1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں مظاہرے، 24 افراد ہلاک

2 جولائی 2011

شام بھر میں سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم 24 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ یہ ہلاکتیں احتجاجی مظاہروں کے مرکز حمص شہر اور ترکی کی سرحد کی قریبی علاقے میں ہوئیں۔

تصویر: dapd

جمعے کے روز ترکی کے ایک مشہور وکیل اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم Razan Zaitouna نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھ افراد کو شہر حمص میں ہلاک کیا گیا ہے، جہاں شام کے صدر بشارالاسد کے خلاف ایک بڑی ریلی نکالی گئی تھی۔ انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے اس وکیل کے مطابق 14 افراد کو شمال مغربی صوبے ادلب میں ہلاک کیا گیا۔ اس صوبے میں ترکی کی سرحد کے قریب شامی سکیورٹی فورسز ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جمہوریت پسندوں کے مطابق جمعے کے روز شامی شہر حما میں بھی شامی صدر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں دو لاکھ سے زائد افراد نے حصہ لیا۔ شام میں جمہوریت کے حامی کارکنوں کے مطابق مارچ سے احتجاجی تحریک کے آغاز سے لے کر اب تک یہ سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ تھا۔ سات لاکھ کی آبادی پر مشتمل شہر حما میں اپوزیشن کی جڑیں انتہائی گہری تصور کی جاتی ہیں۔ یہی وہ شہر ہے، جہاں 1982ء میں بشار الاسد کے والد حافظ الاسد نے اخوان المسلمیں کے خلاف آپریشن کیا تھا، جس میں 20 ہزار کے قریب افراد مارے گئے تھے۔

ترکی کی سرحد کے قریب شامی سکیورٹی فورسز ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: AP

عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کے مطابق شامی شہر دارالظہور میں بھی جمعہ کی نماز کے بعد ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں 30 ہزار افراد نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء کا مطالبہ تھا کہ بشارالاسد کو حکومت چھوڑ دینی چاہیے۔ اسی طرح کا ایک مظاہرہ شہر عین العرب میں بھی کیا گیا، جہاں مظاہرین کا کہنا تھا کہ شام کے لوگ ایک ہیں اور ان کا ایک ہی مطالبہ ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا ہے کہ شام کے صدر بشارالاسد کی سربراہی میں قائم حکومت کے ہاتھ سے وقت پھسلتا جارہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے لیتھوینیا کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’دمشق میں اپوزیشن کو اجلاس منعقد کرنے کی اجازت دے دینا ہی کافی نہیں ہے۔ مجھے حلب اور سرحد کے قریب مظاہرین کے خلاف جاری تشدد کے واقعات کی رپورٹس سے صدمہ پہنچا ہے۔‘‘

شام کی حکومت نے ملک میں بہت کم غیر ملکی صحافیوں کو داخلے کی اجازت دے رکھی ہے، جس کے باعث ملک کی داخلی صورتِ حال اور وہاں پیش آنے والے واقعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں۔ میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق شام میں گزشتہ تین ماہ کے دوران کم از کم 1400 نہتے شہریوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں