1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشام

شام کو جنگ میں نہ گھسیٹا جائے، اقوام متحدہ کا مطالبہ

24 نومبر 2024

اقوام متحدہ کے شام کے لیے خصوصی مندوب گائر پیڈرسن نے زور دے کر کہا ہے کہ طویل عرصے سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام کو کسی بھی صورت گھسیٹ کر غزہ کی جنگ اور لبنان میں جاری لڑائی میں شامل نہ کیا جائے۔

اکتوبر میں دمشق کے مضافات میں ایک کئی منزلہ رہائشی عمارت پر کیے گئے ایک اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کی تصویر
اکتوبر میں دمشق کے مضافات میں ایک کئی منزلہ رہائشی عمارت پر کیے گئے ایک اسرائیلی فضائی حملے کے بعد کی تصویرتصویر: LOUAI BESHARA/AFP via Getty Images

عالمی ادارے کےشام کے لیے خصوصی مندوب پیڈرسن نے اتوار 24 نومبر کے روز دمشق میں کہا کہ مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورت حال میں یہ بات ناگزیر ہے کہ غزہ پٹی میں جاری جنگ اور لبنانی ملیشیا حزب اللہ اور اسرائیل کے مابین جاری لڑائی کو فوری طور پر روکا جائے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ اور لبنان کے مسلح تنازعات کو پھیل کر نہ تو کسی علاقائی جنگ کی صورت اختیار کرنا چاہیے اور نہ ہی اس جنگ میں کسی بھی طرح شام کو گھسیٹا جانا چاہیے۔

گائر کی شامی وزیر خارجہ سے ملاقات

شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب گائر پیڈرسن نے اتوار کے روز دمشق میں شامی وزیر خارجہ کے ساتھ اپنی ملاقات سے قبل کہا، ''اس وقت ہمیں فوری طور پر صرف اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ غزہ اور لبنان میں فی الفور فائر بندی کی جائے اور یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ شام کو زبردستی اس تنازعے کا حصہ نہ بنایا جائے۔‘‘

ستمبر میں وسطی شام کے ایک علاقے میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں تباہ شدہ ایک گاڑی اور اس کے قریب سے گزرنے والی ایک ایمبولینستصویر: Omar Sanadiki/AP/picture alliance

بیروت: حریری ہسپتال کے قریب اسرائیلی حملہ، تیرہ افراد ہلاک

پیڈرسن کے الفاظ میں، ''ہماری اس بارے میں سوچ بھی متفقہ ہے کہ انتہائی اہم بات یہ ہے کہ خطے میں کشیدگی میں کمی لائی جائے اور اس تنازعے میں شام کو بھی کھینچ کر شامل نہ کیا جائے۔‘‘

دو ہزار گیارہ سے جاری خانہ جنگی

شام میں 2011ء میں شروع ہونے والی خانہ جنگی اس وقت اپنے 14 ویں سال میں ہے۔ جب سے مشرق وسطیٰ کی اس ریاست میں خانہ جنگی شروع ہوئی ہے، تب سے اسرائیل شام کے ریاستی علاقے میں سینکڑوں مرتبہ فضائی حملے کر چکا ہے، جن کا مقصد شامی فوجی اہداف اور ایرانی حمایت یافتہ مسلح گروپوں کو نشانہ بنانا تھا۔

اسرائیل، جو غزہ میں حماس اور لبنان میں حزب اللہ کے خلاف بھی اپنی فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے، اب شام میں اپنے فضائی حملوں میں بھی تیزی لا چکا ہے۔ ان فضائی حملوں میں تیزی خاص طور پر اس وقت سے آئی ہے، جب سے اسرائیل نے اپنے ہمسایہ ملک لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا حزب اللہ کے خلاف اس سال ستمبر کے اواخر سے بھرپور جنگ کا آغاز کر رکھا ہے۔

صدر بشار الاسد کے مضبوط گڑھ لاذقیہ پر اسرائیلی حملے

دمشق کی فضا میں شامی ایئر ڈیفنس سسٹم کا ایک میزائل ایک اسرائیلی فضائی حملے کو فضا میں ہی روکنے کی کوشش کرتے ہوئےتصویر: Ammar Safarjalani/Xinhua/picture alliance

 

اس سے قبل فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں سات اکتوبر 2023ء کے دہشت گردانہ حملے کے بعد جب سے اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف جنگ شروع کی ہے، تب سے ہی اسرائیل اور ایران نواز حزب اللہ کے ایک دوسرے پر سرحد کے آر پار سے مسلح حملے تو بار بار ہوتے ہی رہتے تھے۔

پالمیرا میں ایران نواز جنگجوؤں پر آج تک کا سب سے بڑا اسرائیلی حملہ

شامی دارالحکومت دمشق سے موصولہ مختلف خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے شام گائر پیڈرسن نے غزہ اور لبنان کی جنگوں کے پھیل کر ایک علاقائی جنگ بن جانے اور اس میں شام کے بھی زبردستی شامل کیے جانے کے خلاف جو واضح تنبیہ کی، اس کی ایک وجہ حال ہی میں شامی شہر پالمیرا پر کیے جانے والے اسرائیلی فضائی حملے بھی تھے۔

شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب گائر پیڈرسنتصویر: Martial Trezzini/picture alliance/KEYSTONE

شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اسی ہفتے اسرائیل نے شام کے تاریخی شہر پالمیرا پر جو فضائی حملے کیے، ان میں 105 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں سے بہت بڑی اکثرت کا تعلق ایران نواز جنگجو گروپوں سے تھا۔

لبنان میں پیجر دھماکے: متعدد ہلاک، ہزاروں افراد زخمی

سیریئن آبزرویٹری کے مطابق پالیمرا میں اسرائیلی فضائی حملے شام میں تہران حکومت کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں پر اسرائیل کی طرف سے کیے گئے آج تک کے سب سے ہلاکت خیز حملے تھے۔

دوسری طرف اسرائیل نے، جو شام میں کیے جانے والے فضائی حملوں پر اکثر کوئی بھی تبصرہ نہیں کرتا، یہ بات بار بار کہی ہے کہ وہ ایران کو یہ اجازت نہیں دے گا کہ وہ شام میں اپنی موجودگی میں اضافہ کرے۔

م م / ش ر (اے ایف پی، اے پی)

رئیسی کی موت سے مشرق وسطیٰ میں ایران کا اثر و رسوخ متاثر نہیں ہو گا

02:47

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں