1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

’شام میں لڑائی کے علاقائی سلامتی پر سنگین اثرات ہوں گے‘

1 دسمبر 2024

شام میں لڑائی میں شدت اور حلب میں حکومتی فورسز کے کنٹرول کا خاتمہ علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے سنگیں خطرہ ہے۔ یہ بات شام کے لیے اقوام متحدہ کے سفیر نے کہی ہے۔

Schweiz Geir Otto Pedersen bei Syriengesprächen in Genf
تازہ ترین پیشرفت عام شہریوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور اس کے علاقائی اور بین الاقوامی امن پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے، گائیر پیڈرسن تصویر: Violaine Martin/UN Geneva/dpa/picture alliance

شامکے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی گائیر پیڈرسن کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ، ''میں شامیوں اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان فوری اور سنجیدہ سیاسی رابطہ کاری کا مطالبہ کرتا ہوں، تاکہ خون خرابے سے بچا جا سکے اور سکیورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 2254 کے تحت ایک سیاسی تصفیے تک پہنچا جا سکے۔‘‘

حلب کے زیادہ تر حصے پر باغیوں کا کنٹرول ہے، سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس

شامی فوج اور باغیوں میں شدید لڑائی، 240 سے زائد افراد ہلاک

گائیر کے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''تازہ ترین پیشرفت عام شہریوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور اس کے علاقائی اور بین الاقوامی امن پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘

حلب پر باغیوں کا دوبارہ قبضہ

شامی خانہ جنگی کے دوران شامی صدر بشار الاسد کے مخالف باغیوں نے حلب پر قبضہ کر لیا تھا تاہم شامی فوج نے روسی فضائی حملوں کی مدد سے 2016ء میں اس کا کنٹرول واپس حاصل کر لیا تھا۔

تاہم بدھ 27 نومبر کو باغیوں گروپوں کے اتحاد نے روسی حمایت یافتہ شامی اور ایرانی فورسز کے خلاف تیز رفتار حملے کر کے حلب شہر کا زیادہ تر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

شامی خانہ جنگی پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزوریٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق جہادی تنظیم حیات تحریر الاسلام اور اس کے اتحادی باغی گروپوں کا اب حلب شہر پر کنٹرول ہے تاہم شہر کے قریبی علاقے ابھی بھی کرد فورسز کے کنٹرول میں ہیں۔

بدھ 27 نومبر کو باغیوں گروپوں کے اتحاد نے روسی حمایت یافتہ شامی اور ایرانی فورسز کے خلاف تیز رفتار حملے کر کے حلب شہر کا زیادہ تر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔تصویر: Anas Alkharboutli/dpa/picture alliance

شامی سرحد پر درپیش مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے پیڈرسن نے کہا، ''شام میں ہم آج جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ ان تبدیلیوں کو لانے میں ہماری مجموعی ناکامی ہے۔ وہ جو کئی برس قبل ہو جانی چاہیے تھیں، یعنی ایک اصل سیاسی عمل جو سلامی کونسل کی قرار داد نمبر 2254 پر عملدرآمد کو یقینی بناتیں۔‘‘

2015ء میں اقوام متحدہ کی طرف سے منظور کی جانے والی اس قرار داد میں شام میں سیاسی تبدیلی کا ایک روڈ میپ دیا گیا تھا، جس میں ملک بھر میں جنگ بندی، نئے آئین کی تیاری اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی انتخابات کا انعقاد بھی شامل تھا۔

جرمنی کا شہریوں کے تحفظ پر زور

جرمنی کی وفاقی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے شام کی بگڑتی صورتحال کے تناظر میں کہا ہے کہ تمام فریقین کو بین الاقوامی ہیومینیٹرین قوانین کا احترام کرنا چاہیے اور عامی شہریوں اور انفراسٹرکچر کے تحفظ کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔

جرمنی کی وفاقی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے شام کی بگڑتی صورتحال کے تناظر میں کہا ہے کہ تمام فریقین کو بین الاقوامی ہیومینیٹرین قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔تصویر: TOBIAS SCHWARZ/AFP/Getty Images

جرمن وزارت خارجہ کی طرف سے آج اتوار یکم دسمبر کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق جرمنی شام کے شمال مغربی حصے میں ہونے والی پیشرفت پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''ہم اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ایک سیاسی تصفیے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

روسی طیاروں کی بمباری میں آٹھ افراد ہلاک

برطانیہ میں قائم سیریئن آبزورویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق دمشق حکومت کی حمایتی روسی فورسز نے آج اتوار کے روز باغیوں کا گڑھ سمجھے جانے والے شہر ادلب پر ایک حملہ کیا ہے جس میں آٹھ سویلین مارے گئے۔ شامی خانہ جنگی پر نظر رکھنے والی اس تنظیم کے مطابق روسی فضائی حملے کا ہدف ادلب شہر میں موجود بے گھر افراد کے کیمپوں میں ایک کیمپ بنا جس میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔

ا ب ا/ک م ( اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں