1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں ایرانی یرغمالیوں کی سلامتی کا ذمے دار امریکا ہے، تہران حکومت

7 اگست 2012

ایران نے کہا ہے کہ وہ شام میں اپنے 48 یرغمالیوں کی زندگیوں کے لیے امریکا کو ذمے دار ٹھہرا رہا ہے۔ اسی دوران ایک شامی باغی گروپ کی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق گولہ باری کے نتیجے میں اِن میں سے تین یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں۔

تصویر: picture alliance / dpa

ایرانی وزارتِ خارجہ نے آج منگل کو اپنا یہ پیغام تہران میں واقع سوئٹزرلینڈ کے سفارت خانے کی وساطت سے واشنگٹن حکومت کو پہنچایا کیونکہ ایران اور امریکا کے درمیان سفارتی روابط کی غیر موجودگی میں سوئس سفارت خانہ ہی امریکی مفادات کی نگرانی کرتا ہے۔

اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ شامی باغیوں کی جانب سے کیے گئے ان دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ پکڑے گئے ایرانی شہریوں کا تعلق پاسداران انقلاب سے ہے۔ تہران حکومت نے کہا ہے کہ یہ ایرانی شہری محض زائرین تھے، جو شامی دارالحکومت دمشق سے جنوب مشرق کی جانب واقع مضافات میں سیدہ زینب کے روضے کی زیارت کرنے گئے تھے۔ ہر سال لاکھوں شیعہ زائرین اس روضے کی زیارت کے لیے شام کا سفر کرتے ہیں۔

نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبدالھیان نے سوئس سفارت خانے کو دیے گئے خط کے مندرجات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گرد گروپوں کے لیے ریاست ہائے متحدہ امریکا کی واضح حمایت اور شام کو ہتھیاروں کی فراہمی کی وجہ سے امریکا اُن 48 زائرین کی زندگیوں کا ذمے دار ہو گا، جنہیں شام میں اغوا کیا گیا ہے‘۔

ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صالحیتصویر: Reuters

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا سے باتیں کرتے ہوئے عبدالھیان نے کہا:’’ہم اُن ملکوں سے، جن پر ایک طرح سے شام کی صورت حال کی ذمے داری عائد ہوتی ہے، یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ اِن ایرانی زائرین کی سلامتی اور اُن کی ایران واپسی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ایران نے ترکی اور قطر سے بھی مدد کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ ایران ان دونوں ملکوں کی حکومتوں پر شامی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام عائد کرتا ہے۔

تہران حکومت کا آج کا پیغام فری سیریئن آرمی کے Al-Baraa بریگیڈ نامی باغی گروپ کی جانب سے فیس بک پر نشر کردہ اس خبر کے بعد جاری کیا گیا ہے کہ فوج کی جانب سے دمشق میں پیر کی شدید گولہ باری کے نتیجے میں ’تین ایرانی قیدی ہلاک ہو گئے‘۔ مزید یہ کہ اس گروپ کا سربراہ عبدالناصر شمیر فوج کی جانب سے گولہ باری جاری رہنے کی صورت میں اُن قیدیوں کو قتل کرنے کی دھمکی دے رہا ہے، جن کا پاسدارانِ انقلاب سے تعلق ثابت ہو گا۔

ایک بس میں سوار ان ایرانی شہریوں کو اتوار کے روز دمشق میں اغوا کر لیا گیا تھا۔ اغوا کرنے والے شامی باغی گروپ نے اُسی روز ایک ویڈیو جاری کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ یہ ایرانی شہری انقلابی گارڈز تھے، جو ‘’مفاہمتی مشن‘ پر شام آئے ہوئے تھے۔ ایرانی یرغمالیوں کی رہائی کے موضوع پر تبادلہء خیال کے لیے ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صالحی آج ترکی کا دورہ کر رہے ہیں۔

(aa/aba(afp

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں