1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں القاعدہ کا ٹاپ کمانڈر ہلاک

امتیاز احمد6 مارچ 2015

حکومتی فورسز کی بمباری کے نتیجے میں شام میں القاعدہ کی شاخ النصرہ فرنٹ کا ابو حمام الشامی نامی ٹاپ کمانڈر مارا گیا ہے۔ اس جہادی گروپ کی طرف سے الشامی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔

Al-Nusra Front Kämpfer an der Front bei Aleppo 25.11.2014
تصویر: Reuters/H. Katan

شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سانا کے مطابق ابو حمام الشامی کو الفاروق السوری کے نام سے بھی جانا جاتا تھا اور ان کی ہلاکت جمعرات کو اسپیشل آرمی آپریشن کے دوران صوبہ ادلیب میں ہوئی۔ الشامی کا تعلق دارالحکومت دمشق سے تھا اور وہ القاعدہ کے تجربہ کار کمانڈروں میں شمار ہوتے تھے۔ النصرہ فرنٹ کے جنرل ملٹری کمانڈر کا ٹائٹل بھی الشامی ہی کے پاس تھا۔

قبل ازیں النصرہ فرنٹ کے جنگجوؤں نے کہا تھا کہ الشامی کی ہلاکت امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں ہوئی ہے لیکن بعدازاں کہا گیا کہ ان کا کمانڈر اس وقت ہلاک ہوا جب وہ النصرہ فرنٹ کے دیگر اعلیٰ کمانڈروں سے ملاقات کر رہے تھے۔ ابو حمام الشامی کی ہلاکت کے ایک روز پہلے ہی النصرہ فرنٹ نے شامی ایئر فورس کے انٹیلی جنس ہیڈکوارٹرز پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ النصرہ فرنٹ کی طرف سے یہ حملہ حلب میں کیا گیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق فوجی داؤ پیچ کے لحاظ سے الشامی کو النصرہ فرنٹ کا دماغ سمجھا جاتا تھا اور ان کی ہلاکت اس گروپ کے لیے ایک ’بڑے دھچکے‘ سے کم نہیں ہے۔ یاد رہے کہ شامی حکومت صدر بشار الاسد کی قیادت میں اس وقت ’اسلامک اسٹیٹ‘ ( آئی ایس) اور النصرہ فرنٹ دونوں ہی سے نبردآزما ہے۔

عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کے کے مطابق النصرہ فرنٹ القاعدہ کے لیڈر ایمن الظواہری سے وفاداری کا اعلان کر چکی ہے اور ملک کے شمال میں صدر اسد مخالف اعتدال پسند گروپوں کو لڑائی کے ذریعے شکست بھی دے چکی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق، ’’النصرہ فرنٹ میں کچھ قوتیں ایسی ہیں، جو القاعدہ کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کا سوچ رہی ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کارروائی تنظیم کے اندر طاقت کی رسہ کشی کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہے۔‘‘

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ حملہ سکیورٹی کی ناکامی کی وجہ سے ہوا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خفیہ معلومات اندر ہی سے فراہم کی گئیں تھیں۔ پینٹاگون کے ایک ترجمان کرنل اسٹیو وارن نے کہا ہے، ’’ہم النصرہ فرنٹ کے سینئر لیڈر کی ہلاکت سے متعلق میڈیا رپورٹوں کی تصدیق نہیں کر سکتے۔‘‘ تاہم اس ترجمان نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ یہ حملہ نہ تو امریکا اور نہ ہی اس کے کسی اتحادی ملک نے کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق النصرہ فرنٹ کے کچھ لیڈر اس وجہ سے القاعدہ سے تعلق توڑنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ النصرہ کو خالصتاﹰ ایک شامی گروپ بنانا چاہتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر النصرہ فرنٹ کسی نئے نام اور شناخت کے ساتھ کام کرتی ہے تو اسے مزید فنڈز حاصل ہو جائیں گے کیونکہ فی الحال امریکا نے اسے ایک دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے اور اسے پابندیوں کا سامنا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں