1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام سے کیمیائی ہتھیاروں کی منتقلی کا آغاز

افسر اعوان8 جنوری 2014

خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے لیے بیرون ملک منتقلی کا آغاز ہو گیا ہے۔ گزشتہ روز ان ہتھیاروں کی پہلی کھیپ ناروے کے ایک تجارتی بحری جہاز کے ذریعے روانہ کی گئی۔

تصویر: Reuters

شام میں موجود ’انٹرنیشنل ویپنز انسپکٹرز‘ کے سربراہ سیگرِڈ کاگ Sigrid Kaag کے مطابق، ’’فوقیت رکھنے والے کیمیائی مادوں کی پہلی کھیپ دو مقامات سے لاذقیہ کی بندرگاہ پر منتقل کی گئی، جہاں ان کی تصدیق کرنے کے بعد انہیں ڈنمارک کے تجارتی بحری جہاز پر لادا گیا۔‘‘

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ بحری جہاز فی الحال سمندر میں ہی موجود رہے گا تا وقتیکہ مزید کیمیائی مادے بندرگاہ تک نہیں پہنچ جاتے۔ اس جہاز کی حفاظت چین، ڈنمارک، ناروے اور روس کی بحریہ کے جہاز کر رہے ہیں۔

تصویر: Reuters

کیمیائی ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے OPCW کے سربراہ احمد ازمچو نے اسے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔ OPCW اور اقوام متحدہ کے مشن نے دمشق حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کو بروقت اور محتاط طریقے سے ہٹانے میں تعاون جاری رکھے۔

 شامی حکومت نے گزشتہ برس روس اور امریکا کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے تناظر میں اپنے کیمیائی ہتھیار عالمی نگرانی میں تلف کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔ گزشتہ برس اگست میں دمشق کے نواحی علاقے غوطہ میں کیمیائی حملے کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے بعد عالمی سطح پر اس کی مذمت کے علاوہ امریکا کی طرف سے شامی حکومت کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دی گئی تھی۔

تصویر: picture-alliance/AP

 طے شدہ پروگرام کے مطابق منتقلی کا آغاز 31 دسمبر سے ہونا تھا۔ تاہم شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث یہ کام ایک ہفتہ تاخیر سے شروع ہوا۔ شام سے یہ کیمیائی ہتھیار امریکی جہاز پر منتقل کیے جائیں گے جہاں انہیں سمندر میں تلف کر دیا جائے گا۔ عالمی برادری کی طرف سے طے شدہ پروگرام کے مطابق سب سے خطرناک کیمیائی مادے رواں برس مارچ کے اختتام تک تلف کیے جانے ہیں جبکہ جون کے اختتام تک تمام تر کیمیائی ہتھیاروں اور ان سے متعلق تنصیبات کا خاتمہ کیا جانا ہے۔

شام سے کیمیائی ہتھیاروں کی منتقلی کا یہ عمل ایک ایسے وقت میں شروع ہوا ہے جب شام میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے جنیوا ٹو کانفرنس شروع ہونے میں قریب دو ہفتے کا وقت رہ گیا ہے۔ پروگرام کے مطابق یہ عالمی کانفرنس 22 جنوی کو طے ہے۔ شامی بحران پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق شام میں ڈھائی برس سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی میں اب تک ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں