1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: ’مشتبہ اسرائیلی‘ حملہ، بیس سے زائد ایرانی جنگجو ہلاک

30 اپریل 2018

شامی حالات پر نگاہ رکھنے والی ايک تنظيم کے مطابق شام کے وسطی حصے ميں اتوار اور پير کی شب ہونے والی بمباری کے نتيجے ميں کم از کم چھبيس حکومت نواز فوجی مارے گئے ہيں۔ اطلاع ہے کہ ہلاک ہونے والے ايرانی جنگجو تھے۔

Syrien - Syrische Truppen und bewaffnete Regierungsunterstützer
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Sana

شام کے صوبے حما ميں سينتاليس ويں بريگيڈ کے فوجی اڈے پر اتوار کو رات گئے ميزائل حملے کيے گئے۔ ان حملوں کی اطلاع سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس کی جانب سے دی گئی ہے۔ ميزائل حملے ميں کم از کم چھبيس افراد کی ہلاکت کی تصديق کی جا چکی ہے جن ميں اکثريتی طور پر ايرانی فائٹرز تھے۔ برطانيہ ميں قائم اس تنظيم کے پير تيس اپريل کے روز جاری کردہ بيان کے مطابق ہلاک ہونے والے چار فوجیوں کا تعلق شام سے ہے، جبکہ بقيہ ايرانی جنگجو تھے۔ سيريئن آبرويٹری فار ہيومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بھی اس واقعے کی تصديق کر دی ہے۔ فی الحال حتمی طور پر يہ واضح نہيں کہ ميزائل حملے کس نے کيے تاہم اس تنظيم کے مطابق شواہد سے ايسا معلوم ہوتا ہے کہ امکاناً یہ حملے اسرائيل کی جانب سے کيے گئے۔

شام ميں يہ تازہ کارروائی ايک ايسے موقع پر کی گئی ہے جب اس شورش زدہ ملک ميں ايران کے عسکری کردار پر بيشتر مغربی ممالک انگلياں اٹھا رہے ہيں۔ دوسری جانب شام اور اس کے اتحادی ملک ايران نے الزام عائد کيا ہے کہ نو اپريل کو ايک شامی ايئر بيس پر ہونے والے فضائی حملے ميں اسرائيل ملوث تھا۔ حمص صوبے ميں ہونے والے اس حملے ميں چودہ فوجی، بشمول سات ايرانی فائٹرز، ہلاک ہو گئے تھے۔ چند ايام بعد چودہ اپريل کو فرانس، امريکا اور برطانيہ نے شامی تنصيبات پر فضائی حملے کيے، جو کہ ايک مبينہ کيميائی حملے کا رد عمل تھے۔

انتيس اور تيس اپريل کی درميانی شب ہونے والے تازہ ميزائل حملوں کو صدر بشار الاسد کی حکومت نے ’دشمنوں کے حملے‘ قرار ديتے ہوئے انہیں تازہ جارحيت بھی کہا ہے۔ حملوں کے بارے ميں بات کرتے ہوئے سيريئن آبزرويٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے کہا، ’’ان حملوں اور ان کے ہدف کو مد نظر رکھتے ہوئے يہ کہا جا سکتا ہے کہ امکاناً يہ کارروائی اسرائيل کی تھی۔ اسرائيلی وزير برائے انٹيلی جنس امور يسرائيل کاٹز نے مقامی ريڈيو پر پير کی صبح بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ شام ميں کسی تازہ کارروائی کے بارے ميں نہيں جانتے تاہم ان کا يہ بھی کہنا تھا کہ شام ميں عدم استحکام و تشدد وہاں ايران کی جانب سے عسکری اثر و رسوخ پھيلانے کی کوششوں کا نتيجہ ہے۔ کاٹز نے مزيد کہا، ’’اسرائيل شام ميں ايک نيا محاذ کھولنے کی اجازت نہيں دے گا۔‘‘

يہ امر اہم ہے کہ شام کی براہ راست اسرائيل کے ساتھ جنگ نہيں ہے، تاہم اسرائيل وہاں بڑھتے ہوئے ايرانی عسکری کردار اور شام ميں حزب اللہ کی موجودگی پر تشويش کا شکار ہے۔

آٹھ سال سے جاری شامی خانہ جنگی پر ایک نظر

02:44

This browser does not support the video element.

ع س / ا ا، نيوز ايجنسياں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں