1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کا خونی تنازعہ قانون سے ماورا ہو چکا ہے: انٹرنیشنل ریڈ کراس

15 جولائی 2012

بین الاقوامی تنظیم صلیب احمر نے شام میں جھڑپوں کو اندرونی مسلح تنازعہ یا خانہ جنگی قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہاں جنگی جرائم اصولوں سے آگے نکل گئے ہیں۔

تصویر: dapd

ریڈ کراس جنیوا کنوینشن کے تحت مسلح تنازعات کا جائزہ لیتی ہے۔ اسی پیمانے پر ریڈ کراس کی تنظیم کسی تنازعے کے مسلح جھڑپ میں بدل جانے سے متعلق اپنی رائے کو عام کرتی ہے۔ انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والے اس آزاد بین الاقوامی ادارے نے شام کی صورتحال کو اوائل میں علاقائی جھڑپوں سے تعبیر کیا تھا، جو حمص، حما اور ادلِب شہر میں حکومتی فورسز اور ان کے مخالفین کے مابین ہورہی تھیں۔ سوئٹزرلینڈ میں قائم اس تنظیم کے مطابق اب جھڑپیں ملک کے دیگر کئی علاقوں تک پھیل چکی ہیں۔ ریڈ کراس نے متحارب فریقین کو جنگی قوانین کی پاسداری کی تلقین کی ہے۔ دوسری جانب شامی صدر بشار الاسد 26 جون کو خود کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک حالت جنگ میں ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے ایک سوال کے جواب میں بین الاقوامی تنظیم ریڈ کراس کے ترجمان ہشام حسن نے بتایا کہ اگرچہ تمام ملک مسلح تنازعے کی لپیٹ میں نہیں مگر پہلے کی طرح اب یہ تنازعہ محض کچھ علاقوں تک محدود بھی نہیں رہا۔ ریڈ کراس کی نئی درجہ بندی کے تحت اب اگر کوئی شخص نہتے افراد کے خلاف جان لیوا حملوں، قتل، جنسی زیادتی اور تشدد کا حکم دے یا خود یہ اعمال کرے اور یا شہری علاقوں میں طاقت کا بے دریغ استعمال کرے اسے بین الاقوامی قوانین کے تحت جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جاسکتا ہے۔ ۔

شام میں گزشتہ قریب 17 ماہ سے جاری تنازعے کے دوران ریڈ کراس کو وہ واحد بین الاقوامی رضا کار ادارہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے جو شورش زدہ علاقوں میں خوراک و ادویات کی فراہمی اور دیگر نوعیت کی امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہےتصویر: AP

جنیوا اکیڈیمی آف انٹرنیشنل ہیومینیٹیرئن لاء اینڈ ہیومن رائٹس سے وابستہ اینڈریو کلیپ ھیم Andrew Clapham کے بقول ریڈ کراس کی شام سے متعلق نئی درجہ بندی خاصی اہمیت کی حامل ہے۔ ’’ اب اس بات کے امکانات بہت بڑھ گئے ہیں کہ بے دریغ شہری نقصان کا سبب بننے والے بلا امتیاز حملے جنگی جرائم قرار دیے جائیں گے اور اسی کے تحت مقدمات قائم ہوسکیں گے۔‘‘ جنگ کے اصولوں کے مطابق قیدی بنائے گئے افراد کے ساتھ انسانی سلوک اور زخمی و بیمار قیدیوں کو علاج معالجے کی سہولت دستیاب ہونی چاہیے جو شام میں نظر نہیں آرہی۔

شام میں اقوام متحدہ کے مبصرین نے گزشتہ روز تریمسہ نامی دیہات کا دورہ کیا جہاں جمعہ کو دو سو سے زائد افراد کی ہلاکت رپورٹ کی گئی تھی۔ مبصرین کے مطابق یہاں بھاری اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔ مبصر مشن کی ترجمان Sausan Ghosheh نے شواہد کی بنیاد پر کہا کہ تریمسہ میں ایک مخصوص حلقے سے وابستہ افراد کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا۔ اقوام متحدہ کے مبصرین نے یہ واضح نہیں کیا کہ حملہ کس نے کیا تھا۔ حکومت مخالفین کے مطابق اس حملے میں حکومتی حامی شبیحہ ملیشا ملوث تھی جبکہ دمشق حکومت کا موقف ہے کہ تریمسہ میں فوج نے کئی دہشت گردوں کو ہلاک کیا اور اس دوران کوئی سویلین نہیں مارا گیا۔

اس سے قبل جمعہ کو ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تفتیش کار نے کہا تھا کہ حکومتی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں ملوث باغی جنگجو بھی انسانی حقوق کی پامالیوں کے مرتکب ہورہے ہیں۔ ایمنسٹی کی تفتیش کار ڈونا ٹیلا روویرا نے بتایا کہ اپوزیشن کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے اور وقت کے ساتھ جیسے جیسے جھڑپوں میں شدت آرہی ہے انفرادی سطح پر باغی جنگجو حکومتی فورسز کے ساتھ نامناسب اور انسانی حقوق کے برعکس برتاؤ کر رہے ہیں۔

(sks/ ah (AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں