شام میں انسانی بحران شدت اختیار کر گیا
5 اپریل 2013اقوام متحدہ کے مطابق، دو سال سے جاری خانہ جنگی میں تقریباﹰ ستر ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس جنگ میں ہونے والی تباہی کی وجہ سے لوگوں کو بجلی، پانی سمیت دیگر بنیادی ضروریات زندگی کی سہولیات کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں فضائی اور میزائل حملوں کی وجہ سے صورت حال بہت تشویش ناک ہے۔ شام کو ملنے والی زیادہ تر امداد حکومتی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کی جارہی ہے۔
بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کے صدر پیٹر موئرر نے اپنے دورہ لبنان کے اختتام پر کہا ہے کہ شام میں تعینات امدادی کارکنوں نے گزشتہ دو ہفتوں میں اپوزیشن کے زیر قبضہ کئی علاقوں کے دورے کیے ہیں۔ ٫٫اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امدادی قافلوں کی ان علاقوں تک رسائی کے حوالے سے دمشق حکومت کے مؤقف میں تبدیلی واقع ہوئی ہے‘‘۔
موئرر نے کہا ان علاقوں میں، جہاں پر پہلے امدادی کارکنوں کو رسائی حاصل نہیں تھی، خوراک، پانی اور ادویات کی کمی کی وجہ سے صورت حال بہت خراب ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان تباہ حال علاقوں میں امدادی سامان کی فراہمی کی جلد ضرورت ہے۔
بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی کی شام میں موجود شاخ کے رضاکاروں اور قافلوں کو خانہ جنگی کے فریقین کی جانب سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ بہت سے رضاکاروں کو ہلاک کر دیا گیا یا پھر جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ موئرر نے اپیل کی کہ قافلوں کو بحفاظت اور بغیر کسی رکاوٹ کے تمام علاقوں تک امدادی سامان لے جانے کی اجازت دی جائے۔
انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے مطابق ، شامی تنازعہ میں مارچ کا مہنیہ اب تک ہلاکتوں کے اعتبار سے بدترین ثابت ہوا ہے۔ اس مہینے میں چھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
zh/ai(Reuters)