شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا مبینہ استعمال، سینکڑوں ہلاک
21 اگست 2013
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کی صبح سے شامی صدر بشار الاسد کی حامی افواج نے دمشق کے نواحی علاقے غوطہ میں اپنی فضائی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ سیریئن آبزرویٹری کے مطابق فوج کی طرف سے علی الصبح شروع کی گئی اس کارروائی میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا، جن کے نتیجے میں کم ازکم سو افراد ہلاک جب کہ درجنوں دیگر زخمی بھی ہو گئے۔ بتایا گیا ہے بمباری جاری ہے اور ہلاکتوں میں مزید اضافہ ممکن ہے۔
سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے حکومت مخالف متعد دیگر گروپوں کے ایسے الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے کہ غوطہ میں کیمیاوی ہتھیار بھی استعمال کیے گئے ہیں۔ شامی اپوزیشن کے اتحاد سیریئن نیشنل کولیشن نے کہا ہے کہ بدھ کے دن کی کارروائی میں صدر بشار الاسد کی حامی افواج نے کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے ہیں، جن کے نتیجے میں 1300 افراد مارے جا چکے ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 213 ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک شدگان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
تاہم دمشق حکومت نے ایسی خبروں کے منظر عام پر آنے کے فوری بعد ہی ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ سرکاری نیوز ایجنسی SANA نے ایک حکومتی بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’ غوطہ (کے نواحی علاقوں) میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی خبریں مکمل طور پر غلط ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسی بے بنیاد خبروں سے اقوام متحدہ کے مشن کی انکوائری میں خلل ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ غوطہ میں اسد حکومت کی طرف سے کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کا یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا ہے، جب اقوام متحدہ کی معائنہ کار ٹیم شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے تحقیقات کرنے وہاں پہنچی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے دس معائنہ کار قریب دو ہفتوں تک شام میں ایسی خبروں سے متعلق حقائق اکٹھا کر رہے ہیں۔
ادھر عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی نے شام میں موجود اقوام متحدہ کے خصوصی معائنہ کاروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مقام کا فوری طور پر دورہ کریں، جہاں مبینہ طور پر کیمیاوی استعمال کیے گئے ہیں۔ شامی اپوزیشن نے اس صورتحال میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ہنگامی اجلاس پر زور دیا ہے۔
اسی دوران دمشق حکومت کے ایک سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا ہے کہ کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی خبریں جھوٹی ہیں، ’’ وہاں روزانہ کی بنیاد پر جھڑپیں ہو رہی ہے اور اس کے علاوہ وہاں کچھ بھی نیا نہیں ہوا ہے۔ تمام علاقوں میں مسلح گروپوں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔‘‘