1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں متعدد غیرملکی جنگجوؤں کے لیے اعلیٰ فوجی عہدے

31 دسمبر 2024

شام میں نئے حکمرانوں نے باغی گروہوں کے ایک پیچیدے مجموعے کو پیشہ ور فوج میں تبدیل کرنے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں اور فوجی عہدے پانے والوں میں کچھ غیرملکی بھی شامل ہیں۔

 متعدد جنگجو دمشق کی سڑکوں پر
شام کے نئے حکمرانوں کی کوشش ہے کہ جنگجوؤں کو باقاعدہ فوج میں تبدیل کیا جائے۔تصویر: Leo Correa/AP Photo/picture alliance

دمشق میں باغی گروپوں پر مبنی نئی عبوری حکومت کی کوشش ہے کہ باغی گروپوں کے پیچیدے مجموعے میں شامل جنگجوؤں کو پیشہ ور فوج میں تبدیل کیا جائے۔ اسی تناظر میں شامی ذرائع کا کہنا ہے کہ شامی فوج میں اعلیٰ عہدے پانے والوں میں چند ایغور بھی شامل ہیں جب کہ اردن اور ترکی کے ایک ایک جنگجو کو بھی فوجی عہدہ دیا گیا ہے، ان اطلاعات کی تاہم ابھی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

دوسری جانب چند جہادیوں کو سرکاری عہدے دینے کے اس اقدام پر بعض ممالک کی جانب سے تشویش بھی ظاہر کی گئی ہے۔ گو کہ شام کے عبوری سربراہ احمد الشرع نے بشارالاسد کے فرار اور دمشق پر قبضے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ ملک میں تمام گروہوں کے ساتھ رواداری کا مظاہرہ کریں گے، تاہم ان سخت گیر افراد کی حکومت میں شمولیت پر تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔شام کی عبوری حکومت کی جانب سے ان تقرریوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

شام کے نئے رہنما شرع اعلان کر چکے ہیں کہ وہ اقلیتوں کے لیے رواداری کی پالیسی اپنائیں گے۔تصویر: Ammar Awad/REUTERS

خبر رساں ادارے روئٹرز نے شامی ذرائع کے  حوالے سے بتایا ہے کہ وزارتِ دفاع کی جانب سے اتوار کو اعلان کردہ تقریباً 50 فوجی عہدوں میں سے کم از کم چھ غیر ملکیوں کو دیے گئے۔ فی الحال ان افراد کی قومیتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ دسمبر کے آغاز میں ہزاروں سنی شامی باغیوں جن میں غیرملکی بھی شامل تھے، نے دمشق پر قبضہ کر لیا تھا اور یوں شام میں تیرہ برس سے بشارالاسد حکومت اور باغیوں کے درمیان جاری لڑائی ختم ہو گئی تھی۔

احمد الشرع ہیئت تحریر الشام کے رہنما جو اب شام کے عملی حکمران ہیں، نے اپنی تنظیم کو بنانے کی مہم کے تحت درجنوں غیر ملکی جہادی جنگجوؤں کو تنظیم سے باہر نکالا ہے۔

اتوار کو نشر کیے گئے اپنے بیان میں شرع نے کہا کہ نیا شام ''گروہوں اور ملیشیاؤں‘‘ کی ذہنیت سے نہیں چلایا جا سکتا۔

بشار الاسد کے بعد شام کا مستقبل کیسا ہو گا؟

03:00

This browser does not support the video element.

شام کے اس نئے حکمران نے تاہم اشارہ دیا ہے کہ غیر ملکی جنگجوؤں اور ان کے خاندانوں کو شام کی شہریت اور ملک میں رہنے کی اجازت دی جا سکتی ہے کیونکہ انہوں نے اسد کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا۔

دوسری جانب شامی وزارتِ دفاع نے اتوار کو فوج میں 49 نئی تقرریوں کا اعلان کیا، جن میں شامی مسلح دھڑوں کے متعدد رہنما شامل ہیں۔

شامی فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان نئی تقریوں میں چھ غیر ملکی جنگجو شامل ہیں، جن میں تین کو بریگیڈیئر جنرل کا رینک دیا گیا اور کم از کم تین دیگر کو کرنل کا عہدہ دیا گیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جب ان اطلاعات کی تصدیق یا تردید کے لیے شامی فوجی سے رابطہ کیا گیا تو اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

ع ت، ع ب (روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں