1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں پیدا شدہ انسانی المیہ پیچیدگیوں سے عبارت

22 اگست 2012

امریکی امدادی ادارے کے ایک اہلکار کے مطابق شام میں خون ریز انتشار کے باعث لاکھوں افراد بے گھری پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب فرانس نے اس کی تصدیق کی ہے کہ وہ شام کی اپوزیشن کوغیر مہلک فوجی امداد کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔

تصویر: Reuters

بیرون ملک قدرتی آفت میں امداد فراہم کرنے والے امریکی ادارے (Foreign Disaster Assistance) کے سربراہ مارک بارٹولینی (Mark Bartolini) کا کہنا ہے کہ شام میں پیدا شدہ انسانی بحران انتہائی زیادہ پیچیدگیوں سے عبارت ہے۔ بارٹولینی کے مطابق اس وقت وہاں 25 لاکھ انسان امداد کے منتظر ہیں۔ بارٹولینی کا یہ بھی کہنا ہے کہ شام میں پیدا شدہ انسانی بحران آج کی دنیا کا سب سے گھمبیر مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ شام کی اندرونی صورت حال کی وجہ سے متاثر 25 لاکھ افراد کا تقریباً نصف یعنی 12 لاکھ وہ ہیں، جو نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اردن میں شامی مہاجرین کی بستیتصویر: Reuters

امریکی حکومت، شام کے متاثرین کے لیے اب تک 82 ملین ڈالر کی رقم خوراک اور ادویات کی صورت میں فراہم کر چکی ہے۔ اندازوں کے مطابق یہ خوراک اور ادویات شام کے تقریباً سات لاکھ 80 ہزار افراد میں تقسیم کی جا چکی ہے۔ امریکا کی جانب سے یہ امداد اقوام متحدہ اور دوسرے امدادی اداروں کے ذریعے تقسیم کی گئی۔ امریکی امداد شام کے ان مہاجرین تک بھی پہنچائی گئی ہے جو اِن دنوں ترکی، اردن اور لبنان کے کیمپوں میں مقیم ہیں۔

امریکی حکام نے یہ بھی واضح کیا کہ شام میں امداد کی تقسیم کا نظام، امدادی کارکن اور طبی امداد کے مراکز مسلسل حملوں کی زد میں ہیں۔ رپورٹر کے ساتھ بذریعہ ویب گفتگو کرتے ہوئے امریکا کے بین الاقوامی امداد کے ادارے USAID کے مارک بارٹولینی اور ڈیوڈ رابِن سَن (David Robinson) نے حملہ کرنے والوں کے نام ظاہر نہیں کیے۔ انہوں نے بتایا کہ امداد جنگ سے شدید متاثر حَلب شہر تک بھی پہنچائی جا رہی ہے۔ بارٹولینی کا یہ بھی کہنا تھا کہ شام کے جنگ زدہ علاقوں میں عام ادویات جن میں درد رفع کرنے والی گولیاں، اینٹی بائیوٹکس اور ویکسینز کی شدید کمیابی پیدا ہو چکی ہے۔

مہاجرین کی بستی میں بے ایک ریفیوجی خاندانتصویر: AP

ادُھر فرانس کے وزیر اعظم ژاں مارک ایرو (Jean-Marc Ayrault) کا کہنا ہے کہ ان کا ملک شام کی اپوزیشن کو غیر مہلک فوجی امداد کی ترسیل میں شامل ہے۔ فرانسیسی وزیراعظم نے ملکی نشریاتی ادارے (BFMTV-RMC radio) کے ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ بشار الاسد کی حکومت کو ختم کرنے کی کوشش میں مصروف شامی باغیوں کی جانب سے پیش کی جانے والی درخواست کا پیرس حکومت نے مثبت جواب دیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملٹری لیول پر جوکچھ کیا گیا وہ سیریئن نیشنل کونسل کی درخواست پر کیا گیا۔ وزیراعظم کے مطابق شامی باغیوں کو دی جانے والی امداد میں مواصلاتی اور حفاظتی سامان شامل ہے۔ فرانیسی وزیراعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس مناسبت سے ان کے سامنے سابق امریکی صدر جورج ڈبلیُو بُش کی مثال موجود ہے اور انہوں نے اکیلے ہی عراق جنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ فرانسیسی وزیراعظم نے شام کی جنگی صورت حال میں براہ راست شمولیت کو خارج از امکان قرار دیا۔ فرانس کے وزیراعظم ژاں مارک ایرو نے ایک بار پھر شام کے صدر بشار الاسد سے کہا کہ وہ حکومت سے علیحدگی اختیار کر لیں۔

ah/ai (dpa, AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں