1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

شام میں ملٹری اکیڈمی پر حملے میں سو سے زائد افراد ہلاک

6 اکتوبر 2023

شامی فوج کا کہنا ہے کہ اس حملے کے پیچھے 'مسلح دہشت گردوں' کا ہاتھ ہے، جس میں 100سے زیادہ افراد ہلاک اور تقریباً ڈھائی سو زخمی ہوگئے۔ جب حملہ ہوا تو اس وقت شرکاء گریجویشن کی تقریب کا جشن منا رہے تھے۔

شام کے شہر حمص میں فوجی اکیڈمی پر حملہ
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق شام کے وزیر دفاع بھی اس گریجویشن کی تقریب میں شریک تھے لیکن حملے سے کچھ دیر پہلے ہی وہاں سے چلے گئے تھےتصویر: Orhan Qereman/REUTERS

شام کے صوبے حمص میں جمعرات کے روز ایک فوجی اکیڈمی پر بظاہر ڈرون حملوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔ شامی وزارت دفاع کے ایک بیان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس حملے کے پیچھے دہشت گرد گروہ ہیں۔

جرمنی: انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف آپریشن، ایک سو سے زائد شامی باشندے بازیاب

برطانیہ میں قائم جنگ کی نگرانی کرنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ اس حملے میں تقریباً 116 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 30 عام شہری اور باقی فوجی ہیں۔

شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے صدر اسد کا پہلا دورہ چین

شام کی وزارت صحت نے پہلے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 81 بتائی تھی اور  239 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی، تاہم وزارت نے کہا تھا کہ یہ تعداد حتمی نہیں ہے۔ بعد میں ملک کے انسانی حقوق کے کمیشن نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں 116 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی۔

شام: غوطہ میں کیمیائی حملے کے دس برس،’ہم نہیں بھولیں گے‘

ہلاک ہونے والوں میں چند خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

نوے فیصد شامی شہری سطح غربت سے نیچے رہتے ہوئے زندہ، اقوام متحدہ

شام کی وزارت دفاع اور خارجہ نے اپنے تحریری بیانات میں اس حملے کا ''مکمل طاقت سے'' جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

شام میں روسی جنگی طیاروں نے امریکی ڈرونز کو ہراساں کیا، امریکہ

اقوام متحدہ کے سربراہ انٹونیو گوٹیرش کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ سکریٹری جنرل ڈرون حملے اور جوابی گولہ باری پر ''شدید فکر مند'' ہیں۔

شام میں سن 2011 میں صدر بشار الاسد کی جانب سے جمہوریت کے حامی پرامن مظاہروں پر پرتشدد کارروائی کے بعد شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک پانچ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تقریباً 6.8 ملین لوگ اندرونی طور پر بے گھر ہوئے ہیں، جب کہ دیگر چھ ملین مہاجرین بیرون ملک پناہ کے متلاشی ہیںتصویر: Markus Schreiber/picture alliance/AP/dpa

شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے کہا، ''آج کے ہولناک مناظر تشدد کو فوری طور پر روکنے اور ملک گیر جنگ بندی نیز سلامتی کونسل کی فہرست میں شامل دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تعاون پر مبنی نقطہ نظر کی ضرورت کی یاد دہانی کرا رہے ہیں۔''

حملے سے متعلق مزید تفصیلات کیا ہیں؟

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کے مطابق شام کی فوج کا کہنا ہے کہ ''مسلح دہشت گرد تنظیموں '' نے ''ملٹری اکیڈمی کے افسران کی گریجویشن تقریب'' کو نشانہ بنایا۔ فوج نے یہ بھی کہا کہ حملے میں ''دھماکہ خیز مواد سے لدے ڈرون'' بھی شامل تھے۔

فوری طور پر کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم سیریئن آبزرویٹری نے اشارہ کیا کہ ممکنہ طور پر اس میں یا تو اسلام پسند ملیشیا 'تحریر الشام یا پھر نام نہاد ''اسلامک اسٹیٹ'' شامل ہے۔

۔

ایک شخص، جو اس تقریب کی سجاوٹ میں ملوث تھے، نے رؤٹرز نے کو بتایا، ''تقریب کے ختم ہونے کے بعد جب لوگ نیچے صحن میں پہنچے، تبھی دھماکہ خیز مواد ٹکرایا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کہاں سے آیا اور لاشوں سے پورا صحن بھر گیا۔''

شامی فوج کی جنرل کمان نے اس حملے کو ''بزدلانہ'' قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی اور ''پوری طاقت سے جواب دینے'' کا عزم کیا۔

حمص سن 2017 سے بشار الاسد کی حکومت کے کنٹرول میں ہے۔

شام میں سن 2011 میں صدر بشار الاسد کی جانب سے جمہوریت کے حامی پرامن مظاہروں پر پرتشدد کارروائی کے بعد شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک پانچ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تقریباً 6.8 ملین لوگ اندرونی طور پر بے گھر ہوئے ہیں، جب کہ دیگر چھ ملین مہاجرین بیرون ملک پناہ کے متلاشی ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)

شام میں جاری روسی جنگ

02:59

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں