1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں کیمیائی ہتھیار پانچ مقامات پر استعمال ہوئے، اقوام متحدہ

افسر اعوان13 دسمبر 2013

اقوام متحدہ کے انسپکٹرز نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ شامی دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال ہوئے تھے۔ تازہ رپورٹ کے مطابق کیمیائی ہتھیار کم از کم پانچ مختلف مقامات پر استعمال کیے گئے۔

تصویر: Reuters

اقوام متحدہ کے انسپکٹرز کی طرف سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق اس بات کے ’قابل بھروسہ شواہد‘ ملے ہیں کہ کیمیائی ہتھیار ممکنہ طور پر غوطہ، خان اصل، جوبار، سراقب اور الاشرفیہ صنحایا میں استعمال کیے گئے۔

یہ رپورٹ سویڈے اوکے سیلسٹروم کی سربراہی میں اقوام متحدہ کے انسپکٹرز کی ٹیم نے تیار کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، ’’اقوام متحدہ کا مشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ’سیرین عرب ری پبلک‘ میں فریقین کے درمیان جاری تنازعے میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں۔‘‘

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممنوعہ کیمیائی ہتھیار بڑے پیمانے پر استعمال کیے گئےتصویر: Getty Images/AFP

تاہم اس رپورٹ میں یہ نہیں واضح کیا گیا ہے کہ یہ ہتھیار کس کی جانب سے استعمال کیے گئے کیونکہ یہ چیز انسپکٹرز کی اس ٹیم کے دائرہ اختیار سے باہر تھی جو انہیں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی طرف سے سونپا گیا تھا۔

شامی حکومت کے خلاف برسر پیکار باغیوں کے علاوہ مغربی حکومتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے ان ہتھیاروں کے استعمال کی ذمہ داری حکومتی فورسز پر عائد کی جاتی ہے جبکہ شامی حکومت اور اس کے اتحادی روس اور ایران کا مؤقف ہے کہ یہ ہتھیار باغیوں نے استعمال کیے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممنوعہ کیمیائی ہتھیار بڑے پیمانے پر استعمال کیے گئے اور اس بات کے واضح ثبوت ہیں کہ دارالحکومت دمشق کے مشرقی نواحی ڈسٹرکٹ غوطہ میں 21 اگست کو سارِن گیس استعمال کی گئی۔ انسپکٹرز کی طرف سے 16 ستمبر کو پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ غوطہ میں سارن گیس کے اس حملے کے لیے زمین سے زمین پر فائر کیے جانے والے راکٹ استعمال کیے گئے تھے۔ امریکی حکومت کے مطابق اس حملے میں 1400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

’’دارالحکومت دمشق کے مشرقی نواحی ڈسٹرکٹ غوطہ میں 21 اگست کو سارِن گیس استعمال کی گئی‘‘تصویر: picture alliance/AP Photo

اسی حملے کے بعد بین الاقوامی سطح پر ان کیمیائی ہتھیاروں کے اس استعمال کی مذمت کی گئی اور امریکا کی طرف سے شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف فوجی آپریشن کی دھمکی دی گئی تھی۔ تاہم روسی کوششوں سے ہونے والے ایک بین الاقوامی معاہدے کے بعد اس امریکی حملے کا خطرہ ٹل گیا۔ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی ایک قرار داد کے مطابق شامی حکومت کے پاس موجود تمام تر انتہائی خطرناک کیمیائی ہتھیاروں کو 31 دسمبر تک ملک سے باہر منتقل کر دیا جائے گا جبکہ ان تمام ہتھیاروں اور ان سے متعلق تنصیبات کو 30 جون 2014ء تک تلف کیا جانا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسپکٹرز کی تیار کردہ یہ رپورٹ سلامتی کونسل کے ارکان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو پیش کی گئی ہے جبکہ یہ آج جمعہ کے روز جنرل اسمبلی میں بھی پیش کی جائے گی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں