1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: پانچ بڑی طاقتوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز

شامل شمس18 ستمبر 2013

دنیا کے پانچ بڑے طاقتور ممالک کے سفارت کاروں نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے پر بحث شروع کر دی ہے۔

REUTERS/Maxim Shemetov
تصویر: Reuters

اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی ایک ٹیم اپنی رپورٹ میں تصدیق کر چکی ہے کہ شام میں اکیس اگست کو کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تھا تاہم رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ یہ ہتھیار شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی جانب سے استعمال کیے گئے تھے یا پھر حکومت کے خلاف بر سر پیکار باغیوں کی طرف سے۔

اب امریکا، برطانیہ، فرانس، روس اور چین کے سفارت کاروں نے مغربی ممالک کی جانب سے تیار کردہ سلامتی کونسل کی اس قرارداد کے مسودے پر بحث شروع کر دی ہے جس کے ذریعے شامی حکومت کو اس بات کا پابند بنایا جانا ہے کہ وہ اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کر دے۔ تاہم روس کا کہنا ہے کہ اسے یقین ہے کہ صدر اسد کی جانب سے کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کیے گئے۔ فرانس کو اس حوالے سے روس سے شدید اختلاف ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ مسودے کو گزشتہ ہفتے کے روز جنیوا میں طے پانے والے روسی امریکی معاہدے کو تقویت دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس معاہدے کے مطابق شامی حکومت کو اپنے کیمیائی ہتھیاروں کی تمام تفصیلات ایک ہفتے کے اندر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے پیش کرنا ہوں گی، اور یہ کہ سن دو ہزار چودہ کے وسط تک اسے یہ تمام ہتھیار تلف بھی کرنا ہوں گے۔

یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ یہ ہتھیار شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کی جانب سے استعمال کیے گئے تھے یا پھر باغیوں کی طرف سےتصویر: Reuters

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں قرارداد پر رائے شماری کے لیے ابھی وقت کا تعین نہیں ہوا ہے۔ اس سے پہلے کونسل کے تمام ممالک کا قرارداد کے مسودے پر متفق ہونا بھی لازمی ہے۔

شام میں دو برس سے جاری خانہ جنگی میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک اور بیس لاکھ کے قریب نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ ایک ایسا بحران جو شامی صدر بشار الاسد کے خلاف تحریک اور جمہوری اصلاحات کے مطالبے سے شروع ہوا تھا، ایک خونریز خانہ جنگی میں تبدیل ہو چکا ہے۔

سلامتی کونسل میں قرارداد کے مسودے پر اختلافات اب بھی برقرار ہیں۔ روس شامی حکومت کو بری الذمہ قرار دے رہا ہے جب کہ فرانس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی رپورٹ اس بات کا ثبوت ہے کہ کیمیائی ہتیھار اسد حکومت نے ہی استعمال کیے تھے۔ امریکی حکومت بھی اکیس اگست کے اس واقعے میں، جس میں مختلف رپورٹوں کے مطابق چودہ سو افراد ہلاک ہوئے تھے، شامی حکومت کی ہی مورد الزام ٹھہراتی ہے۔

فرانس کا کہنا ہے کہ جس تکنیک کے ساتھ اور جس پیمانے پر یہ ہتھیار استعمال ہوئے، وہ صرف ریاستی کارروائی ہی ہو سکتی ہے۔ شامی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔ دوسری جانب شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ عالمی طاقتوں کو اسد حکومت کے خلاف طاقت کے استعمال پر جلد متفق ہونا چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں