شام کو عالمی فوجداری عدالت کے سامنے لایا جائے، ایمنسٹی انٹرنیشنل
7 جولائی 2011اس کے مطابق ایسے ثبوت موجود ہیں کہ وسط مئی میں تِل کلخ کے علاقے میں شامی سکیورٹی فورسز انسانی حقوق کی خلاف وزیوں کی مرتکب ہوئی ہیں۔ کئی دوسرے افراد کی طرح مئی میں ایک 20 سالہ نوجوان کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، جس کا بعد میں ایمنسٹی انٹرنیشنل سے رابطہ ہوا۔ اس لڑکے کا نام تو ظاہر نہیں کیا گیا، لیکن اس کا کہنا ہے کہ جیل میں اس کے ساتھ انتہائی برا سلوک ہوا۔ لڑکے کے بیان کے مطابق اس کے نازک اعضاء سمیت پورے جسم کو بجلی کے جھٹکے لگائے گئے۔ ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق وسط مئی میں شامی سکیورٹی فورسز نے شہریوں پر جامع اور منظم حملے کیے تھے۔ سینکڑوں افراد کو گرفتار کرتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ نو افراد جیل ہی میں ہلاک ہو گئے تھے۔
بیروت میں ایمنسٹی انٹرنیشنل سے وابستہ سلینا ناصر کہتی ہیں، ’’ہم نے احتجاجی مظاہروں کی فلمیں دیکھی ہیں۔ مظاہرے پر امن طریقے سے کیے گئے تھے۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ 27 اپریل کو تل کلخ میں ہی دو سکیورٹی اہلکاروں کا ہلاک کر دیا گیا تھا، لیکن بات یہ ہے کہ سکیورٹی فورسز کو وہاں مسلح افراد کی موجودگی کے باوجود نہتے شہریوں کی حفاظت اور انسانی حقوق کا خیال رکھنا چاہیے تھا۔‘‘
وسط مئی میں شام کی سکیورٹی فورسز کے آپریشن کی وجہ سے تل کلخ کے ہزاروں افراد لبنان ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ شام حکومت کے مطابق انہیں اس وجہ سے طاقت کا استعمال کرنا پڑا کیونکہ مظاہرین مسلح تھے۔ لیکن غیر جانب دار مبصرین اس کی مکمل تصدیق نہیں کرتے۔ ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے شام کے اس علاقے سے ٹیلیفون کے ذریعے 50 افراد سے انٹرویو کیا ہے، عینی شاہدین بھی حکومتی دعوؤں کے برعکس بتاتے ہیں۔
سلینا ناصر مزید بتاتی ہیں، ’’ کئی دوسری تنظیموں کی طرح ہمیں بھی شام کے متاثرین تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ میڈیا اداروں کی طرح ہمیں بھی بہت کم معلومات حاصل ہو رہی ہیں۔ لیکن ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ معلومات اکھٹی کی جائیں۔ ہمیں تل کلخ کے واقعے کے بارے میں ایسی معلومات ملی ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے شامی سکیورٹی فورسز کی طرف سے اس علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔‘‘
کیا سلامتی کونسل شام کو بین الاقوامی فوجداری عدالت تک لے جائے گی۔ فی الحال اس کا امکاں نہیں ہے۔ دوسری جانب تل کلخ کی بجائے شام کا شہر حما مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے اور تل کلخ کے واقعے کو لوگ بھولتے جا رہے ہیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: افسر اعوان