1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: غير ملکی اسلام پسندوں کے ارادوں پر شکوک و شبہات

8 اگست 2012

شامی صدر کے خلاف جاری مہم ميں حصہ لينے والے شامی باغيوں ميں غير ملکی جنگجوؤں کے مقاصد پر شکوک و شبہات جنم لے رہے ہيں۔

تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے روئٹرز کی ايک رپورٹ کے مطابق شامی صدر بشارالاسد کا تختہ اُلٹنے کے ليے جاری جدوجہد کو شروع ہوئے قريب سترہ مہينے گزر چکے ہيں اور آج کئی شامی باغی اپنی اس جدوجہد ميں شامل غير ملکی اسلامی انتہا پسندوں کے شکر گزار ہيں کيونکہ وہ اپنے ساتھ مالی امداد، جنگی مہارت، تجربہ اور اپنے مقاصد حاصل کرنے کا جذبہ لائے ہيں۔

البتہ چند باغی ان جنگجوؤں کے ارادوں کے بارے میں فکر مند بھی ہيں۔ اس سلسلے ميں شامی شہر حلب کے ايک باغی کمانڈر ابو بکر نے نيوز ايجنسی روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا، ’ميں واضح الفاظ ميں کہتا ہوں کہ ميں اسلام پسند ہوں ليکن اسلام پسند بھی کئی اقسام کے ہوتے ہيں۔ يہ لوگ عراق جيسے ملکوں سے آئے ہيں اور انہوں نے وہاں کی باغی تحريکوں ميں حصہ ليا تھا۔ يہ انتہائی سخت گير خيالات کے حامل ہيں اور يہ رياست کے ہر نقش کو مٹا دينا چاہتے ہيں چاہے وہ اسکول ہی کيوں نہ ہوں‘۔ ابو بکر کے بقول ان کی اس لڑائی کا مقصد شام کو ايک نيا اور بہتر مستقبل دینا ہے، نہ کہ وہاں کا سب کچھ تباہ کرنا۔

ان شامی باغيوں کا ماننا ہے کہ بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد ان کے ملک ميں موجود غير ملکی اسلامی انتہا پسند، جو کہ اس وقت بغاوت ميں ان کی معاونت کر رہے ہيں، نئے اتحاديوں کی مدد سے شام ميں مکمل طور پر اسلامی نظام نافظ کرنے کی کوشش کريں گے۔ ممکن ہے کہ ان انتہا پسندوں کو خليجی ممالک، ليبيا، مشرقی يورپی ممالک، پاکستان اور افغانستان سے اتحادی مل جائيں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان سخت گير غير ملکی انتہا پسندوں کے مقاصد شامی باغيوں کے مقاصد سے مختلف ہيں۔

ان تمام حقائق کے باوجود غير ملکی اسلام پسند اس وقت بھی شامی باغی گروہوں ميں بدستور شامل کيے جا رہے ہيں جس کی بڑی وجوہات ان کے تجربے سميت ان کی جانب سے کی جانے والی مالی معاونت بھی ہے۔ روئٹرز کے مطابق ايک باغی نے مطلع کيا کہ احرارالشام جيسے گروپس کو کويت اور سعودی عرب سے امداد ملتی ہے۔ اس باغی کے بقول گزشتہ چند مہينوں کے دوران ان ممالک سے تين ملين کويتی دينار شام ميں مسلمان انتہا پسندوں کو ديے جا چکے ہيں۔

بشارالاسد کے خلاف تحريک کو شروع ہوئے قريب سترہ ماہ گزر چکے ہيںتصویر: AP

نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق تمام باغی گروہ اس قسم کا سخت گير رويہ رکھنے والے غير ملکيوں کو اپنی تحريک ميں شامل نہيں کرتے۔ حلب ميں توحيد بريگيڈ نامی ايک باغی گروپ کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی فوج ميں ان اسلامی انتہا پسندوں کو صرف اس صورت شامل کرتے ہيں کہ وہ ان کے احکامات پر عمل کريں۔

as / km / Reuters

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں