظر، قاہرہ سے آمدہ رپورٹوں میں عرب لیگ کے ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ بشار الاسد انتظامیہ کے ساتھ طے پانے والے امن معاہدے پر عمل درآمد کے سلسلے میں مبصرین کا جو وفد کئی دنوں سے شام میں ہے، اس کی ارسال کردہ ابتدائی رپورٹ پر مشوروں کے لیے عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کی ایک کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے ہو گا۔ یہ اجلاس عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبیل العربی کی سربراہی میں ہو گا اور اس میں مصر، سوڈان، الجزائر اور قطر سمیت کئی ملکوں کے وزرائے خارجہ شرکت کریں گے۔

اسی دوران خبر ایجنسی اے پی نے فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے فرانسیسی بحریہ کے ایک اڈے پر سال نو کے خطاب کے دوران اختیار کیے گئے اس مؤقف کا حوالہ دیا ہے کہ شامی حکومت شہریوں کے قتل عام کی مرتکب ہو رہی ہے اور ان کا صدر بشار الاسد سے مطالبہ ہے کہ وہ اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں۔ نکولا سارکوزی کے بقول شامی حکومت کی طرف سے عوام پر کیے جانے والے مظالم کی پوری دنیا میں مذمت کی جا رہی ہے اور صدر اسد کو چاہیے کہ وہ شامی عوام کو موقع دیں کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کر سکیں۔

ادھر شامی سکیورٹی دستوں کو چھوڑ کر حکومت مخالف مظاہرین کے ساتھ مل جانے والے مسلح باغیوں پر مشتمل آزاد شامی فوج FSA کے کمانڈر کرنل ریاض الاسد نے آج منگل کے روز کہا کہ وہ عرب مبصرین کی آمد سے اب تک حاصل ہونے والے نتائج سے مطمئن نہیں ہیں۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر سرکاری دستوں نے اپنا کریک ڈاؤن بلا تاخیر بند نہ کیا تو ان کے زیر کمان جنگجو اپنے بھرپور حملے دوبارہ شروع کر دیں گے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں