1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں فوجی مداخلت سختی سے رَد کرتے ہیں، جرمنی

11 جون 2012

اتوار کو برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا کہ شام میں بیرونی فوجی مداخلت خارج از امکان نہیں ہے۔ تاہم برطانیہ اور فرانس کے برعکس جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر نے شام میں فوجی مداخلت کی تجاویز کو سختی سے رَد کر دیا ہے۔

تصویر: dapd

جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر نے شام میں بیرونی فوجی مداخلت کے سلسلے میں چند حلقوں کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کو سختی سے رَد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ ایسا کہتے ہیں، وہ محض کافی ہاؤس کی میزوں پر بیٹھ کر گپ شپ کرنے والے دانشور ہیں۔ جرمن روزنامے ٹاگیز سائی ٹنگ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ مسلسل اس طرح کے بیانات سے شام جیسے خطّوں میں لوگ توقعات وابستہ کر لیتے ہیں، جس کا نتیجہ بالآخر بے پناہ مایوسی کی شکل میں برآمد ہوتا ہے۔

ابھی کل اتوار کو برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا تھا کہ وہ شام میں فوجی مداخلت کو مزید خارج از امکان نہیں سمجھتے۔ فرانس بھی برطانیہ کا ہمنوا ہے تاہم جرمنی کا خیال ہے کہ ایسی کوئی بھی بیرونی فوجی مداخلت پھیل کر ایک بڑی جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔

جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر نے شام میں فوجی مداخلت کی تجاویز کو سختی سے رَد کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

دریں اثناء بین الاقوامی ثالثی کے نتیجے میں بارہ اپریل سے نافذ العمل فائر بندی پلان کے باوجود شام بھر میں حکومتی دستوں اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ شامی اپوزیشن کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومتی دستوں نے ملک کے وسطی حصے میں باغیوں کے زیر قبضہ شہر راستان کے ساتھ ساتھ حمص، حما، حلب، درعا، دمشق کے مضافات اور دیر الزور پر بھی گن شپ ہیلی کاپٹروں سے گولہ باری کی ہے اور مختلف مقامات پر حکومتی فوجیوں اور باغیوں سمیت کم از کم 29 افراد مارے گئے ہیں۔

سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے رامی عبد الرحمٰن نے بتایا کہ حکومت کے بری دستوں کو پہنچنے والے بھاری جانی نقصان کے بعد اب ملکی سکیورٹی فورسز ہیلی کاپٹروں کو زیادہ سے زیادہ استعمال کر رہی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ مئی کے اواخر سے لے کر اب تک فوج کی درجنوں گاڑیاں تباہ کی جا چکی ہیں یا اُنہیں نقصان پہنچایا جا چکا ہے۔

شامی قومی کونسل کے نو منتخب سربراہ عبد الباسط سیدا پر شامی اپوزیشن کے تمام دھڑوں کو متحد کرنے کے لیے زور دیا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/ZUMA Press

شام کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جہاد مقدیسی نے حال ہی میں کہا تھا کہ باغی اب جدید ترین ٹینک شکن میزائل استعمال کر رہے ہیں۔

اُدھر ماسکو میں وزارتِ خارجہ نے بتایا ہے کہ وزیر خارجہ سرگیے لاوروف بدھ کو ایران کا دورہ کرنے والے ہیں۔ واضح رہے کہ روس اور ایران شامی صدر بشار الاسد کے طاقتور ترین حلیف ہیں۔ شام کے خلاف ممکنہ پابندیوں کی دھمکی دینے والی عالمی سلامتی کونسل کی دو قراردادوں کو روس اور چین ویٹو کر کے ناکام بنا چکے ہیں۔

اِدھر فرانس نے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ ایک ایسی بین الاقوامی شام کانفرنس کے انعقاد پر بات چیت کرے گا، جس میں ایران کو بھی شامل کیا جائے۔ ساتھ ہی فرانس نے شامی قومی کونسل کے نو منتخب سربراہ عبد الباسط سیدا پر زور دیا ہے کہ وہ شامی اپوزیشن کے تمام دھڑوں کو متحد کریں۔

aa/ij/rtr,afp

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں