شام میں جرمن فوج بھیجنے کا امکان نہیں، جرمن وزیر خارجہ
4 اکتوبر 2018
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے ملاقات کی ہے۔ ہائیکو ماس نے واضح کیا کہ شام میں جرمن فوج بھیجنے کے امکان نہیں ہے۔
اشتہار
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو کے ساتھ ہونے والی اس میٹنگ میں بحر اوقیانوس کے آرپار کے معاملات کو فوقیت حاصل رہی۔
جرمن وزیر خارجہ نے مائیک پومپیو سے ملاقات کے دوران واضح کیا کہ برلن حکومت شام میں امریکی سرگرمیوں کی حامی تو ہے لیکن وہاں کسی اور ممکنہ کیمیائی حملے کے تناظر میں جرمن فوج بھیجنے کا امکان نہیں کیونکہ اس کے لیے پارلیمانی اجازت ضروری ہے۔ ماس کے مطابق ایسا امکان موجود ہے کہ جرمن پارلیمنٹ فوج روانہ کرنے کی منظوری نہیں دے گی۔ اس ملاقات میں دونوں ممالک نے اس پر اتفاق کیا کہ کیمیائی حملوں کو روکنا از حد ضروری ہے۔ اسی ملاقات میں شام میں روس اور ایران کی اثراندازی کو بھی زیر بحث لایا گیا۔
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق جرمن اور امریکی وزرائے خارجہ کی ملاقات میں عالمی سلامتی کو درپیش خطرات پر بھی گفتگو کے علاوہ امریکا کی شمالی کوریا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں سے دستبرداری کی کوششوں پر بھی فوکس کیا گیا۔ دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات تین اکتوبر کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہوئی۔
جرمن اور امریکی وزرائے خارجہ کی یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب تجارتی معاملات، اضافی محصولات، ایرانی جوہری ڈیل اور ایران پر امریکی اقتصادی پابندیوں کے معاملے پر برلن اور واشنگٹن حکومتوں کے تعلقات میں کھچاؤ پایا جاتا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ برلن ایران کے معاملے پر مختلف موقف اور راستہ اختیار کیے ہوئے ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی ٹرمپ انتظامیہ کے سن دو پندرہ کی ایرانی جوہری ڈیل سے علیحدگی اختیار کرنے پر تنقید کر چکا ہے۔ امریکی اقتصدی پابندیوں کے باوجود یورپ ایران کے ساتھ تجارتی معاملات جاری رکھنے کے لیے اپنا طریقہ کار وضع کر چکا ہے۔
ماس نے اس ملاقات سے قبل ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ یورپ کے باہر امریکا ہی جرمنی کا سب سے قریبی پارٹنر ہے۔ جرمن وزیر خارجہ آج جمعرات کو امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ امریکا کے ٹریڈ کے اعلیٰ اہلکار رابرٹ لائٹزر سے بھی ملاقات کریں گے۔
فوکس واگن کی ’لاڈلی بیٹل‘ کی کہانی مختلف ادوار میں
اڈولف ہٹلر کے دور میں بننے والی فوکس واگن نے جرمنی کی معیشت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ فوکس واگن کے ماڈل بیٹل کی پیداوار ختم کرنے سے قبل اس کے دو خصوصی ماڈل بنائے جائیں گے۔ بیٹل کے تاریخی سفر پر ایک نظر۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہٹلر کی خواہش
سن انیس سو تیس میں نازی لیڈر اڈولف ہٹلر نے فرڈیننڈ پورشے کو یہ ذمہ داری سونپی کہ ایک ’فوکس واگن‘ یعنی عوامی کار تیار کی جائے جو لوگوں کی قوت خرید کے مطابق ہو۔ گاڑی کی ساخت ایسی ہو جس میں افراد اپنا سفری سامان بھی رکھ سکیں۔ پورشے نے تب دو دروزاوں والی ایک گاڑی کا خیال پیش کیا جس کا انجن پچھلی جانب تھا۔ ابتدا میں اس کار کو چھوٹے پیمانے پر بنایا گیا۔
تصویر: Getty Images/Hoffmann
بیٹل کا عروج
فوکس واگن کی فیکٹری میں سن 1955 تک یعنی دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے ایک عشرے کی اندر ہی لاکھوں کاریں تیار ہو چکی تھیں۔ ’بیٹل‘ کے مختصر نام سے مشہور ہونے والی یہ گاڑیاں نہ صرف جرمنی بلکہ دنیا بھر میں بے حد مقبول ہوئیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J.-F. Monier
عالمی سطح پر مقبول
فوکس واگن کی فیکٹری میں سن 1955 تک یعنی دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے ایک عشرے کی اندر ہی لاکھوں کاریں تیار ہو چکی تھیں۔ ’بیٹل‘ کے مختصر نام سے مشہور ہونے والی یہ گاڑیاں نہ صرف جرمنی بلکہ دنیا بھر میں بے حد مقبول ہوئیں۔
تصویر: Milad Allahyari
فلم سے گیراجوں تک
امریکا میں بیٹل کو نازی دور سے تعلق رکھنے کے باعث پذیرائی ذرا دیر سے ملی۔ لیکن سن 1960 میں فلم ’دی لوو بَگ‘ میں اسے اپنے دماغ سے کام کرنے والی کار کے طور پر دکھایا گیا جس کے بعد اسے امریکی شہریوں کے دلوں میں بھی جگہ ملی اور گیراجوں میں بھی۔
تصویر: Getty Images/M. Simmons
’دی بیٹل اِز بیک‘
امریکا میں بیٹل کی فروخت ستّر کے عشرے میں بہت بڑھی لیکن سن 1979 میں اس کی امریکا میں پروڈکشن بند کر دی گئی۔ اس وقت تک اسے میکسیکو اور لاطینی امریکا سمیت دنیا پھر میں بنایا جا رہا تھا۔ نوّے کے عشرے میں فوکس واگن کمپنی نے فیصلہ کیا کہ بیٹل کو امریکا میں ایک بار پھر لانچ کیا جائے۔ بیٹل کو نئے ڈیزائن اور ’نیو بیٹل‘ کے نام سے امریکا میں سن انیس سو اٹھانوے میں دوبارہ متعارف کرایا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Volkswagen
قدیمی بیٹل کو خدا حافظ
نیو بیٹل کی امریکا میں زبردست پذیرائی کے بعد اس کے اولین ماڈل کی مانگ میں کمی ہوتی گئی اور پھر اس کی پروڈکشن ختم ہو گئی۔ تیس جولائی سن 2003 کو جب میکسیکو میں اس ماڈل کی آخری کار تیار کی گئی تو اس وقت تک دنیا بھر میں بیٹل کی 21,500,000 گاڑیاں تیار ہو چکی تھیں۔ آخری بننے والی قدیمی بیٹل کو الواداعی تقریب کے بعد جرمنی میں فوکس واگن کے ہیڈ کوارٹر وولفس برگ بھیجا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
دلوں میں ہمیشہ بسنے والی بیٹل
فوکس واگن نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ سن 2019 میں بیٹل کی پروڈکشن بند کر دی جائے گی۔ تاہم یہ کار اپنے تمام تر وقار اور تاریخی حیثیت کے باعث اپنے مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔