1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹنگ

15 جولائی 2024

شام میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد آج پیر کے روز ہو رہا ہے۔ نئی پارلیمان دستور میں ترمیم کر کے بشار الاسد کے اقتدار کو وسعت دینے کی راہ ہم وار کر سکتی ہے۔

Syrien Parlamentswahlen l Wahllokal in Damaskus
تصویر: Ymam Al Shaar/REUTERS

آج بروز پیر شام میں پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ کا آغاز ہوا۔ ان انتخابات میں کسی خاص غیر متوقع پیش رفت کی توقع تو نہیں کی جا رہی مگر مجموعی طور پر نئی پارلیمان دستوری ترامیم کے ذریعے شام کے موجودہ صدر بشار الاسدر کی مدت صدارت میں توسیع کر سکتی ہے۔

شام کے صدر بشار الاسد کی تہران میں خامنہ ای سے ملاقات

پولنگ کا وقت ختم، کئی جگہ ووٹرز ووٹ نہ ڈال سکے

شام میں سن 2011 میں حکومت مخالف مظاہروں کے آغاز اور پھر ایک دہائی سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران تین بار انتخابات منعقد ہو چکے ہیں اور اب یہ چوتھا موقع ہے کہ وہاں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔

پندرہ سو سے زائد امیدواروں کو انتخابات میں شرکت کی اجازت دی گئی ہےتصویر: Ymam Al Shaar/REUTERS

تاہم ان انتخابات میں باغیوں کے زیر قبضہ ملک کے شمال مغربی حصے میں ووٹ نہیں ڈالے جا رہے۔ یہی صورتحال ملک کے شمال مشرقی حصے میں بھی ہے، جو کہ امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجوؤں کی قیادت میں سیرین ڈیموکریٹک فورسز کے قبضے میں ہے۔

دوسری جانب حکومت کی جانب سے ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کےاہل افراد کی کل تعداد بھی نہیں بتائی گئی ہے اور صدارتی انتخابات کے برعکس ان پارلیمانی انتخابات میں بیرون ملک مقیم لاکھوں شامی باشندے بھی ووٹ ڈالنے کے اہل نہیں ہیں۔ یاد رہے کہ شامی خانہ جنگی کے دوران کئی ملین شہری ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے اور اب وہ مختلف ممالک میں رہ رہے ہیں۔

مغربی ممالک اور بشار الاسد کی حکومت کے ناقدین کا کہنا ہے کہ شام میں حکومتی عمل داری والے علاقوں میں انتخابات صاف اور شفاف نہیں ہوتے۔

یہ انتخابات لڑنے کے لیے حکومت نے پندرہ سو سولہ امیدواروں کو منظوری دی ہے۔ یہ امیدوار قومی اسمبلی کی ڈھائی سو نشستوں کے لیے میدان میں اتر رہے ہیں، جب کہ ووٹنگ کے لیے ملک کے پندرہ ضلعوں میں آٹھ ہزار ایک سو اکیاون پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ ان انتخابات کا نتیجہ آج رات یا کل تک متوقع ہے۔

پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں تصویر: Ymam Al Shaar/REUTERS

اس سے قبل شام میں سن 2020 میں منعقد ہونے والے انتخابات کے تنائج کا اعلان کئی دن کی تاخیر سے ہوا تھا اور حکومتی اہلکاروں کے مطابق ایسا تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہوا تھا۔ ان انتخابات میں بشارالاسد کی بعث پارٹی کو ایک سو چھیاسٹھ نشستوں پر کامیابی ملی تھی جب کہ ان کی اتحادی جماعتیں بھی سترہ نشستیں جیتنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ سرسٹھ نشستیں آزاد امیدواروں کے حصے میں آئی تھیں۔

’شام کی جیلیں خواتین قیدیوں کے لیے جہنم‘

04:31

This browser does not support the video element.

یہ انتخابات ایک ایسے موقع پر ہو رہے ہیں جب برسوں کی خانہ جنگی نے شام کی معیشت کو تباہ حال کر رکھا ہے اور مغربی پابندیوں اور عالمی ڈونرز کی جانب سے سرمایے کی کمی نے بھی شامی معیشت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ اسی تناظر میں شامی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں تاریخ کی کم ترین قدر پر دیکھی جا رہی ہے جب کہ ملک میں مہنگائی ایک طوفان کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

ع ت، م ا (اے پی، اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں