1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں حکومتی فورسز اور باغی دونوں تشدد کر رہے ہیں: برطانوی صحافی

Kishwar Mustafa20 مئی 2013

ایک برطانوی صحافی رابرٹ فسک نے ماہ رواں کے شروع میں شامی سرحدوں کا دورہ کیا اور وہاں شامی حکومت کے فوجیوں سے بات چیت کی۔

تصویر: Joseph Eid/AFP/Getty Images

اپنے اس دورے کے بارے میں ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے فسک نے چند انکشافات کیے۔ برطانوی صحافی رابرٹ فسک کے مطابق شام کی صورتحال ایک المیہ بن چُکی ہے جس کا شکار تمام شامی باشندے ہو رہے ہیں۔ ملک کا بیشتر حصہ تباہ اور غیر آباد ہو چکا ہے، معیشت ختم ہو چُکی ہے۔ چاروں طرف سے مسلسل فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔دمشق، لاذقیۃ اور طرطوس میں زندگی معمول پر ہے۔ لوگ خریداری کے لیے باہر نکلتے ہیں، کیفے میں بھی جاتے ہیں۔ ان شہروں میں حکومت فوج کا غلبہ ہے۔ حکومتی فورسز کی طرف سے باغیوں کے خلاف ہونے والے حملوں کو بہت ہی بے رحمی اور بلا امتیاز قتل قرار دیتے ہوئے فرسک نے کہا، ’ سنگدل اور بے رحم فوجی، حکومت کی طرف سے انسانوں کا قتل کر رہے ہیں اور ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ باغیوں کی طرف سے بھی ایسا ہی بے تشدد ہو رہا ہے۔ دراصل حکومتی فورسز اور شامی باغی دونوں ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں‘۔

شام کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہےتصویر: Reuters

شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کی خبریں کچھ عرصے سے ذرائع ابلاغ میں گردش کر رہی ہیں اور عالمی برادری اس پر اپنا شدید رد عمل ظاہر کر چُکی ہے۔ اس بارے میں رابرٹ فسک کہتے ہیں،’ ہمیں یہ معلوم ہے کہ شامی حکومت کے پاس کیمیاوی ہتھیار موجود ہیں تاہم اس بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا ہے کہ اسد حکومت نے کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔ باغیوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے کیمیاوی ہتھیاروں کو شہریوں کے خلاف استعمال کیا ہے۔ میں نے اس بارے میں دمشق میں شامی فوج کے کافی سینیئر افسروں سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس بمبار طیارے MIG 29 موجود ہیں جو ایک بم گرا کر اُس سے زیادہ تباہی پھیلا سکتے ہیں جتنی کہ کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال سے بھی نہیں پھیل سکتی۔ ہمیں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی کیا ضرورت ہے‘۔

شامی فوج کا کارروائیتصویر: Joseph Eid/AFP/Getty Images

برطانوی رپورٹر رابرٹ فرسک شام کے بحران کو دوہرا مسئلہ قرار دیتے ہیں،’مغربی دنیا ایران کے واحد عرب حلیف ملک کو تباہ کر دینا چاہتی ہے۔ دوسری طرف ایران اپنےاس عرب ساتھی ملک کو برقرار رکھنا چاہتا ہے‘۔

اسرائیل مشرق وسطیٰ میں امریکا کا سب سے بڑا اتحادی ہونے کے باوجود شامی جنگ میں براہ راست مداخلت کیوں نہیں کر رہا۔ اس بارے میں برطانوی صحافی کا کہنا ہے کہ شامی فوج نے اپنی صفوں سے بدعنوانی کا موثر انداز میں خاتمہ کیا ہے اور اس کی فوج بہت تجربہ کار ہے۔ شام کے خلاف اسرائیل کا مقابلہ کافی سخت ہے۔

H.Hartel/Km/ai

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں