شام کو اسرائیل کے خلاف اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے، ایران
11 مئی 2018
ایرانی حکومت کے مطابق شام کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف دفاعی اقدامات کرے۔ ایرانی سرکاری ٹی پر جاری ہونے والے حکومتی بیان میں خطے کے ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ شام میں اسرائیلی حملوں پر خاموش نہ بیٹھیں۔
اشتہار
ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے آج 11 مئی کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’ایران شام میں اسرائیلی حملوں کی سخت مذمت کرتا ہے۔ بین الاقوامی برادری کی خاموشی اسرائیلی جارحیت کو شہ دینے کے مترادف ہے۔ شام کو پورا حق حاصل ہے کہ وہ اپنے دفاع میں جوابی اقدامات کرے۔‘‘
عرب اسرائیل جنگ کے پچاس برس مکمل
پچاس برس قبل عرب اسرائیل جنگ کا آغاز ہوا تھا۔ تفصیلات اس پکچر گیلری میں
تصویر: AFP/Getty Images
اسرائیلی فوج نے حملے کے بعد تیزی کے ساتھ پیش قدمی کی
پانچ جون کو اسرائیلی فوج نے مختلف محاذوں پر حملہ کر کے عرب افواج کی اگلی صفوں کا صفایا کر دیا تا کہ اُسے پیش قدمی میں مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
تصویر: Government Press Office/REUTERS
اسرائیلی فوج نے حملے میں پہل کی تھی
عالمی برادری اور خاص طور پر امریکا اِس جنگ کا مخالف تھا اور اُس نے واضح کیا کہ جو پہلے حملہ کرے گا وہی نتائج کا ذمہ دار ہو گا مگر اسرائیلی فوجی کمانڈروں کا خیال تھا کہ حملے میں پہل کرنے کی صورت میں جنگ جیتی جا سکتی ہے۔
تصویر: Keystone/ZUMA/IMAGO
مشرقی یروشلم پر بھی اسرائیل قابض ہو گیا
اسرائیلی فوج کے شیرمین ٹینک دس جون سن 1967 کو مشرقی یروشلم میں گشت کرتے دیکھے گئے تھے۔ شیرمین ٹینک امریکی ساختہ تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Guillaud
چھ روز جنگ میں اسرائیلی فوج کو فتح حاصل ہوئی
اس جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کا کئی علاقوں پر قبضہ، پھر اُن کا اسرائیل میں انضمام اور دنیا کے مقدس ترین مقامات کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں پیدا تنازعہ مزید شدت ہو گیا۔
تصویر: Imago/Keystone
عرب افواج کے جنگی قیدی
پچاس برس قبل اسرائیلی فوج نے حملہ کرتے ہوئے عرب ممالک کے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا اور بے شمار فوجیوں کو جنگی قیدی بنا لیا۔
تصویر: David Rubinger/KEYSTONE/AP/picture alliance
جزیرہ نما سینائی میں اسرائیلی فوج کی کامیاب پیش قدمی
مصر کے علاقے جزیرہ نما سینائی میں مصری افواج اسرائیل کے اجانک حملے کا سامنا نہیں کر سکی۔ بے شمار فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ اسرائیلی فوج نے مصری فوج کی جانب سے خلیج تیران کی ناکہ بندی کو بھی ختم کر دیا۔
تصویر: Keystone/Getty Images
ہر محاذ پر عرب ممالک کو پسپائی کا سامنا رہا
غزہ پٹی پر قبضے کے بعد ہتھیار پھینک دینے والے فوجیوں کی پہلے شناخت کی گسی اور پھر اسرائیلی فوج نے چھان بین کا عمل مکمل کیا گیا۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے شام میں ایرانی عسکری ڈھانچے کو نقصان پہنچایا ہے، کیوں کہ شام میں موجود ایرانی فورسز کی جانب سے اس کی سرزمین پر راکٹ داغے گئے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل نے اعلانیہ شام میں ایرانی فورسز کو اس انداز سے براہ راست نشانہ بنایا۔
اسرائیل کی طرف سے شام میں یہ کارروائی ایک ایسے موقع پر ہوئی، جب صرف دو روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری ڈیل سے الگ ہونے کا اعلان کیا۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015ء میں طے پانے والے اس جوہری معاہدے کے تحت ایرانی ایٹمی سرگرمیوں کو محدود کیا گیا تھا، جب کہ اس کے عوض ایران پر عائد بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ایران اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ ’اشتعال انگیزی‘ سے باز رہیں اور مشرق وسطیٰ میں ایک نیا مسلح تنازعہ نہ کھڑا کریں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گولان کے پہاڑی سلسلے میں موجود اسرائیلی عسکری پوزیشنوں کو شام میں تعینات ایرانی فورسز کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے بعد اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے شام کے اندر حملے کیے تھے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی ان ایرانی حملوں کی مذمت کی ہے۔ دوسری جانب ایران نے اسرائیلی پوزیشنوں پر حملہ کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے۔
ایران میں یہودیوں کی مختصر تاریخ
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
تصویر: gemeinfrei
ایرانی سرزمین پر بسنے والے یہودیوں کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ کئی مؤرخین کا خیال ہے کہ شاہ بابل نبوکدنضر (بخت نصر) نے 598 قبل مسیح میں یروشلم فتح کیا تھا، جس کے بعد پہلی مرتبہ یہودی مذہب کے پیروکار ہجرت کر کے ایرانی سرزمین پر آباد ہوئے تھے۔
تصویر: gemeinfrei
539 قبل مسیح میں سائرس نے شاہ بابل کو شکست دی جس کے بعد بابل میں قید یہودی آزاد ہوئے، انہیں وطن واپس جانے کی بھی اجازت ملی اور سائرس نے انہیں اپنی بادشاہت یعنی ایرانی سلطنت میں آزادانہ طور پر اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت بھی دے دی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
سلطنت ایران کے بادشاہ سائرس اعظم کو یہودیوں کی مقدس کتاب میں بھی اچھے الفاظ میں یاد کیا گیا ہے۔ عہد نامہ قدیم میں سائرس کا تذکرہ موجود ہے۔
تصویر: gemeinfrei
موجودہ زمانے میں ایران میں انقلاب اسلامی سے قبل وہاں آباد یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
تصویر: gemeinfrei
اسلامی انقلاب کے بعد ایران میں بسنے والے یہودیوں کی تعداد مسلسل کم ہوتی گئی اور ہزارہا یہودی اسرائیل اور دوسرے ممالک کی جانب ہجرت کر گئے۔ ایران کے سرکاری ذرائع کے مطابق اس ملک میں آباد یہودیوں کی موجودہ تعداد قریب دس ہزار بنتی ہے۔
تصویر: gemeinfrei
ایران میں یہودی مذہب کے پیروکاروں کی تاریخ کافی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ یہ تصویر قریب ایک صدی قبل ایران میں بسنے والے ایک یہودی جوڑے کی شادی کے موقع پر لی گئی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
قریب ایک سو سال قبل ایران کے ایک یہودی خاندان کے مردوں کی چائے پیتے ہوئے لی گئی ایک تصویر
تصویر: gemeinfrei
تہران کے رہنے والے ایک یہودی خاندان کی یہ تصویر بھی ایک صدی سے زائد عرصہ قبل لی گئی تھی۔
تصویر: gemeinfrei
یہ تصویر تہران میں یہودیوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی ہے۔ ایرانی دارالحکومت میں یہودی عبادت گاہوں کی مجموعی تعداد بیس بنتی ہے۔
تصویر: DW/T. Tropper
دور حاضر کے ایران میں آباد یہودی مذہبی اقلیت سے تعلق رکھنے والے شہریوں میں سے زیادہ تر کا تعلق یہودیت کے آرتھوڈوکس فرقے سے ہے۔
تصویر: DW/T. Tropper
10 تصاویر1 | 10
یہ بات اہم ہے کہ شام کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل منقسم ہے اور اسی تناظر میں بظاہر دکھائی نہیں دیتا کہ سلامتی کونسل کا کوئی اجلاس ہونے جا رہا ہے۔ اس تازہ کشیدگی کے باوجود سلامتی کونسل کے کسی رکن ملک کی جانب سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ سامنے نہیں آیا۔
اس کشیدگی کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی۔ میرکل اور روحانی نے اتفاق کیا کہ خطے میں ایک نئی کشیدگی سے بچنا چاہیے۔