1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام پر امریکی پابندیاں 'معاشی دہشتگردی' ہے: ایران

18 جون 2020

امریکا نے شام کی جن 39 سرکردہ شخصیات اور کمپنیوں پر مالی پابندیاں لگائیں ہیں، ان میں صدر بشارالاسد اور ان کی اہلیہ اسما بھی شامل ہیں۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Dridi

ایران نے نئی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس "سفاکانہ" اقدام کے نتیجے میں خانہ جنگی سے تباہ حال ملک کی مصیبتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ جمعرات کو وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی کی طرف سے جاری ہونے ہوالے بیان میں کہا گیا کہ ایران اس قسم کی "یک طرفہ پابندیوں کو شام کے عوام کے خلاف معاشی دہشتگری سمجھتا ہے۔" بیان کے مطابق ایران "ان پابندیوں کو انسانی اقدار اورعالمی قوانین کی خلاف ورزی سمجھتا ہے" اور کورونا وبا کے دوران ایسے اقدامات سے "شام کے لوگوں کی مصیبتوں میں اضافہ ہوگا۔"

ترجمان نے واضح کیا کہ ایران ان پابندیوں کو نظرانداز کرکے شام کے ساتھ اپنا لین دین جاری رکھے گا۔

سن دو ہزار اٹھارہ سے ایران خود بھی امریکی پابندیوں کے نشانے پر رہا ہے، جس کے باعث اس کی تیل کی تجارت اور بینکنگ کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ صدر ٹرمپ کی طرف سے یہ پابندیاں ایران کے ساتھ اوباما دور کے عالمی جوہری معاہدے یک طرفہ طور پر ختم کرنے کے بعد عائد کی گئیں۔

تصویر: picture-alliance/AA/M. Abdullah

شام میں سن دوہزار گیارہ سے جاری لڑائی میں تین لاکھ اسی ہزار سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ دربدر ہوگئے ہیں۔ ترکی اور سعودی عرب جیسے ملکوں پر شام کے متحارب مسلح گروہوں کی پشت پناہی کا الزام ہے۔ جبکہ ایران اور روس صدر بشارالاسد کی حکومت کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔

امریکا نے گزشتہ روز شام پر "سیزر ایکٹ" کے تحت نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ابھی پہلی قسط ہے اور آگے مزید تادیبی اقدامات کیے جائیں گے۔ ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے بشارالاسد اور ان کی اہلیہ پر الزام عائد کیا کہ وہ دونوں جنگ کی آڑ میں پیسہ بناتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک حکومت اپنے لوگوں پر مظالم کرتی رہے گی، امریکا کا دباؤ بڑھاتا رہے گا۔

تصویر: Colourbox

امریکی حکام کے مطابق تازہ پابندیوں سے شام میں رہائش کے بعض شاہانہ منصوبوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ 

امریکی کانگریس نے شام کی حکومت کے خلاف "سیزر ایکٹ" گزشتہ سال اتفاق رائے سے منظور کیا تھا۔ اس قانون کو شامی فوج کے ایک سابق فوٹوگرافر کے نام سے منسوب کیا گیا۔ یہ فوٹوگرافر سن دو ہزار چودہ میں حکومت کے مظالم پر مبنی 55 ہزار تصاویر لے کر شام سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ 

                     

ش ج، ک م (ایجنسیاں)        

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں