1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں افراتفری میں اضافہ اور سلامتی کونسل میں برطانوی قرارداد جمع

عابد حسین29 اگست 2013

کیمیکل ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کے بعد سے مغربی اقوام کی جانب سے شام پر کسی بھی فوجی حملے کے تناظر میں مشرق وسطیٰ کی مختلف اقوام میں خوف کے سائے پھیل گئے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں برطانیہ کی تیار کردہ ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا گیا ہے اور اگر یہ قرارداد منظور ہو گئی تو اس سے مغربی طاقتوں کو شام پر اہداف کو نشانہ بنانے کا اختیار حاصل ہو جائے گا۔ اس قرارداد کی منظوری کے حوالے سے برطانوی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ اس قرارداد کی منظوری کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جا رہی ہیں۔ برطانوی قرارداد میں شام کی عوام کو بچانے اور محفوظ رکھنے کے لیے فوجی ایکشن کو اہم قرار دیا گیا ہے۔ مبصرین کے مطابق روس اور چین کی موجودگی میں اس قرارداد کی منظوری خاصا مشکل امر ہو سکتا ہے۔

شام میں لوگ اپنی اور اپنے خاندان کی افراد کی جانیں بچانے کی جدوجہد میں ہیںتصویر: Bulent Kilic/AFP/Getty Images

مشرق وسطیٰ میں عمومی طور پر اور شام میں ممکنہ امریکی حملے کی وجہ سے لوگوں نے ہجرت کے عمل میں تیزی پیدا کر دی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ہزاروں شامی مہاجرین لبنان میں داخل ہوئے۔ روزانہ کی بنیاد پر لبنان اور شام کی سرحد سے پانچ سو سے ایک ہزار کے درمیان لوگ ہجرت کرتے ہیں لیکن ممکنہ امریکی حملے کی اطلاع کے تناظر میں چوبیس گھنٹوں میں چھ ہزار سے زائد افراد اپنے گھر بار کو خیرباد کہہ کر لبنان میں داخل ہو گئے۔

امریکا، برطانیہ اور فرانس اگر ایک طرف فوجی ایکشن کو وقت کی ضرورت قرار دے رہے ہیں تو اقوام متحدہ ان ملکوں سے ضبط و تحمل کی اپیل کر رہی ہے۔ اسرائیلی حکومت نے شام کی موجودہ صورت حال کے تناظر میں محدود پیمانے پر اپنے ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا ہے۔ اسرائیل میں گیس ماسک حاصل کرنے کے لیے دکانوں پر لمبی لمبی قطاریں بھی دیکھی گئی ہیں۔ اسرائیلی حکام ایسا بھی خیال رکھتے ہیں کہ شام پر امریکی حملے کا امکان بہت ہی کم ہے کیونکہ کسی ایسے حملے کی صورت میں شام کی جانب سے اسرائیل پر حملہ ہو سکتا ہے۔

اسد حکومت کی فوج کو کئی مقامات پر باغیوں کی سخت مزاحمت کا سامنا ہےتصویر: Reuters/Ammar Abdullah

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے مطابق ان کے ادارے کے معائنہ کاروں کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے کم از کم چار دن درکار ہیں۔ معائنہ کاروں نے شامی دارالحکومت دمشق میں اپنا تفتیشی سلسلہ پیر کے روز سے شروع کر رکھا ہے۔ معائنہ کاروں کی تفتیش کا عمل منگل کے روز معطل رہا اور اس طرح ابتدائی رپورٹ جمعے کے روز متوقع ہے۔ ان انسپیکٹروں نے بدھ کے روز دمشق کی نواحی بستیوں ملیحہ اور زاملکہ کا دورہ کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے امریکا اور یورپی اقوام سے اپیل کی ہے کہ شام کے لیے سفارتکاری کی ابھی گنجائش باقی ہے اور معائنہ کاروں کو اپنا کام مکمل کرنے دیا جائے۔

برطانوی پارلیمنٹ میں بھی شام کے خلاف فوجی ایکشن کے حوالے سے جو قرارداد پیش کی گئی ہے، اس میں واضح کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی رپورٹ سے قبل لندن حکومت شام کے خلاف کسی قسم کے فوجی ایکشن کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرے گی۔ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی حکومت کو اگر شام کے خلاف ملٹری ایکشن کرنا ہو گا تو اس کی بھی اجازت اُن کو پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں سے حاصل کرنا ہو گی۔ پارلیمنٹ میں قرارداد بدھ کے روز پیش کی گئی۔ جمعرات کو قرارداد کے حق میں برطانوی وزیراعظم کیمرون اپنے دلائل پیش کریں گے۔

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں