1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام کی صورتحال: قرارداد کے لیے سلامتی کونسل پر دباؤ

28 جنوری 2012

یورپی اور عرب ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ شامی صدر بشار الاسد پر اقتدار چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

شام کی صورت حال پر سلامتی کونسل منقسم ہےتصویر: AP

شام کی دن بہ دن بگڑتی ہوئی صورت حال کے تناظر میں جمعے کے روز سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں یورپی اور عرب ممالک نے زور دیا کہ سلامتی کونسل کو شام میں جمہوریت پسند حزب مخالف پر اسد حکومت کی جانب سے تشدد کے خلاف قرارداد منظور کرنی چاہیے۔ تاہم روس کا کہنا ہے کہ مجوزہ قرارداد حدود سے تجاوز کر رہی ہے۔

مجوزہ قرارداد مراکش نے پیش کی جسے برطانیہ، فرانس، جرمنی اور عرب ممالک نے تیار کیا ہے۔ منگل سے قبل اس قرارداد پر عمل کا امکان نہیں ہے۔ اس سے قبل عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبیل العربی اور قطر کے وزیر اعظم شیخ حماد سلامتی کونسل کو بریفنگ دیں گے۔

شام کے صوبہ حماہ میں سکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز جمعے کو کم از کم چوالیس افراد کو ہلاک کر دیاتصویر: Reuters

شام میں جمعے کو بھی پر تشدد واقعات کا سلسلہ جاری رہا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق شام کے صوبہ حماہ میں سکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز جمعے کو کم از کم چوالیس افراد کو ہلاک کر دیا ہے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ لبنان میں موجود انسانی حقوق کے ایک کارکن نے ڈی پی اے کو بتایا کہ حکومتی ٹینکوں نے حماہ کے قریب الحامدیہ کے علاقے میں شیلنگ کی۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے مطابق گزشتہ دس ماہ کے دوران حکومتی سکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں کم ازکم 384 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ دریں اثناء شام کے شمال مغربی شہر ادلب میں سکیورٹی چیک پوائنٹ دھماکے کی اطلاعات ہیں۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق شام میں گزشتہ برس بحران کے آغاز سے لے کر اب تک پانچ ہزار چار سو افراد سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس میں پیش کی جانے والی مجوزہ قرارداد میں شام کی حکومت کو تشدد کا راستہ ترک کرنے اور کونسل کی تمام ریاستوں کو شام پر عائد عرب لیگ کی طرز کی پابندیاں عائد کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ اس نوعیت کی ایک پچھلی قرارداد کو اکتوبر کے مہینے میں چین اور روس نے ویٹو کر دیا تھا۔

روس نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی کسی بھی قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ویٹو کر دیا جائے گا۔ شام کی صورتحال پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعے کو ہوا۔ اس اجلاس میں باغیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں اور دمشق حکومت کے خلاف کسی ممکنہ سخت قرارداد کے حوالے سے عرب لیگ کے تجویز کردہ مسودے پر بھی غور ہوا۔ تاہم روس اور چین کی مخالفت کی وجہ سے سلامتی کونسل اس مسئلے پر منقسم دکھائی دیتی ہے۔ کونسل کے اجلاس میں مراکش نے عرب لیگ کی جانب سے قرارداد کا مسودہ پیش کیا۔ اس حوالے سے کسی مسودے پر ووٹنگ اگلے ہفتے ممکن ہے۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں