شام میں فوجی مداخلت سختی سے رَد کرتے ہیں، جرمنی
11 جون 2012
جرمن وزیر دفاع تھوماس ڈے میزیئر نے شام میں بیرونی فوجی مداخلت کے سلسلے میں چند حلقوں کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کو سختی سے رَد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ ایسا کہتے ہیں، وہ محض کافی ہاؤس کی میزوں پر بیٹھ کر گپ شپ کرنے والے دانشور ہیں۔ جرمن روزنامے ٹاگیز سائی ٹنگ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ مسلسل اس طرح کے بیانات سے شام جیسے خطّوں میں لوگ توقعات وابستہ کر لیتے ہیں، جس کا نتیجہ بالآخر بے پناہ مایوسی کی شکل میں برآمد ہوتا ہے۔
ابھی کل اتوار کو برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا تھا کہ وہ شام میں فوجی مداخلت کو مزید خارج از امکان نہیں سمجھتے۔ فرانس بھی برطانیہ کا ہمنوا ہے تاہم جرمنی کا خیال ہے کہ ایسی کوئی بھی بیرونی فوجی مداخلت پھیل کر ایک بڑی جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
دریں اثناء بین الاقوامی ثالثی کے نتیجے میں بارہ اپریل سے نافذ العمل فائر بندی پلان کے باوجود شام بھر میں حکومتی دستوں اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ شامی اپوزیشن کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومتی دستوں نے ملک کے وسطی حصے میں باغیوں کے زیر قبضہ شہر راستان کے ساتھ ساتھ حمص، حما، حلب، درعا، دمشق کے مضافات اور دیر الزور پر بھی گن شپ ہیلی کاپٹروں سے گولہ باری کی ہے اور مختلف مقامات پر حکومتی فوجیوں اور باغیوں سمیت کم از کم 29 افراد مارے گئے ہیں۔
سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے رامی عبد الرحمٰن نے بتایا کہ حکومت کے بری دستوں کو پہنچنے والے بھاری جانی نقصان کے بعد اب ملکی سکیورٹی فورسز ہیلی کاپٹروں کو زیادہ سے زیادہ استعمال کر رہی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ مئی کے اواخر سے لے کر اب تک فوج کی درجنوں گاڑیاں تباہ کی جا چکی ہیں یا اُنہیں نقصان پہنچایا جا چکا ہے۔
شام کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جہاد مقدیسی نے حال ہی میں کہا تھا کہ باغی اب جدید ترین ٹینک شکن میزائل استعمال کر رہے ہیں۔
اُدھر ماسکو میں وزارتِ خارجہ نے بتایا ہے کہ وزیر خارجہ سرگیے لاوروف بدھ کو ایران کا دورہ کرنے والے ہیں۔ واضح رہے کہ روس اور ایران شامی صدر بشار الاسد کے طاقتور ترین حلیف ہیں۔ شام کے خلاف ممکنہ پابندیوں کی دھمکی دینے والی عالمی سلامتی کونسل کی دو قراردادوں کو روس اور چین ویٹو کر کے ناکام بنا چکے ہیں۔
اِدھر فرانس نے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ ایک ایسی بین الاقوامی شام کانفرنس کے انعقاد پر بات چیت کرے گا، جس میں ایران کو بھی شامل کیا جائے۔ ساتھ ہی فرانس نے شامی قومی کونسل کے نو منتخب سربراہ عبد الباسط سیدا پر زور دیا ہے کہ وہ شامی اپوزیشن کے تمام دھڑوں کو متحد کریں۔
aa/ij/rtr,afp