1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام: پوليو سے بچاؤ کے ليے يورپی يونين کی پيشکش

عاصم سليم27 اکتوبر 2013

اٹھائيس رکنی يورپی يونين کی جانب سے کہا گيا ہے کہ اگر خانہ جنگی کے شکار ملک شام ميں پوليو وائرس کے پھيلنے کی خبروں کی تصديق ہو جاتی ہے تو ايسی صورت ميں يونين کی جانب سے عالمی ادارہ برائے صحت کی امداد بڑھائی جا سکتی ہے۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo

شام ميں پچھلے دنوں بائيس بچوں ميں پوليو وائرس کی موجودگی سے متعلق خبروں کے سامنے آنے کے بعد اقوام متحدہ کی متعلقہ ايجنسيوں نے وہاں متعدد بيماريوں کے رکاؤ کے ليے حفاظتی ٹيکے لگانا شروع کر ديے ہيں۔

اسی سلسلے ميں يورپی يونين کی انسانی حقوق کے امور کی کمشنر کرسٹالينا جارجيوا نے ہفتے کے روز اپنے ايک بيان ميں کہا کہ شام ميں جاری مسلح تنازعے کے آغاز سے اب تک ورلڈ ہيلتھ آرگنائزيشن کو يونين کی طرف سے ساڑھے تيرہ ملين يورو کی امداد دی جا چکی ہے اور اگر ضرورت پڑی تو مزيد امداد دی جا سکتی ہے۔ کمشنر نے مزيد بتايا کہ وہ پوليو وائرس سے متعلق رپورٹوں کے حوالے سے عمان ميں قائم ڈبلو ايچ او کے دفتر کے ساتھ رابطے ميں ہيں۔

لخضر براہيمی اور محمد جاويد ظريفتصویر: picture-alliance/dpa

واضح رہے کہ پوليو ايک ايسی بيماری ہے جو عام طور پر پانچ برس سے کم عمر بچوں کو نشانہ بناتی ہے اور اس بيماری ميں مبتلا ہونے کے بعد کوئی بچہ چند ہی گھنٹوں ميں فالج کا شکار ہو سکتا ہے۔ اگر رپورٹوں کی تصديق ہو گئی تو شام ميں اس وائرس کی تشخيص کا يہ سن 1999 کے بعد پہلا واقعہ ہوگا۔

لخضر براہيمی تہران ميں، امن مذاکرات ميں ايران کی شموليت پر زور

شام کے ليے اقوام متحدہ اور عرب ليگ کے خصوصی مندوب لخضر براہيمی نے کہا ہے کہ شام کے خون ريز تنازعے کے حل کے ليے آئندہ ماہ ہونے والے ’جنيوا ٹو‘ نامی امن مذاکرات ميں ايرانی انتظاميہ کی شموليت لازمی ہے۔ انہوں نے يہ بات ايرانی دارالحکومت تہران ميں وزير خارجہ محمد جاويد ظريف کے ساتھ ملاقات کے بعد ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس کے جواب ميں جاويد ظريف کا کہنا تھا کہ اگر ايران کو آگلے ماہ کے اختتام تک ہونے والے ان مذاکرات ميں شرکت کی دعوت دی گئی تو وہ شامی تنازعے کے سفارتی حل پر زور ديں گے۔ واضح رہے کہ ايران کو شامی صدر بشار الاسد کا حامی مانا جاتا ہے۔

الياروبيہ کراسنگ پر کردوں کا قبضہ

دريں اثناء برطانيہ ميں قائم سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس نے اپنے کرکنان کے حوالے سے بتايا ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والی شديد جھڑپوں کے بعد شامی کردوں نے القاعدہ سے منسلک اسلامک اسٹيٹ ان عراق اينڈ شام، النصرا فرنٹ اور ديگر باغيوں کو پسپا کرنے کے بعد عراقی سرحد پر واقع الياروبيہ کراسنگ پر کنٹرول حاصل کر ليا ہے۔ يہ پيش رفت اس ليے اہم ہے کيوں کہ اسی راستے اسلامک اسٹيٹ ان عراق اينڈ شام کے جنگجو اور ہتھيار شام پہنچایا کرتے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں