1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام ميں اعتدال پسند اپوزيشن مشکلات کا شکار، فرانسیسی وزیر خارجہ

عاصم سلیم15 دسمبر 2013

فرانسيسی وزير خارجہ نے خانہ جنگی کے شکار ملک شام ميں قيام امن کے ليے ايک عرصے سے تعطل کے شکار مذاکرات کے کامياب انعقاد پر اپنے خدشات کا اظہار کيا ہے۔ ان کے بقول شام ميں اعتدال پسند اپوزيشن شديد مشکلات کا شکار ہے۔

تصویر: Reuters

فرانسيسی وزير خارجہ نے چودہ دسمبر کے روز جاری کردہ اپنے ايک بيان ميں کہا کہ وہ ’جنيوا ٹو‘ نامی کانفرنس کی کاميابی کے سلسلے ميں زيادہ پر اعتماد نہيں۔ اس کی وجہ بيان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’ہم شام ميں جس اعتدال پسند اپوزيشن کی حمايت کرتے آئے ہيں، وہ شديد مشکلات کی شکار ہے۔‘‘ لاراں فابيوس نے يہ بيان موناکو سے اپنی روانگی کے موقع پر ديا، جہاں وہ ورلڈ پاليسی کانفرنس ميں شرکت کے ليے موجود تھے۔

شام کے خونريز تنازعے کے حل کے ليے سوئٹزرلينڈ ميں بائيس جنوری کو ’جنيوا ٹو‘ نامی امن کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہے تاہم فابيوس نے اس حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کيا کہ آيا يہ کانفرنس شام ميں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے سلسلے ميں کارآمد ثابت ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا، ’’ميں اور ديگر يورپی ممالک کے وزراء اس کانفرنس کو کامياب بنانے کے ليے کافی کوششيں کر رہے ہيں ليکن اس حوالے سے کافی شکوک و شبہات بھی موجود ہيں۔ بد قسمتی سے اگر يہ مذاکرات کامياب نہ رہ سکے تو اس کا مطلب ہے کہ شام اور خطے کے ديگر ممالک ميں لوگ مزيد تکاليف اٹھاتے رہيں گے۔‘‘

شام میں اسلام پسند باغی گروہوں کی پيشقدميوں کے سبب مغربی ممالک کے حمايت يافتہ اعتدال پسند باغی گروپ کو کافی مشکلات کا سامنا ہےتصویر: Reuters

واضح رہے کہ شام ميں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف مارچ 2011ء میں شروع ہونے والی تحريک نے اب کافی پيچيدہ صورت اختيار کر لی ہے۔ وہاں اسلام پسند باغی گروہوں کی پيشقدميوں کے سبب مغربی ممالک کے حمايت يافتہ اعتدال پسند باغی گروپ فری سيريئن آرمی کو گزشتہ مہينوں سے کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ ادھر اسلامک فرنٹ نامی اسلام پسندوں کے ايک نئے اور طاقتور اتحاد کی جانب سے ترک سرحد کے قريب قائم ايک بارود کے اڈے پر قبضے کے بعد اسی ہفتے جمعرات کے روز امريکا اور برطانيہ نے فری سيريئن آرمی کے ليے اپنی غير مہلک امداد کو بھی معطل کر ديا ہے۔

دوسری جانب نيوز ايجنسی روئٹرز نے اپوزيشن اور باغی ذرائع کے حوالے سے بتايا ہے کہ اسلامک فرنٹ کے کمانڈرز آئندہ کچھ دونوں ميں ترکی ميں امريکی اہلکاروں سے ملاقات کريں گے۔ باغيوں کی صفوں ميں چھ اہم اسلام پسندوں کے حال ہی ميں قائم ہونے والے اس اتحاد کو کافی طاقتور مانا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ شام ميں قريب ڈھائی برس سے جاری حکومت مخالف تحريک ميں اب تک کئی اندازوں کے مطابق قريب ايک لاکھ پچيس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں