1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں بفر زون بنانے کی فرانسیسی تجویز مسترد

کشور مصطفیٰ15 اکتوبر 2014

شامی میڈیا کے مطابق شام کے شورش زدہ وسطی صوبے حما میں ایک رکن اسمبلی کو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔

تصویر: REUTERS

شامی میڈیا کے مطابق شام کے شورش زدہ وسطی صوبے حما میں ایک رکن اسمبلی کو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے۔ اس واقعے کو شامی صدر بشار الاسد کی حکومت سے وابستہ کسی چوٹی کے اہلکار کا تازہ ترین قتل قرار دیا جا رہا ہے۔

شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سانا کے مطابق گزشتہ شب مسلح حملہ آوروں نے وارث الیونس کی گاڑی پر اُس وقت حملہ کیا جب حما شہر کی طرف بڑھ رہے تھے۔ وارث الیونس دمشق کی پارلیمان میں صوبے حما کے ترجمان تھے۔

دریں اثناء ایک شامی اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر ایسو سی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ تاحال اس واقعے کی ذمہ داری کسی نے بھی قبول نہیں کی ہے۔

اُدھر مغرب نواز اپوزیشن گروپ ’سیریئن نیشنل کولیشن‘ کا ترکی میں منعقدہ پانچ روزہ اجلاس گزشتہ شب اختتام کو پہنچا۔ اس میٹنگ کے دوران شامی قومی اتحاد نے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے عبوری وزیر اعظم احمد توما کو اُس عہدے کے لیے دوبارہ منتخب کرنے کا اعلان کیا جس پر وہ گزشتہ سال فائز تھے۔

شام اور عراق کا بیشتر علاقہ آئی ایس کے قبضے میں ہےتصویر: Reuters

دریں اثناء شام اور عراق کے زیادہ تر علاقوں پر جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ کا کنٹرول ہے اور یہاں باغی گروپ کے دھڑوں اور اسلامک اسٹیٹ کے اراکین کے مابین گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

دمشق سے موصولہ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق شامی حکومت نے اپنی سر زمین پر کسی بفر زون کے قیام کے امکان کو مکمل طور پر رد کر دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے شام اور ترکی کی سرحدوں کے درمیان ایک بفر زون قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اولانڈ کا کہنا تھا کہ اس طرح شمالی شام کے کُرد آبادی والے علاقے کوبانی سے کُرد باشندوں کو بے گھر ہونے سے بچایا جا سکے گا۔ ترکی نے بھی، جو شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے لیے سرگرم شامی اپوزیشن جنگجوؤں کا ساتھ دے رہا ہے، اولانڈ کی شامی سرزمین پر بفر زون قائم کرنے کے مشورے کی حمایت کی ہے۔ دریں اثناء آج بُدھ کو روس اور ایران کے حوالے سے شام کی وزارت خارجہ نے کہا، ’’شام اپنی سرحدی خود مختاری اور سالمیت کی حفاظت کے لیے ممکنہ اور ضروری اقدامات کرے گا اور اس کے لیے وہ پہلے اپنے حلیف یا اتحادی ممالک سے صلاح و مشورے کرنا چاہتا ہے۔‘‘

کوبانی میں ترک ٹینک گشت کرد رہے ہیںتصویر: picture-alliance/AA

شامی وزارت خارجہ نے سرکاری نیوز ایجنسی سانا کو بتایا، ’’شامی عوام اپنے معاملات میں کسی کو مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘ اس وزارتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ترکی کی طرف سے شام کی سرزمین پر ایک بفرزون بنانے کی کوششیں اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصول و مقاصد کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘‘

اُدھر سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ آج بُدھ کے روز بھی امریکی قیادت میں اتحادی فورسز نے کوبانی میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی حملے کیے۔ برطانیہ میں قائم اس واچ ڈاگ کے مطابق آج بُدھ کو امریکا اور عرب جنگی طیاروں نے کوبانی اور ارد گرد کے علاقوں میں اسلامک اسٹیٹ کے اہداف پر کم از کم آٹھ فضائی حملے کیے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں