شام میں مبصر مشن کی سرگرمیاں منجمد
28 جنوری 2012عرب لیگ نے شام میں اپنے مبصر مشن کی سرگرمیوں کو فوری طور پر روکنے کا اعلان کیا ہے۔ لیگ کی جانب سے ہفتے کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ شام میں پرتشدد واقعات میں اضافے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ اس سے قبل عرب لیگ ذرائع کا کہنا تھا کہ لیگ شام میں اپنے مبصر مشن کی سرگرمیوں کو عارضی طور پر روکنے پر غور کر رہی ہے۔ دوسری جانب استنبول میں ہونے والے ایک اجلاس میں ترکی اورعرب ممالک نے دمشق حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ترکی میں ہونے والے اجلاس کا مقصد شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ اپنے افتتاحی خطاب میں ترک وزیرخارجہ احمد داؤت اوگلو نے کہا کہ اس اجلاس کے تمام شرکاء چاہتے ہیں کہ مشرق وسطی میں دیرپا امن قائم ہو۔ ترکی کی میزبانی میں ہونے والے اس اجلاس میں خلیج تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ شرکت کر رہے ہیں۔ اس سے قبل ترک وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ شام کی صورتحال وقت کے ساتھ ساتھ بگڑتی جا رہی ہے اور اب تمام عالمی طاقتوں بشمول امریکہ، یورپی یونین اور سلامتی کونسل کو اس حوالے سے فوری طور پر ضروری اقدامات اٹھانے چاہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
ترک وزیراعظم رجیب طیب ایردوآن ذاتی طور پر شامی صدر بشارالاسد سے اقتدار چھوڑنے کی درخواست کر چکے ہیں۔ ترکی شام کا ایک حلیف سمجھا جاتا تھا اور اب شام پر سخت سے سخت پابندیاں عائد کیے جانے کی حمایت میں پیش پیش ہے۔ ساتھ ہی شام سے ہجرت کرنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد ترکی میں عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہے۔ استنبول میں شامی اپوزیشن کی قومی کونسل کے رکن سمیر نشہر نے کہا ہے کہ وہ سلامتی کونسل سے باقاعدہ درخواست کریں گے کہ انہیں دمشق حکومت سے تحفظ فراہم کیا جائے۔
اس دوران روس نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی کسی بھی قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ویٹو کر دیا جائے گا۔ اس دوران شام میں حکومت مخالفین کی ہلاکتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ گزشتہ تین دنوں کے دوران سو سے زائد افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ یورپی اور عرب ممالک نے زور دیا کہ سلامتی کونسل کو شام میں جمہوریت پسند حزب مخالف پر اسد حکومت کی جانب سے تشدد کے خلاف قرارداد منظور کرنی چاہیے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : عاطف توقیر