1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں عراق جیسی غلطی نہ دہرائی جائے، پنیٹا

31 جولائی 2012

امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ بشار الاسد کا اقتدار ختم ہونے پر شام کی افواج کے خاتمے سے وہاں عراق جیسی غلطی نہیں دہرائی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں فورسز کوبرقرار رکھا جانا چاہیے۔

تصویر: Reuters

لیون پنیٹا نے پیر کو تیونس کے دورے کے موقع پر امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ شام کے صدر بشار الاسد کا دَور ختم ہو جائے گا اور جب ایسا ہو تو وہاں استحکام برقرار رکھنا بہت اہم ہو گا۔

لیون پنیٹا نے مزید کہا کہ ایسا استحکام رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ فوج اور پولیس فورس کی تعیناتی بہترین طریقہ ہے۔

امریکا کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے 2003ء میں عراق پر چڑھائی کے بعد مقامی فورسز کو ختم کر دیا تھا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ عمل وہاں بعدازاں شروع ہونے والی خانہ جنگی کی اہم وجہ تھا۔

لیون پنیٹا سے جب عراق کے تناظر میں شام میں فورسز کے مستقبل کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا: ’’یہ بہت اہم ہے کہ وہ غلطیاں نہ دہرائی جائیں جو ہم نے عراق میں کی تھیں۔‘‘

گزشتہ دِنوں دمشق حکام نے بیرونی مداخلت کی صورت میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دی تھی۔ ان ہتھیاروں کے تحفظ سے متعلق بھی خدشات پائے جاتے ہیں اور اس حوالے سے پنیٹا نے کہا: ’’جب کیمیائی ہتھیاروں کے مقام جیسی چیزوں کی بات ہوتی ہے تو وہ (شام کی سکیورٹی فورسز) ان کی حفاظت کے لیے کافی اچھا کام کرتے ہیں۔‘‘

امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹاتصویر: dapd

پنیٹا نے کہا کہ اگر سکیورٹی فورسز نے اچانک وہ علاقے چھوڑ دیے تو کیمیائی ہتھیار حزب اللہ یا خطے میں موجود دیگر شدت پسند گروپوں کے غلط ہاتھوں میں جا سکتے ہیں اور یہ بہت بڑی تباہی ہوگی۔

حلب میں پرتشدد کارروائیاں

شام کی فوج نے حلب میں باغیوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق باغیوں کا کہنا ہے کہ وہاں ان کے قدم مضبوط ہیں اور وہ حلب کو ’حکومت کا قبرستان‘ بنا دیں گے۔

اپوزیشن ذرائع نے صلاح الدین ضلعے کا کنٹرول حاصل کرنے کے حوالے سے دمشق حکومت کا اعلان بھی مسترد کر دیا ہے۔ روئٹرز نے حلب میں طبی ذرائع کےحوالے سے بتایا ہے کہ شہر میں ہفتے بھر سے جاری لڑائی کے باعث باغیوں کے کنٹرول والے علاقوں میں ہسپتال زخمیوں سے بھرتے جا رہے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

ng/at (Reuters)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں