1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام نے باغیوں کے خلاف کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے ہیں، اسرائیل

23 اپریل 2013

اسرائیلی انٹیلی جنس کے ایک سینیئر اہلکار نے آج منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد نے گزشتہ ماہ باغی گروپوں کے خلاف اپنی جنگ میں کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا۔

تصویر: Reuters

اسرائیل کی طرف سے پہلی بار شامی حکومت پر غیر روایتی ہتھیاروں کے ذخائر کے استعمال کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اسرائیل کے اس اقدام سے امریکا اور دیگر مغربی طاقتوں پر شامی جنگ میں براہ راست مداخلت کے لیے دباؤ بڑھ سکتا ہے۔ ابھی حال ہی میں یورپی ملک فرانس اور برطانیہ نے اعلان کیا تھا کہ اُن کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بشار الاسد نے کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے ہیں جبکہ امریکا اب تک شامی حکومت کی طرف سے باغیوں کے خلاف کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق نہیں کر سکا ہے۔ لیکن امریکی صدر باراک اوباما نے شامی صدر بشار الاسد کو متنبہ کیا ہے کہ ان کی طرف سے ان مہلک ہتھیاروں کا استعمال عالمی سیاسی بساط پر جاری کھیل کو یکسر تبدیل کر دینے کا باعث بنے گا۔

اسرائیل کی جنوب مغربی سرحد شام سے ملتی ہے اور مشرق وسطیٰ کا یہ ملک مارچ 2011 ء سے جاری شام کی جنگ کی صورتحال پر لمحہ با لمحہ نظر رکھے ہوئے ہے۔ اگرچہ بشار الاسد کے ساتھ اسرائیل کی سخت دشمنی ہے تاہم تل ابیب شام کے معاملے میں نہایت محتاط انداز اختیار کیے ہوئے ہے اور شامی حکومت اور باغیوں میں سے کسی کی بھی طرف داری نہیں کر رہا ہے۔ اس کی دو اہم وجوہات ہیں۔ ایک یہ کہ شام میں برسر اقتدار اسد فیملی گزشتہ 40 برسوں سے اسرائیل سے ملحق سرحدی علاقوں کو پُر امن رکھے ہوئے ہے، دوسرے یہ کہ اسرائیل نہیں جانتا کہ اسد حکومت کے ممکنہ خاتمے کے بعد کیسی صورتحال جنم لے گی۔

شام کے بہت سے علاقے مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیںتصویر: Reuters

اسرائیلی حکام تاہم اس تشویش میں مبتلا ہیں کہ اگر شام کے کیمیاوی ہتھیار لبنان میں اُس کے حامی اور حلیف گوریلا گروپ حزب اللہ یا اُن انتہا پسند اسلامی گروپوں کے ہاتھ لگ گئے، جو اسد کو ہٹانا چاہتے ہیں تو کیا ہوگا۔ اسرائیل اس امر سے خائف ہے کہ اگر اسد حکومت کا شیرازہ بکھرتا ہے تو اُس کے جدید ترین ہتھیاروں کو ان میں سے کوئی بھی گروپ اسرائیل کے خلاف استعمال کرسکتا ہے۔

اسرائیلی فوج کے بریگیڈیئر جنرل اتائی برن، جو اسرائیلی فوج کی خفیہ ایجنسی کے ریسرچ اور تجزیے کے ادارے کے سربراہ بھی ہیں، نے آج تل ابیب میں سکیورٹی کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں کہا کہ اسد حکومت متعدد بار کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کر چکی ہے۔ انہوں نے اس کے شواہد کے طور پر برطانیہ اور فرانس کی طرف سے اکھٹی کی جانے والی اُن دستاویزات کا حوالہ دیا جو گزشتہ ماہ دمشق میں ہونے والے حملوں سے متعلق ہیں۔ اسرائیلی جنرل کے بقول،’ ہماری پیشہ ورانہ سمجھ کے مطابق دمشق حکومت نے گزشتہ مہینوں کے دوران عسکریت پسندوں کے خلاف مہلک کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔ ان واقعات میں مثال کے طور پر 19 مارچ کا واقعہ بھی شامل ہے جس کے متاثرین کے سوکھے ہوئے جسموں اور منہ سے نکلتے ہوئے دھوئیں کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کی علامات اور اشارہ ہیں‘۔

شام کی خانہ جنگی کو انسانی المیہ قرار دیا جا چکا ہےتصویر: AP

اسرائیلی بریگیڈیئر جنرل اتائی برن نے کہا ہے کہ غالباﹰ اسد حکومت نے ’سیرین‘ نامی ایک مہلک اعصابی کیمیکل استعمال کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے شام نسبتاﹰ کم مہلک ہتھیار استعمال کر رہا تھا تاہم روس اُسے SA-17 جیسے جدید ہتھیار فراہم کرنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز یعنی پیر کو اسرائیل کے دورے پر آئے ہوئے امریکی وزیر دفاع چک ہیگل کے ساتھ مذاکرات کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کو کسی بھی خطرے کے خلاف اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔

km/ia (AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں